کراچی: شہر قائد میں گزشتہ روز طوفانی بارش میں ندی اور نالوں میں ڈوبنے والے 10افراد کی لاشیں نکال لی گئی جبکہ کرنٹ لگنے سے ایک نوجوان لڑکی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔
ایکسپریس کے مطابق لیاقت آباد ڈاک خانے کے قریب گزشتہ روز رات میں بارش کے دوران گڑھے میں پانی جمع ہونے کے باعث دو افراد ڈوب گئے تھے جن میں ایک شہری کو علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت جدوجہد کے بعد نیم بے ہوشی کی حالت میں نکال کر اسپتال منتقل کیا جبکہ اس کے ساتھ ڈوبنے والے 30 سالہ نامعلوم شخص کی لاش جمعہ کی دوپہر ریسکیو عملے نے نکال کر اسپتال پہنچائی تاہم اس کی شناخت نہیں ہوسکی۔
کورنگی کراسنگ ندی سے 27 سالہ نامعلوم نوجوان اور ماڑی پور کے علاقے ہاکس بے نزد فٹبال چوک کے قریب نالے سے ڈوبی ہوئی دو روز پرانی لاش ملیں جنہیں پولیس نے جناح اور سول اسپتال منتقل کیا دونوں کی شناخت نہیں ہوسکی۔
تیموریہ کے علاقے نارتھ ناظم آباد بلاک ایل کے قریب نالے سے ڈوبی ہوئی 35 سالہ نامعلوم شخص کی لاش ملی جسے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔ کلفٹن کے علاقے پنجاب چورنگی کے قریب انڈر بائی پاس میں ڈوب کر 14 سالہ ارشد ولد قدیر جاں بحق ہوگیا۔
فرئیر کے علاقے پولو گراﺅنڈ کے قریب سے ڈوبی ہوئی 14 سالہ خیر اللہ ولد خلیل اللہ کی لاش ملی جسے پولیس نے جناح اسپتال منتقل کیا، متوفی ہجرت کالونی کا رہائشی تھا۔ ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق متوفی کے اہل خانہ بغیر کارروائی لاش لے گئے۔
گلشن اقبال کے علاقے مدینہ بلیسنگ کے قریب سے ڈوبی ہوئی دولاشیں جناح اسپتال لائی گئیں جن کی شناخت باقی ہے۔ محمود آباد کے علاقے منظور کالونی نالے سے ڈوبی ہوئی علاقے کے رہائشی نوجوان 21 سالہ تیمور ولد یعقوب کی لاش ملی جس کو علاقہ مکینوں نے جناح اسپتال منتقل کیا۔
گلستان جوہرکے علاقے مون گارڈن کے قریب نالے میں گر کر 20 سالہ نامعلوم نوجوان جاں بحق ہوگیا جس کی لاش جناح اسپتال لائی گئی جہاں فوری طور پر متوفی کی شناخت نہیں ہوسکی، کورنگی صنعتی ایریا کے علاقے قیوم آباد میں کرنٹ لگنے سے لڑکی جاں بحق ہوگئی جس کی لاش جناح اسپتال لائی گئی جہاں متوفی کی شناخت 18 سالہ چندا دختر رمضان کے نام سے ہوئی ۔ پولیس کے مطابق متوفیہ گھر میں پانی کی موٹر چلارہی تھی کہ کرنٹ لگ گیا۔
کراچی کے متعدد علاقوں سے برساتی پانی تاحال نکالا نہیں جاسکا
دریں اثنا بلدیاتی و حکومتی اداروں کی عدم توجہی کے سبب کراچی کے متاثرہ علاقوں سے برساتی پانی کی نکاسی تاحال نہ ہوسکی، نکاسی آب کے انتظامات نہ ہونے کے باعث علاقہ مکین شدید پریشانی میں مبتلا ہیں، متاثرہ علاقوں کے رہائشی نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔
برساتی پانی گلزار ہجری، گلشن اقبال، عزیز آباد، غریب آباد، لیاقت آباد، اورنگی، سرجانی ٹاون سمیت دیگر علاقوں میں جمع ہے جس نے شہریوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کردیا ہے، کئی شہریوں نے اپنے رشتے داروں اور عزیز و اقارب کے گھروں میں پناہ لی ہوئی ہے۔
کراچی کے علاقے گلزار ہجری کا بڑا حصہ برساتی پانی سے زیر آب ہے، علاقے میں قائم رہائشی فلیٹس کے داخلی راستوں تک پانی جمع ہونے سے علاقہ مکینوں کو آمدو رفت میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔ گلزار ہجری میں دکانوں میں موجود فرنیچر بھی پانی میں بہہ گیا جبکہ علاقے میں قائم جھونپڑیوں اور جھگیوں میں بھی پانی داخل ہوگیا۔
متاثرہ علاقوں میں دو سے ڈھائی فٹ برساتی پانی جمع ہونے سے دکان داروں کا کاروبار بھی شدید متاثر ہوکر رہ گیا، کئی دکان دار اپنی دکانیں کھولنے سے بھی قاصر رہے۔
دریں اثنا کراچی میں 30 تا 31 اگست تک مزید بارشوں کی پیشگوئی نے شہریوں کو مزید پریشانی میں مبتلا کردیا۔ شہریوں نے کراچی کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار حکومت سندھ کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت ہو یا وفاقی حکومت دونوں کی نااہلی کا ثبوت کراچی کی یہ صورتحال ہے، ووٹ لینے والے منظر سے غائب ہیں، عوام کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے، راتیں گھر میں گزارنا مشکل ہوگیا ہے۔
اسکیم 33 کی کئی سوسائٹیاں تاحال ڈوبی ہوئی ہیں
اسکیم 33 میں برساتی پانی کا ریلا آنے کی وجہ سے متعدد رہائشی سوسائٹیز ڈوب گئیں، علاقہ مکین گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے علاقہ مکینوں کو نقل حرکت میں مشکلات سامنا ہے جبکہ علاقہ مکین بمشکل نماز جمعہ ادا کرسکے۔
برساتی پانی کی وجہ سے اسکیم 33 کی مرکزی سڑک اور انچولی سوسائٹیز، کوئٹہ ٹاؤن، جامعہ کراچی ایمپلائزڈ سوسائٹی، اسٹیٹ بینک سوسائٹی، گوالیار سوسائٹی، مدراس سوسائٹی، محمد خاب گوٹھ اور دیگر رہائشی سوسائٹیز زیر آب آگئیں اور کئی کئی فٹ پانی جمع ہوگیا اور مکین گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے جبکہ سیوریج کا نظام بھی بری طرح متاثرہوا۔
پانی جمع ہونے سے شہریوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب کہ ٹریفک کی روانی بھی متاثر رہی۔ اسکیم 33 میں آنے والے برساتی پانی کا ریلا مدراس چوک اور جامعہ کراچی کے عقب گلشن کنیز فاطمہ سوسائٹیز کے سامنے سے ہوتے ہوئے جھنگوی روڈ، میٹروویل اور گلزار ہجری میں داخل ہو گیا۔
علاقہ مکینوں نے بتایا کی برساتی ریلے کا پانی جمعرات کی رات سے آنا شروع ہوا تھا اور پانی کے بہاؤ میں مزید تیزی آ گئی ہے جس کہ وجہ سے پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، یہ پانی ڈیم اوور فلو ہونے کی وجہ سے آیا، گزشتہ 3 سال سے اسی طرح ڈیم کا پانی اوور فلو ہوکر آ رہا ہے۔
علاقہ مکینوں نے بتایا کہ پانی کی نکاسی کے لیے اب تک نہ کوئی حکومتی نمائندہ اور نہ متعلقہ اداروں کا عملہ پہنچا، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت پانی نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
The post کراچی میں ندی نالوں سے 10 لاشیں نکال لی گئیں appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3gFySBL
No comments:
Post a Comment
plz do not enter any spam link in the comment box