ایڈووکیٹ نعمت رندھاوا کی کلنگ؛ متحدہ کے دو کارکنوں کو عمر قید کا حکم

 کراچی: ایڈووکیٹ نعمت علی رندھاوا کی ٹارگٹ کلنگ کے مقدمے میں عدالت نے ایم کیو ایم کے دو مجرموں کاظم عباس اور نعمان کو عمرقید کی سزا سنادی۔

کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 16 نے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نعمت علی رندھاوا کی ٹارگٹ کلنگ کے مقدمے کا فیصلہ سنادیا۔

عدالت نے جرم ثابت ہونے پر ایم کیو ایم کے مجرم کاظم عباس اور مجرم نعمان کو عمر قید کی سزا سنادی۔ عدالت نے مجرموں پر دو 2 لاکھ جرمانہ بھی عائد کیا جب کہ عدالت نے غیر قانونی اسلحہ کے مقدمے میں مجرم کاظم عباس کو 10 سال قید اور 50 ہزار جرمانہ بھی عائد کیا۔ عدالت نے مجرموں کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیدیا۔

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رانا خالد نے موقف دیا تھا کہ مجرموں نے مقتول کو کیس سے ہٹانے کے لیے ٹارگٹ کیا۔ نعمت علی رندھاوا صحافی ولی بابر کا مقدمہ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی حیثیت سے چلا رہے تھے۔

رانا خالد نے بتایا کہ مجرموں کے خلاف 22 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے ہیں۔ مجرموں نے نعمت علی رندھاوا کو نارتھ ناظم آباد کے علاقے میں فائرنگ کرکے قتل کیا۔ واقعے میں نعمت علی رندھاوا کے صاحبزادے توقیر رندھاوا زخمی ہوئے تھے۔ مجرموں کے خلاف 2013ء میں نارتھ ناظم آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

The post ایڈووکیٹ نعمت رندھاوا کی کلنگ؛ متحدہ کے دو کارکنوں کو عمر قید کا حکم appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/39uAJJU

شادی ہالز میں مہمانوں کو کھاناصرف ڈبوں میں فراہم کیا جائے گا

 کراچی: شادی کی تقریبات میں مہمانوں کو کھانے کا باکسز فراہم کیے جائیں گے جب کہ ٹیبل سروس اور بوفے پر پابندی ہوگی۔ 

کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے کہا ہے کہ شادی ہالز میں کھانے کی  ٹیبل سروس اور بوفے کی اجازت نہیں ہے۔کھانا صرف باکسز کے ذریعے پیش کر نے کی اجازت ہے۔ انھوں نے ڈپٹی کمشنرز کو بھی ہدایت کی کہ وہ یقینی بنائیں کہ ایس او پیز پر پوری طرح عملدرآمد ہو۔ جو میرج ہالز عمل نہ کریں ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ کی ہدایت پر کمشنر کراچی افتخار شالوانی کی زیر صدارت میرج ہالز ایسو سی ایشنز کے عہدیداروں کا ایک اجلاس منعقد ہوا۔ایڈیشنل کمشنر کراچی ون اسد علی خان اور اسسٹنٹ کمشنر جنرل اعجاز حسین رند اور ایسوی ایشن کے صدر رانا رئیس احمد ودیگر نے شر کت کی ۔کمشنر کراچی نے وفد کو کورونا کے پھیلاو کے روکنے کے لئے این سی او سی کی گائیڈ لائنز پر عملدرآمد پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس  کے پھیلاو کوروکنے کے لئے این سی او سی کی ہدایت کے مطابق ایس او پیز پر عملدرآمد کی ضرورت ہے ۔ میرج ہالز ایسو سی ایشن کو چاہیئے کہ وہ ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کریں۔

The post شادی ہالز میں مہمانوں کو کھاناصرف ڈبوں میں فراہم کیا جائے گا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3qdCQr7

صدر کی ظفراللہ جمالی کے انتقال کی غلط خبر پر تعزیتی ٹوئٹ ڈیلیٹ کرتے ہوئے معذرت

صدر مملکت عارف علوی نے سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی کے انتقال کی غلط خبرپر کیا گیا تعزیتی ٹوئٹ حذف کرکے معذرت کرلی۔

اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ میں نے غلط معلومات کی بنا پر کیا گیا ٹوئٹ حذف کردیا ہے اور میں ان کے اہل خانہ سے معذرت خواہ ہوں۔ میر ظفر اللہ جمالی وینٹی لیٹر پر ہیں۔ میری عمر جمالی سے بات ہوئی ہے  جنھوں ںے اس بات کی تصدیق کردی ہے۔ اللہ تعالی انھیں جلد صحت یابی عطا فرمائے۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی کو گزشتہ رات دل کی تکلیف کے باعث راولپنڈی میں آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آئی سی) اسپتال کے آئی سی یو میں منتقل کیا گیا تھا۔ قبل ازیں صدر مملکت نے ان کی انتقال کی غلط خبر موصول ہونے پر تعزیتی بیان جاری کردیا تھا جسے انہوں نے ٹوئٹر سے حذف کردیا۔

میر ظفر اللہ جمالی کے اہل خانہ نے بھی ان کے انتقال کی خبر کو غلط قرار دیا ہے۔ ان کی نواسی  سینیٹر ثنا جمالی کا کہنا ہے کہ ظفراللہ جمالی اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں اور ان کی صحت یابی کے لیے دعا کی جائی۔

 

The post صدر کی ظفراللہ جمالی کے انتقال کی غلط خبر پر تعزیتی ٹوئٹ ڈیلیٹ کرتے ہوئے معذرت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/33wtHAt

تحریک انصاف کے خالد خورشید وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان منتخب

گلگت: تحریک انصاف کے امیدوار خالد خورشید گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق اسپیکر سید امجد زیدی کی زیر صدارت گلگت بلتستان اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعلی کےانتخاب کے لیے رائے شماری کی گئی۔33 ارکان پر مشتمل ایوان میں سے 22 نے تحریک انصاف کے امیدوار خالد خورشید کی حمایت کی جبکہ ان کے مد مقابل متحدہ اپوزیشن کے امیدوار امجد حسین ایڈوکیٹ 9 ووٹ حاصل کرسکے۔

خالد خورشید گلگت بلتستان کے تیسرے وزیر اعلیٰ ہیں۔ اس سے قبل پیپلز پارٹی کے سید مہدی شاہ اور پاکستان مسلم لیگ ن کے حافظ حفیظ الرحمان وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز ہوچکے ہیں۔

نو منتخب وزیر اعلی ایڈوکیٹ خالد خورشید کا تعلق ضلع  استور سے ہے۔ وہ 17 نومبر 1980 میں رٹو گاوں میں پیدا ہوئے۔ میٹرک کا امتحان پبلک اسکول اینڈ کالج گلگت سے پاس کیا۔ گریجویشن کی تعلیم فیصل آباد سے مکمل کی جب کہ  قانون کی ڈگری کیون میرے یونیورسٹی آف لندن سے حاصل کی۔

خالد خورشید نے 2009 میں پہلی بار جی بی اے 13 سے آزاد حیثیت سے  الیکشن میں حصہ لیا لیکن کام یاب نہیں ہوئے۔ 2015 میں بھی آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا لیکن پھر ناکام رہے۔ خالد خورشید نے 28 جولائی 2018 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی ۔خالد خورشید پاکستان تحریک انصاف دیامر ڈویژن کے صدر منتخب ہوئے۔

حالیہ الیکشن 2020 میں جی بی اے 13 استور حلقہ 1 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر انتخاب میں حصہ لیا اور پہلی بار کامیاب ہوئے۔وزیر اعلی خالد خورشید کے چچا حاجی عنایت مرحوم   1981 سے 1994تک مسلسل تین بار دیامر استور ضلع کونسل کا چیئرمین رہ چکے ہیں۔

خالد خورشید کا ایک بھائی محمد عاطف یو این میں ملازم ہے۔ ایک بھائی سعودی عرب میں ڈاکٹر ہیں جبکہ ایک بھائی گلگت پولیس اسپیشل برانچ میں ڈی آئی جی ہے۔نو منتخب وزیر اعلی خالدخورشید کے والد 2005 میں گلگت بلتستان میں چیف جج  کی حثیت سے ریٹائرڈ ہوئے۔

The post تحریک انصاف کے خالد خورشید وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان منتخب appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3lm4YEU

اس سے پہلے پی ڈی ایم آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرے، عمران خان حکومت چھوڑدو، مریم نواز

ملتان: سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ اپوزیشن پر لاک ڈاؤن کی کوشش ہو رہی ہے لیکن عوام عمران خان کا لاک ڈاؤن کرنے والی ہے۔

ملتان میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ کورونا نہیں حکومت جانے کا رونا ہے، حکومت اتنی بزدل ہے کہ کورونا کے پیچھے چھپ رہی ہے اور حکومت کی جانب سے اپوزیشن پر لاک ڈاؤن کی کوشش ہو رہی ہے لیکن عوام عمران خان کا لاک ڈاؤن کرنے والی ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ ملک کے سب سے بڑے وائرس کا نام عمران خان ہے، پاکستان کولگے مہلک وائرس کا پہلے علاج کیا جائے، کووڈ 19 سے پہلے کووڈ 18 کو گھر بھیجنا ضروری ہے کیوں کہ کووڈ 18 گھر چلا جائے تو کووڈ 19 بھی چلا جائے گا، کیا وزراء کے جلسے میں کورونا نہیں آتا، کیا کورونا کہتا ہے کہ تحریک انصاف کاجلسہ ہےتوواپس چلا جاؤں اور پی ڈی ایم کاجلسہ ہےتومیں اندر آجاؤں گا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ عوام کے گھروں میں غموں نےڈیرے ڈالےہوئےہیں، آج روٹی 30 روپے ہوجانے اور چولہے ٹھنڈے ہوجانے کاغم ہے،  آج عوام کے روزگار چھن جانے، کاروبار کو تالا لگ جانے کا غم ہے، نواز شریف نے کہا عوام کےدکھوں پر اپنےذاتی دکھ قربان کردینا کیوں کہ 22 کروڑعوام کے دکھ کےسامنے ہمارے دکھ کچھ نہیں، میں نے کہا جلسہ ہو یا نہ ہوعوام کے پاس ضرور پہنچوں گی، آپ نے ایک جلسہ گاہ کو بند کیا،ہر گلی میں جلسہ ہو رہا ہے، ہمارے نہتے کارکنوں کی گرفتاریاں ہو رہی ہیں، لیکن ملتان والو شاباش حکمرانوں کو مارمار کر بھگادیا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ ہمارا المیہ یہ ہے ہمیں دشمن بھی ملا تو کم ظرف ملا، کیا کسی میں اتنی جرات ہےکہ مشرف کوپاکستان واپس لاسکے، کیا کوئی مشرف کوایک دن بھی جیل میں رکھ سکا، محترمہ بے نظیربھٹو کوشہید کیا جاتا ہے اور قاتلوں کوملک سے باہرفرار کرادیا جاتا ہے، اکبر بگٹی کو قتل کیا جاتا ہے اوران کے اہل خانہ کوجنازہ پڑھنے کی جازت نہیں دی گئی، ذوالفقار علی بھٹوکی پھانسی کےبعد انکےخاندان کوجنازہ پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ اناڑی پاکستان کی ڈرائیونگ سیٹ پربیٹھا ہے، عمران خان نے پشاورمیں بی آرٹی بنائی جوچل کم اورجل زیادہ رہی ہے، علیمہ باجی نے سلائی میشن سے اربوں روپے کمالیے لیکن بندہ ایماندار ہے، بنی گالہ کا محل بن گیا لیکن بندہ ایماندار ہے، 6سال سے فارن فنڈنگ کیس میں مفرور، لیکن بندہ ایماندار ہے، جان بوجھ کرایل این جی کی ایمپورٹ میں تاخیر کی گئی لیکن بندہ ایماندارہے۔

The post اس سے پہلے پی ڈی ایم آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرے، عمران خان حکومت چھوڑدو، مریم نواز appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2VgAERo

سابق وزیراعظم میر ظفراللہ خان جمالی کا انتقال

 راولپنڈی: سابق وزیراعظم پاکستان میر ظفراللہ خان جمالی انتقال کرگئے۔

میر ظفراللہ خان جمالی دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔ گزشتہ رات دل کی تکلیف کے باعث ان کو راولپنڈی میں آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آئی سی) اسپتال کے آئی سی یو میں منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ انتقال کرگئے۔ میر ظفراللہ خان جمالی کو رواں سال مئی میں کورونا بھی ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سابق وزیراعظم میرظفر اللہ جمالی کا پی ٹی آئی میں شمولیت کا فیصلہ

ظفر اللہ خان جمالی یکم جنوری 1944ء کو بلوچستان کے ضلع نصیرآباد کے گاؤں روجھان جمالی میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تاریخ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تھی۔ وہ بلوچستان سے منتخب ہونے والے پاکستان کے واحد وزیراعظم تھے۔

وہ ق لیگ کی طرف سے 21 نومبر 2002 کو وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے اور 26 جون 2004ء کو عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ 2018 کے الیکشن سے قبل انہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا فیصلہ کیا تھا۔

The post سابق وزیراعظم میر ظفراللہ خان جمالی کا انتقال appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3qcYrjB

حکومت سمت درست کرلے ورنہ اسلام آباد کی جانب مارچ ہوگا، سراج الحق

 لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت اپنی سمت درست کرلے ورنہ اسلام آباد کی جانب مارچ ہوگا۔

سینیٹر سراج الحق نے ایک بیان مین کہا ہے کہ عوام کو نہ گھبرانے کا کہنے والے وزیر اعظم ابھی سے گھبرا گئے ہیں، اپوزیشن ارکان کی پکڑ دھکڑ اور جلسے جلوسوں پر پابند ی کی سخت مذمت کرتے ہیں، جمہوری معاشرے میں پرامن احتجاج ہر شہری اور سیاسی جماعت کا حق ہے، حکومت اپوزیشن کو نکیل ڈالنے کی بجائے مہنگائی ، بے روزگاری اور غربت پر قابوپانے کی کوشش کرے۔

سراج الحق نے کہا کہ عوام کورونا وباء کی بجائے حکومتی پالیسیوں سے زیادہ خطرہ محسوس کر رہے ہیں، جماعت اسلامی کی ریلیوں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی شرکت حکومت کے خلاف عدم اعتماد ہے، حکومت آئی ایم ایف سے بجلی و گیس کی قیمتیں بڑھانے کے وعدے کرنے کی بجائے عوام کو ریلیف پہنچائے، دو ہفتوں کے لیے جلسے ملتوی کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ جدوجہد ترک کردی ہے، حکومت اپنی سمت درست کرلے ، بصورت دیگراسلام آباد کی جانب مارچ ہوگا۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو کنٹینر فراہم کرنے کے دعوے کرنے والے وزیراعظم اب کہیں نظر نہیں آتے، اسٹیل ملز کے برطرف کیے گئے ملازمین کے حکومتی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے ہیں، برطرف کے گئے تمام افراد کو ملازمتوں پر فی الفور بحال کیا جائے۔

The post حکومت سمت درست کرلے ورنہ اسلام آباد کی جانب مارچ ہوگا، سراج الحق appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2Vfm4d2

بی آر ٹی بسوں میں خواتین کو چھیڑنے پر 3 سال قید اور 5 لاکھ جرمانہ

 پشاور: بی آر ٹی بسوں میں خواتین کو چھیڑنے، دھکے دینے اور تنگ کرنے والوں کو 3 سال قید یا 5 لاکھ جرمانے یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جا سکیں گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبائی حکومت نے بی آر ٹی بسوں میں سفر کرنے والی خواتین کو ہراساں کرنے والوں کو 3 سال قید یا 5 لاکھ تک جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام بی آر ٹی بسوں میں خواتین کے سفر کو محفوظ بنانے اور رش میں خواتین کو ہراسگی سے بچانے کے لیے اُٹھایا گیا ہے۔

بی آر ٹی بسوں میں خواتین کے بڑھتے ہوئے رش کے باعث خیبر پختون خوا حکومت کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ طالبات، یا کسی بھی خاتون کو بس میں یا بی آر ٹی اسٹیشن پر تنگ کرنے والوں کو گرفتار کرکے پی پی سی 509 کے تحت قانونی کاروائی عمل میں لائی جا ئے گی ۔

واضح رہے کہ پی پی سی 509 کے تحت خواتین کو پبلک ٹرانسپورٹ، عوامی مقامات، یا دفاتر سمیت کسی بھی جگہ پر چھیڑنے یا ہراساں کرنے پر ضابطہ فوجداری کے تحت کاروائی کی جاسکتی ہے۔

 

The post بی آر ٹی بسوں میں خواتین کو چھیڑنے پر 3 سال قید اور 5 لاکھ جرمانہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2Vjzrc8

آرمی چیف سے چین کے وزیر قومی دفاع کی ملاقات، دفاعی تعاون پر بات چیت

 راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے چین کے وزیر قومی دفاع نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ دفاعی تعاون پر بات چیت کی گئی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے چین کے وزیر قومی دفاع جنرل وئ فینگ نے جی ایچ کیو میں ملاقات کی جس کے دوران باہمی دلچسپی کے امور ، علاقائی سلامتی اور دوطرفہ دفاعی تعاون پر بات چیت کی گئی۔

معزز مہمان نے پاک فوج کی علاقائی امن اور سی پیک منصوبوں کے لئے محفوظ ماحول کی فراہمی کے لئے کاوشوں کو سراہا۔

معزز مہمان کو پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا جبکہ چینی وزیردفاع نے یادگار شہداء پر حاضری دی اور پھول چڑھائے۔ دونوں افواج کے مابین دفاعی تعاون کو بڑھانے کے لئے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کئے گئے۔

آرمی چیف نے علاقائی اور بین الاقوامی فورمز میں تمام اہم امور پر چین کی پاکستان کے لئے حمایت پر معزز مہمان کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج چین کے ساتھ برادرانہ تعلقات کی بہت قدر کرتی ہے۔

The post آرمی چیف سے چین کے وزیر قومی دفاع کی ملاقات، دفاعی تعاون پر بات چیت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/36n0EB4

عالمی ومقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں مزید کمی

 کراچی: عالمی مارکیٹوں میں کمی کے بعد مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں کمی ہو گئی ہے۔

بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس 24 قیراط سونے کی قیمت 15 ڈالر کی کمی سے 1772ڈالر کی سطح پرپہنچنے کے باعث مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی پیرکو فی تولہ اور فی دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 1150روپے اور 986 روپے کی کمی واقع ہوئی۔

قیمتوں میں کمی کے نتیجے میں کراچی، حیدرآباد، سکھر، ملتان، لاہور، فیصل آباد، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت گھٹ کر 108850روپے اور فی دس گرام سونے کی قیمت گھٹ کر 93321روپے ہوگئی۔

بلین مارکیٹ کے نمائندوں کا کہناہے کہ دبئی گولڈ مارکیٹ کے مقابلے میں پاکستانی صرافہ مارکیٹوں میں پیر کو بھی فی تولہ سونے کی قیمت 2000روپے کم رہی ہے تاہم اسکے برعکس فی تولہ چاندی کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 1180روپے پر مستحکم رہی اور فی دس گرام چاندی کی قیمت بھی 1011روپے 65پیسے پر مستحکم رہی۔

The post عالمی ومقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں مزید کمی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2JkFBXb

کراچی میں بیٹے کی مبینہ فائرنگ سے ماں جاں بحق

 کراچی: بلدیہ سعید آباد میں بیٹے کی مبینہ فائرنگ سے ماں جاں بحق ہوگئی، پولیس نے بیٹے کو گرفتارکرلیا، تاہم واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد نہیں کیا جا سکا۔

سعید آباد تھانے کے علاقے بلدیہ سیکٹر 12 اے السادات چوک کے قریب گھر میں فائرنگ سے خاتون جاں بحق ہوگئی جس کی لاش ضابطے کی کارروائی کےلیے سول اسپتال منتقل کی گئی جہاں خاتون کی شناخت 48 سالہ رانی زوجہ الیاس کے نام سے کرلی گئی۔

اس حوالے سے ایس ایچ اوسعید آباد عمران آفریدی نے بتایا کہ رانی خاتون22 سالہ بیٹے واجد کی فائرنگ سے ہلاک ہوئی ہے، پولیس نے بیٹے واجد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ واردات کے استعمال ہونے والا پستول تلاش کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ پولیس کو معلوم ہوا ہے کہ واقعہ کے وقت مقتولہ کے گھر میں جھگڑا ہورہا تھا،پولیس کو شبہ ہے کہ واقعہ اتفاقیہ حادثہ نہیں بلکہ قتل ہے تاہم اس حوالے سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

The post کراچی میں بیٹے کی مبینہ فائرنگ سے ماں جاں بحق appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3o9OYHX

اشتعال انگیز تقریر کیس؛ فاروق ستار، خواجہ اظہار، وسیم اختر اور دیگر بری

کراچی: عدالت نے اشتعال انگیز تقریر کیس میں نامزد ایم کیوایم کے رہنماؤں وسیم اختر، رؤف صدیقی، قمر منصور، خواجہ اظہار الحسن اور فاروق ستار کو بری کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق  کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 10 نے اشعال انگیز تقاریر کے 2 مقدمات کا فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے ڈاکٹر فاروق ستار، وسیم اختر، روف صدیقی اور قمر منصور، خواجہ اظہار احسن کو بری کردیا۔

ملزمان کے خلاف 2015 میں سہراب گوٹھ پولیس نے مقدمات درج کیے تھے، جب کہ  ملزمان نے بریت کی درخواستیں دائر کیں تھیں جن کو عدالت نے منظور کیا۔ لطیف پاشا ایڈوکیٹ کے مطابق ایک تقریر سننے پر 23 مقدمات مختلف تھانوں میں درج کیئے گئے۔ ایک ہی وقوعہ کے ایک سے زاہد مقدمات کیسے درج ہوسکتے ہیں۔

 

The post اشتعال انگیز تقریر کیس؛ فاروق ستار، خواجہ اظہار، وسیم اختر اور دیگر بری appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3o9TeqQ

ڈی جی نیب نے ملک بھر میں دہشت پھیلا رکھی ہے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ

 اسلام آباد: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ ڈی جی نیب نے ملک بھر میں دہشت پھیلا رکھی ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے  ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈی والا کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کو معلوم ہونا چاہیے کہ انکے لوگ کس طرح لوگوں کو کمروں میں بند کر کے ڈرا دھمکا رہے ہیں، ڈی جی نیب عرفان منگی نے ملک بھر میں دہشت پھیلا رکھی ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے چیئرمین نیب بھی نہیں ہٹا سکتا، اگرڈی جی نیب چیئرمین سے بڑا طاقتور ہے تو یہ افسوسناک بات ہے، پھر ہمیں ڈی جی نیب کو ہٹانا پڑے گا اور ان کے خلاف قرار داد لانا پڑے گی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: سلیم مانڈوی والا کے نیب پر الزامات

سلیم مانڈی والا کا کہنا تھا کہ نیب کیخلاف جدوجد جاری رہے گی، تمام ارکان ساتھ ہیں، سینیٹ کا اجلاس بلانے کے ریکوزیشن جمع کروا رہے ہیں،  چیئرمین نیب سے ملاقات ہوئی انہوں نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، اور ہراساں کرنے والے افسران کیخلاف کارروائی کا بھی کہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈی والا نے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب ارکان پارلیمنٹ کو نوٹس جاری کرنے میں قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے، نیب کی کارروائیاں قابل تشویش ہیں۔ جس پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نوٹس لیتے ہوئے نیب راولپنڈی سےمتعلقہ کیس کا ریکارڈ فوری طلب کرلیا تھا اور کیس کا قانونی جائزہ لینے تک تاحکم ثانی مزید کارروائی روک دینے کا حکم دیا تھا۔

 

The post ڈی جی نیب نے ملک بھر میں دہشت پھیلا رکھی ہے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3fPwf1h

جامعہ کراچی میڈیکل امتحانات میں تاخیر، طلبہ کا احتجاجی مظاہرہ

 کراچی: جامعہ کراچی میں میڈیکل کے امتحانات میں ایک سال کی تاخیرکی گونج اب سڑکوں پر بھی سنائی دینے لگی ہے اور طلبہ نے کراچی پریس کلب پر کئی گھنٹے طویل مظاہرہ کیا ہے۔

جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات کی جانب سے گذشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے ایم بی بی ایس کے امتحانات نہ لینے کے معاملے کی گونج اب کراچی کی سڑکوں پر سنائی دے رہی ہے اور کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل  کالج کے سیکڑوں طلباء وطالبات نے امتحانات میں غیر ضروری تاخیر کے خلاف ہفتے کو کراچی پریس کلب پر احتجاج کیا ہے، سیکڑوں طلبہ کراچی پریس کلب کے باہر جمع ہوئے جنھوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ان پلے کارڈ پر”ہمارے قیمتی سال ضائع نہ کرو، ظالموں جواب دو وقت کا حساب دو،we want to be doctor not patient ، justice for KMDC، جامعہ کراچی کراچی کے زیر نگرانی کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے طلبہ تعلیمی سال 2019 میں معلق، مریض نہیں مسیحا بناؤ، نااہلی کا جواب دو، ہمیں ہمارا حق دو اور وقت پر امتحانات لو”جیسی عبارات درج تھیں۔

واضح رہے کہ 700 سے زائد کے ایم ڈی سی کے یہ وہ طلبہ ہیں جو امتحانات نہ ہونے کے سبب اپنے تعلیمی سیشن میں کراچی کے دیگر میڈیکل کالجوں اور جامعات کے طلبہ سے پورے ایک سال پیچھے رہ گئے ہیں احتجاجی مظاہرے میں شریک کے ایم ڈی سی کے ایم بی بی ایس سال دوئم کے ایک طالب علم حاشر سرفراز نے “ایکسپریس ” کو بتایا کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھلنے کے باوجود جامعہ کراچی ہمارے امتحانات لینے میں پس و پیش سے کام لے رہی ہے، ڈھائی ماہ کے عرصے میں بمشکل سال آخر کے امتحانات ہی لیے جاسکے ہیں تاہم یہ امتحانات بھی 2 بار ملتوی کیے گئے۔ اب ہم ایم بی بی ایس سال اول، دوئم اور سوئم کے 700 سے زائد طلبہ ہیں جن کے امتحانات شیڈول ہی نہیں کیے گئے اور تعلیمی ادارے ایک بار پھر بند ہوگئے۔

حاشر کا کہنا تھا کہ ہمارے امتحانات گزشتہ سال دسمبر 2019 میں لیے جانے تھے تاہم وقت پر امتحانات شروع نہیں کیے گئے اب امتحانات میں  ایک  سال کی تاخیر سے ہم طلبہ اگلے سال میں promote نہیں ہوسکے ہیں گویا ہمیں ہم اپنے پیشے میں اب ایک سال تاخیر سے قدم رکھیں گے۔

ایک اور طالب علم نے بتایا کہ جامعہ کراچی نے ہمیں گزشتہ سیمسٹر امتحانات کی مارک شیٹ تک جاری نہیں کی ہم صرف یہ جانتے ہیں ہم گزشتہ سیمسٹر میں پاس ہیں نیا فیل ہیں تاہم ہم میں سے کوئی طالب علم یہ نہیں جانتا کہ اس کی “جی پی اے” کتنی ہے۔

یاد رہے کہ لاک ڈاؤن ختم اور 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھلتے ہی کراچی سمیت سندھ بھر کے تمام میڈیکل  کالجوں نے اپنے طلبہ کے امتحانات کے انعقاد کا سلسلہ شروع کردیا تھا کیوں کہ یہ کالج اور جامعات لاک ڈاؤن میں ہی اپنے طلبہ کے امتحانات کے انعقاد کی تیاری کرچکے تھے تاہم جامعہ کراچی کا شعبہ امتحانات حکمت عملی کے فقدان کے سبب ان طلبہ کے امتحانات کی تیاری نہیں کرسکا۔ بتایا جارہا ہے کہ قائم مقام ناظم امتحانات کی اسامی پر کام کرنے والے ڈپٹی کنٹرولر ڈاکٹر ظفر حسین اس بات سے ہی لاعلم تھے کہ میڈیکل میں سیمسٹر سسٹم ختم ہونے کے بعد اب یہ امتحانات جامعہ کراچی کے سیمسٹر سیل کے بجائے شعبہ امتحانات کو لینے ہیں وہ اپنی سست روی کے سبب شعبہ امتحانات کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور وقت پر امتحانات لینے اور نتائج کے بروقت اجراء میں بظاہر ناکام نظر آتے ہیں جس کے اثرات جامعہ کراچی کی مجموعی انتظامی کارکردگی پر بھی پڑتے نظر آرہے ہیں۔

ایک جانب یونیورسٹی کھلتے ہی انتظامیہ نے ہائیبرڈ سسٹم کے تحت فوری سیمسٹر امتحانات کرائے اور فوری بعد نیا سیمسٹر بھی شروع کردیا تاہم دوسری جانب شعبہ امتحانات  چند سو طلبہ کے بروقت امتحانات نہیں کراسکا۔

“ایکسپریس ” نے جب اس سلسلے میں ڈاکٹر ظفر حسین سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ سیمسٹر سیل نے انھیں اس بات سے آگاہ ہی نہیں کیا تھا کہ یہ امتحانات شعبہ امتحانات کو منعقد کرانے ہیں انھوں نے بات چیت کی  اس بات کا اظہار بھی کیا کہ سیمسٹر سیل نے ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی ان طلبہ کی مارک شیٹ جاری نہیں کی اب ہم نے وہاں سے ان طلبہ کا ٹیبولیشن ریکارڈ لیا ہے جس کی بنیاد پر ا  ان کے ایڈمٹ کارڈ بنائے گئے ہیں

ادھر ایم بی ایس ایس کے متاثر طلبہ کے ایک وفد نے بدھ کوجامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی سے ملاقات بھی کی ہے جس میں وائس چانسلر کی جانب سے ان طلبہ کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وہ حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سے مذکورہ امتحانات کے انعقاد کی تحریری اجازت لے رہے ہیں اگر حکومت سندھ اجازت دے گی تو ہم یہ امتحانات ایس او پیز کے ساتھ فوری کرادیں گے جبکہ ڈین میڈیسن کو بھی وائس چانسلر کی جانب سے اس سلسلے میں احکامات دیے گئے ہیں۔

The post جامعہ کراچی میڈیکل امتحانات میں تاخیر، طلبہ کا احتجاجی مظاہرہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/36luohS

کراچی پورٹ ٹرسٹ کے 1200 ملازمین کی برطرفی کالعدم قرار

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کے پی ٹی کے 1200 ملازمین کی برطرفی کو کالعدم قرار دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کے پی ٹی کے 1200 ملازمین کی برطرفی کے خلاف درخواست پر کیس کی سماعت ہوئی، ملازمین کے وکیل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ 1200 ملازمین کو جون 2012 سے مارچ 2013 کے دوران بھرتی کیا گیا تھا، ملازمین کو ضابطے کے مطابق ملازمت دے گئی اور 2016 میں تمام ملازمین کو مستقل کردیا گیا تھا۔

وکیل نے کہا کہ ملازمین کو 2016 میں قانون کے مطابق مستقل کیا گیا تاہم تمام ملازمین کو سیاسی بھرتی کا الزام لگا کر برطرفی کا نوٹس دے دیا گیا۔

عدالت نے ملازمین کی برطرفی کے خلاف درخواستیں منظور کرلیں، اور مختصر فیصلے میں ملازمین کی برطرفی کا نوٹس کالعدم کردیا۔

The post کراچی پورٹ ٹرسٹ کے 1200 ملازمین کی برطرفی کالعدم قرار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/33rrx4W

ہمیں کوئی مارے گا تو خاموش نہیں بیٹھیں گے، مولانا فضل الرحمان

ملتان: پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہمیں کوئی مارے گا تو خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ  عدالت کا کنٹینرز ہٹانے سے متعلق فیصلہ زمینی حقائق کے مطابق ہے، عدالت اور ہم دونوں چاہتے ہیں کہ جلسہ ہو، موبائل فون نیٹ کو بند کرنا اور رکاوٹیں کام نہیں آئیں گی، جلسہ کرنے تک یہاں سے نہیں جائیں گے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جلسہ گاہ کی طرف جانے کیلئے باہر آگئے ہیں اور ساتھیوں کے ساتھ جلسہ گاہ جائیں گے، جلسہ گاہ میں خدمت تنظیم اور نظم وضبط اور روکاوٹیں ہٹانے میں انصارالالسلام کا کردار ہو گا، ہمیں کوئی مارے گا تو خاموش نہیں بیٹھیں گے، مجھے گرفتارکرنے سے پہلے گرفتار کرنے والوں کو گرفتار کرلیا جائے گا۔

The post ہمیں کوئی مارے گا تو خاموش نہیں بیٹھیں گے، مولانا فضل الرحمان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/37nO1Vw

گوجرانوالہ میں بچے کی بوری بند لاش ملی، زیادتی کے بعد قتل کا شبہ

گوجرانوالہ: تھانہ گرجاکھ کے علاقہ کوٹلی رستم میں کمسن بچے کی بوری بند لاش ملی ہے جسے زیادتی کے بعد قتل کیے جانے کا شبہ ہے۔

گوجرانوالہ پولیس کے مطابق کمسن بچے کو مبینہ طور پر بدفعلی کے بعد گلا کاٹ کر قتل کیا گیا اور لاش کھیتوں میں پھینک دی گئی۔ مکینوں نے کھیتوں میں پڑی بچے کی لاش کو دیکھ کر 15 پر اطلاع دی۔ پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو تحویل میں لیکر پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کردیا جہاں اس کی شناخت ہوگئی۔

غم سے نڈھال والدین نے بتایا کہ بچہ کل صبح سے لاپتہ تھا اور پولیس کو اطلاع کردی تھی لیکن اس کے باوجود پولیس اسے ڈھونڈ نہ سکی۔ اہل خانہ کے مطابق 5 سالہ ابراہیم کو تیزدھارآلے سے گلا کاٹ کر قتل کیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ قانونی کارروائی شروع کردی ہے اور ملزمان کو جلد پکڑلیں گے، بچے کو کافی تلاش کیا تھا لیکن وہ نہ مل سکا۔ ایس ایچ او شبیر گل کا کہنا ہے کہ بچے سے زیادتی ہوئی یا نہیں یہ کہنا قبل ازوقت ہے، میڈیکل رپورٹ کے بعد مزید حقائق سامنے آئیں گے۔

The post گوجرانوالہ میں بچے کی بوری بند لاش ملی، زیادتی کے بعد قتل کا شبہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3mntAP5

پیپلز پارٹی رہنما نے موٹروے پر سیکڑوں مسافروں کی جان کو خطرے میں ڈال دیا

 اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی رمیش لال نے موٹروے پر گاڑی روک کر احتجاج کرتے ہوئے سیکڑوں مسافروں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا، ان کی موٹروے بلاک کرنے کی وڈیو بھی وائرل ہوگئی۔

رکن اسمبلی رمیش لال موٹر وے سے لاڑکانہ جارہے تھے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر پولیس نے ان کی گاڑی روکی جس پر وہ آپے سے باہر ہوگئے اور موٹروے کے عین بیچوں بیچ گاڑی کھڑی کرکے روڈ بلاک کر دی۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ موٹروے ایم 3 جڑانوالہ کے قریب موٹروے پولیس نے لین وائلیشن پررمیش لال کو روکا تھا اور ان سے اخلاقی رویہ اپنائے رکھا۔ لیکن رمیش لال نے اپنی کار موٹروے کے عین درمیان کھڑی کر دی اور اپنے کارکنوں کے ساتھ موٹروے کی گاڑیوں کو روکنے کی کوشش کرتے رہے۔

موٹروے پولیس انہیں ایسا کرنے سے روکنے کی کوشش کرتی رہی۔ ویڈیو میں  موٹروے پولیس کو دیگر گاڑیوں کو بچانے کیلئے بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ترجمان موٹروے پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز یہ واقعہ پیش آیا جس پر تفصیلات اکٹھی کر کے میڈیا کو دی جائیں گی۔

The post پیپلز پارٹی رہنما نے موٹروے پر سیکڑوں مسافروں کی جان کو خطرے میں ڈال دیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3mmAFPQ

شمالی وزیرستان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 قبائلی ملک جاں بحق

میران شاہ: شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کی سب ڈویژن میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 قبائلی ملکان جاں بحق ہوگئے۔

پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں ملک صاحب خان، ملک رضاخان، ملک عمر خان اور ملک نور خان شامل ہیں۔

چاروں ملکان اپنی سفید رنگ کی گاڑی میں میرعلی بازار سے گزر رہے تھے کہ اس دوران پہلے سے ان کی تاک میں گھات لگائے ملزمان نے گاڑی پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوع پر پہنچی تو ملزمان فرار ہوچکے تھے۔ پولیس نے لاشوں کو ٹی ایچ کیو اسپتال میرعلی منتقل کردیا گیا۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔

The post شمالی وزیرستان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 قبائلی ملک جاں بحق appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3fMNGQj

این آر او دینے کا حق آمر کے پاس ہوتا ہے وزیراعظم کے پاس نہیں، شاہد خاقان عباس

کراچی: مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ این آر او دینے کا حق آمر کے پاس ہوتا ہے وزیراعظم کے پاس نہیں۔

کراچی میں میڈیا سے  بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت کو ڈھائی سال ہوگئے تاہم ملک میں اب بھی بجلی کا بحران ہے، حکومت بتائے کہ آج گیس کی قیمت بڑھنے کے باوجود گیس دستیاب نہیں ہے، گیس کی قیمت کیوں بڑھی حکومتی وزراء بتانے سے قاصر ہیں۔

شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ  حکومت کی جانب سے غلط بیانی ہو رہی ہے، ہم پر کرپشن کا الزام نہیں اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے، (ن) لیگ کی حکومت کو بڑا چیلنج توانائی بحران کی صورت میں ملا تھا، ہمارے دور میں گیس کی قیمت میں ایک روپیہ بھی اضافہ نہیں ہوا، ہم نے سستی بجلی اور گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا، ہم نے سستے ترین پلانٹس پاکستان میں لگائے اور سسٹم میں اضافی گیس کو شامل کیا، سستی اور اضافی بجلی سے ملکی جی ڈی پی میں 3 فیصد اضافہ ہوا، پاکستان کے توانائی بحران کا حل صرف اضافی گیس سے ہی حل ہوسکتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے این آر او نہیں چاہیے، این آر او دینے کا حق آمر کے پاس ہوتا ہے وزیراعظم کے پاس نہیں،  حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن ہم یہ بتادیں حکومت عوام کے زور پر ہوتی ہے اور عوام ہمارے ساتھ ہے۔

The post این آر او دینے کا حق آمر کے پاس ہوتا ہے وزیراعظم کے پاس نہیں، شاہد خاقان عباس appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3mnHEb4

چمن میں باب دوستی کے قریب فائرنگ سے دو بچے جاں بحق

 کوئٹہ: بلوچستان میں افغانستان سے متصل سرحدی شہر چمن میں باب دوستی کے نزدیک فائرنگ سے دو بچے جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

باب دوستی پر سیکیورٹی اہلکاروں اور تاجروں کے درمیان تصادم ہوا، اس دوران فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں دو بچے جاں بحق اور 8 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ ذرائع کے مطابق واقعے میں زخمی ہونے والے 6 افراد کوئٹہ سول اسپتال کے ٹراما سینٹر میں زیرعلاج ہیں۔

ڈپٹی کمشنر طارق جاوید مینگل نے بتایا کہ چمن میں پاک افغان بارڈر پر باب دوستی معمول کے مطابق کھلا ہے جس سے پاک افغان دوطرفہ تجارت اور آمدورفت بحال ہے۔ پاک افغان شاہراہ پر لیویز اور ایف سی کی پیٹرولنگ جاری ہے اور اب حالات معمول پر آگئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر طارق جاوید مینگل نے کہا کہ سیکورٹی وجوہات کے پیش نظر آج سے شروع ہونے والی پانچ روزہ قومی انسداد پولیو مہم ملتوی کردی گئی جسے کل سے شروع کیا جائے گا، مہم کے انتظامات مکمل ہیں تاہم زیادہ تر سیکیورٹی اہلکار شہر اور پاک افغان سرحد کے حساس مقامات پر تعینات ہیں، اس لیے اس میں تاخیر کی گئی ہے۔

The post چمن میں باب دوستی کے قریب فائرنگ سے دو بچے جاں بحق appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2KMr3Ql

لوٹی ہوئی رقم کی واپسی اولین ترجیحات میں شامل ہے، وزیراعظم

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ لوٹی ہوئی رقم کی واپسی کیلئے تمام ممکنہ اقدامات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق  وزیراعظم عمران خان سے ڈاکٹر شاہد کاردار نے ملاقات کی، اس موقع پر وفاقی وزیر حماد اظہر مشیرِ خزانہ حفیظ شیخ اور معاونِ خصوصی وقار مسعود بھی ملاقات میں موجود تھے، ملاقات میں منی لانڈرنگ کی روک تھام، لوٹی ہوئی رقم کے واپسی کیلئے اقدامات اور مجموعی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ غریب ممالک سے پیسوں کی غیرقانونی منتقلی پسماندگی اور غربت کی بنیادی وجہ ہے، لوٹی ہوئی رقم کی واپسی کیلئے تمام ممکنہ اقدامات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

The post لوٹی ہوئی رقم کی واپسی اولین ترجیحات میں شامل ہے، وزیراعظم appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2HR3kgZ

فضائی آلودگی میں لاہور ایک بار پھر پہلے نمبر پر

لاہور: فضائی آلودگی پر نظر رکھنے والے امریکی ادارے ”ایئر کوالٹی انڈیکس“ نے آج صبح اپنی تازہ ترین رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق لاہور کو ایک بار پھر دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا ہے۔ اس انڈیکس پر دو سال قبل بھی لاہور پہلے نمبر پر آچکا ہے۔

ایئر کوالٹی انڈیکس کے تحت فضا میں موجود باریک ذرات یعنی ”پارٹیکیولیٹ میٹر“ (پی ایم) کی پیمائش کی جاتی ہے اور جسے 0 سے 500 کے درمیان یعنی کم از کم آلودہ سے لے کر زیادہ سے زیادہ آلودہ تک کے درمیان ترتیب دیا جاتا ہے۔

لاہور آج صبح اس انڈیکس پر 423 اسکور کے ساتھ دنیا میں پہلے نمبر پر تھا جبکہ بھارتی دارالحکومت دوسرے نمبر رہا۔

پاکستان کا سب سے بڑا اور دنیا کا ساتواں بڑا شہر کراچی، اے کیو آئی انڈیکس پر 151 اسکور کے ساتھ 12 ویں نمبر تھا۔

اسی انڈیکس پر دنیا کا سب سے صاف ستھرا شہر بگوٹا (کولمبیا) قرار پایا ہے جس کا اسکور صرف 2 ہے۔

The post فضائی آلودگی میں لاہور ایک بار پھر پہلے نمبر پر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3mmVKtw

پی ڈی ایم کے کوئٹہ جلسے کے بعد کورونا کیسز میں اضافہ ہوگیا، بشریٰ رند

 کوئٹہ: صوبائی پارلیمانی سیکریٹری برائے اطلاعات بشریٰ رند کا کہنا ہے پی ڈی ایم کے کوئٹہ جلسے کے بعد کورونا کیسز میں اضافہ ہوگیا۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بشریٰ رند  نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر زیادہ خطرنا ک ہے، اپوزیشن جلسے کر کے عوام کی جان خطرے میں ڈال رہی ہے،  پی ڈی ایم کے کوئٹہ جلسے کے بعد کورونا کیسز میں اضافہ ہوگیا۔

ملکی معاشی حالات کی خرابیوں کا ذمہ دار نواز شریف کو قراردیتے ہوئے بشرٰ رند نے کہا کہ اپنے دور حکومت  میں  نواز شریف  نے اتنے قرضے لیے کہ ہم توصرف ان کا سود ہی ادا کررہے ہیں، نواز شریف نے اپنے دور میں شاہی نظام سمجھ عوام کو حق نہیں دیا۔

پارلیمانی سیکریٹری برائے اطلاعات نے کہا کہ شہباز شریف والدہ کو گارگو کرنے پر نواز شریف سے سخت ناراض ہیں، نواز شریف پاکستان آکر کیسز کا سامنا کیوں نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے کے والد کے دور میں سب سے زیادہ لوگ لاپتہ ہوئے، آج جام کمال کے دور میں لاپتہ افراد بازیاب ہورہے ہیں۔

 

 

 

 

 

The post پی ڈی ایم کے کوئٹہ جلسے کے بعد کورونا کیسز میں اضافہ ہوگیا، بشریٰ رند appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3ld2x7G

سندھ میں کورونا سے ایک دن میں 13 افراد جاں بحق

 کراچی: سندھ میں کورونا سے ایک دن میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جب کہ فعال مریضوں کی تعداد بڑھ کر 18 ہزار 561 ہوگئی ہے۔

سندھ میں کورونا کی صورت حال سے متعلق اپنے پیغام میں مراد علی شاہ نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں کورونا کے مزید 10081 نمونے ٹیسٹ کئے گئے، سندھ میں اب تک کورونا کے 19 لاکھ 61 ہزار 855 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔ صوبے بھر میں 1419 نئے کیسز سامنے آئے، جس کے بعد اب تک ایک لاکھ 73 ہزار 14 مصدقہ کیس رپورٹ ہوچکے ہیں، آج کورونا کے مزید 764 مریض صحتیاب ہوئے جس کے بعد صوبے میں کورونا کو شکست دینے والوں کی تعداد ایکلاکھ 51 ہزار 529 ہوگئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ آج کورونا کے باعث مزید 13 مریض انتقال کرگئے، صوبے بھر میں کورونا سے جاں بحق افراد کی تعداد 2924 ہوگئی ہے، اس وقت صوبے میں 18 ہزار 561 فعال مریض ہیں۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں اس وقت کورونا کے فعال مریضوں کی تعداد 47 ہزار 390 تک جاپہنچی ہے۔

The post سندھ میں کورونا سے ایک دن میں 13 افراد جاں بحق appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2JmSjnV

کراچی میں سردی کا 10 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

 کراچی: رواں ماہ نومبر میں شہر قائد میں سردی کا 10 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق شہر قائد میں نومبر میں سردی کا 10 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، گزشتہ روز شہر کا کم سے کم درجہ حرارت 14 اور آج کم سے کم درجہ حرارت 10.5 ڈگری ریکارڈ کیا گیا جب کہ اس سے قبل نومبر 2010 میں شہر کا سب سے کم درجہ حرارت 12 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا، محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری اعدادو شمار کے مطابق 1986 میں سب سے کم درجہ حرارت 7.4 اور نومبر 2017 میں 11 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

The post کراچی میں سردی کا 10 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/37misM9

طاقت سے جلسہ روکا گیا تو کارکنوں کو بھی ڈنڈا اٹھانے کی اجازت ہے، مولانا فضل الرحمان

ملتان: جے یو آئی (ف) کے سربراہ اور اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے قائد مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہمیں جلسے سے روکنے کے لیے کوئی ڈنڈا استعمال کرے گا تو کارکنوں کو بھی ڈنڈا اٹھانے کی اجازت ہے۔

ملتان میں پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت نے روزگار چھین لیے، گھر چھین لیے، تاجر رورہے ہیں، پی ڈی ایم کی طرف سے پورے ملک میں عوامی جلسوں کا سلسلہ جاری ہے، ملتان کی انتظامیہ کی جانب سے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں، تمام پارٹیوں کے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت ریاستی دہشت گردی پر اتر آئی ہے، کل ملتان میں پی ڈی ایم کا جلسہ ہو کررہے گا، ہم ہر صورتحال کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں، ہم نے تمام صورتحال کا مقابلہ کرنےکیلیے حکمت عملی تیار کرلی ہے، تمام پارٹیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ رکاوٹیں توڑ کر جلسے میں آئیں، پی ڈی ایم کے جلسے کو روکنے پر عوام کا سیلاب انہیں بہا لے جائے گا۔ کوئی ڈنڈا استعمال کرے گا تو کارکنوں کو بھی ڈنڈا اٹھانے کی اجازت ہے۔

اپوزیشن رہنما کا کہنا تھا کہ اگر حکمرانوں نے جلسہ نہ کرنے دیا تو پاکستان کا ہر ضلع جلسہ گاہ بن جائے گا، ہم نے جنوری میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا لیکن شاید حکمران چاہتے ہیں کہ ہم جلد لانگ مارچ کریں۔

اس موقع پر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ حکومت نے جلسے سے پہلے ہی جلسہ کامیاب کردیا، آصفہ بھٹو زرداری کل جلسے میں خطاب کریں گی۔

The post طاقت سے جلسہ روکا گیا تو کارکنوں کو بھی ڈنڈا اٹھانے کی اجازت ہے، مولانا فضل الرحمان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3lpA6Ug

خیبر پختون خوا پولیس کو کورونا کیسز بڑھنے پر پی ڈی ایم کے خلاف مقدمے کی ہدایت

 پشاور: خیبر پختون خوا حکومت نے پابندی کے باوجود جلسہ کرنے اور کورونا کیسز بڑھنے پر پی ڈی ایم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس کو مراسلہ بھجوا دیا ہے۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے ایکسپریس کو بتایا ہے کہ پی ڈی ایم جلسے کے بعد کورونا کیسز کی تعداد بڑھتی ہے اور پی ڈی ایم کے قائدین بھی کورونا کیسز کا شکار ہوئے ہیں، حکومت نے پی ڈی ایم کو جلسے کرنے سے روکا بھی تھا۔

کامران بنگش نے کہا کہ کورونا کیسز بڑھنے کی وجہ پی ڈی ایم کا جلسہ ہے، اس لیے حکومت نے لی ڈی ایم کی مقامی قیادت کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس کو مراسلہ بھجوادیا ہے، مقدمہ میں اپوزیشن کے 5 قائدین کو نامزد کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ پشاور ملک کے ان 5 شہروں میں شامل ہے جہاں سب سے زیادہ کورونا کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔

The post خیبر پختون خوا پولیس کو کورونا کیسز بڑھنے پر پی ڈی ایم کے خلاف مقدمے کی ہدایت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3qdDK71

ہمارا مقابلہ ایسی سیاسی قیادت سے ہے جس نے کبھی جمہوری جدوجہد نہیں کی، وزیراعظم

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارا مقابلہ ایسی سیاسی قیادت سے ہے جو کبھی جمہوری جدوجہد سے نہیں گزری۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت کورونا جیسی صورتحال کا سامنا ہے، کوویڈ 19 کے دوران پاکستان میں ہمارا مقابلہ ایسی سیاسی قیادت سے ہے جو کبھی جمہوری جدوجہد سے نہیں گزری، انہوں نےاپنی زندگی میں کبھی ایک دن بھی کام نہیں کیا۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری سیاسی قیادت عام شہریوں کو درپیش مشکلات کو سمجھنے سے قاصر ہے، اس نے عام شہریوں کی بہتری کے لئے کسی بھی اہم کام میں کبھی حصہ نہیں لیا، اپنے خاندانوں کیلئے لوٹی دولت بچانا ان کا واحد مایوس کن مقصد ہے۔

اپوزیشن قیادت پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ  ان “قائدین” کو عوام کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں، اپوزیشن کا واحد مقصد اپنے خاندانوں کی لوٹی ہوئی دولت اور کرپشن کو بچاناہے، انہوں نے قومی دولت لوٹ کر عوام کو مزید غریب بنایا، اپوزیشن کے نام نہاد “لیڈرز” بڑے محلوں میں شاہانہ زندگی بسر کررہے ہیں، ان کی “شاہی” طرز زندگی کا انحصار براہ راست اس ناجائز اور غیرقانونی طور پر حاصل شدہ دولت پر ہے، جب کہ ان کو یہ منصب بھی خاندان سے وراثت میں ملا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے غریب لوگوں کے روزگار اور معیشت کو تباہی سے بچانے کے لئے اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا تو ان “لیڈرز” نے مکمل لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا، کورونا کی نئی لہر میں دوبارہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے تو یہ جلسے کرنا چاہتے ہیں، انہیں عام شہریوں کی زندگیوں کی کوئی فکر نہیں، این آر او حاصل کرنے کے لئے یہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں، یہ سمجھتے ہیں این آر او کے لئے ہم پر دباؤ ڈالنے کا یہ آخری موقع ہے، لیکن یہ این آر او حاصل کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔

 

The post ہمارا مقابلہ ایسی سیاسی قیادت سے ہے جس نے کبھی جمہوری جدوجہد نہیں کی، وزیراعظم appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2VbZySb

کورونا ویکسین کیلیے 150 ملین ڈالر مختص کردیے ہیں، معاون خصوصی برائے صحت

 پشاور: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ حکومت نے کورونا ویکسین کے لیے 150 ملین ڈالر مختص کردیے ہیں۔

پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا کی ویکسین اور اس سے جڑے دیگر معاملات دیکھ رہے ہیں، پاکستان میں 2021 کی پہلی سہ ماہی میں کورونا ویکسین آنے کا امکان ہے ، حکومت نے کورونا کے ویکسین کے حصول کے لیے 150 ملین ڈالر مختص کئے ہیں۔ فواد چوہدری کی ٹیم کو شاباش کی مستحق ہے کہ ہمارے پاس مقامی سطح پر وینٹی لیٹرز بن رہے ہیں جب کہ ماسک بھی وافر مقدار میں موجود ہیں۔

فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا وائرس کی تبدیلی کا عمل قدرتی ہے ، ہمیں ابھی تک واضح معلومات نہیں کہ وائرس میں تبدیلی آئی ہے کہ نہیں، کوویڈ 19 کی مثبت شرح فی الوقت 7 فیصد ہے ، مختلف بیماریوں کا شکار 55 سال سے زائد عمر کے افراد کوویڈ کا نشانہ بنتے ہیں، کورونا وائرس کی تبدیلی کا عمل قدرتی ہے، دوسری لہر اس وجہ سے آئی کہ احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کر دیا۔

معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا تھا کہ پولیو صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، معاشرے کو پولیو کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا، کورونا کی وجہ سے رکاوٹ آئی لیکن اب پولیو مہم جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

The post کورونا ویکسین کیلیے 150 ملین ڈالر مختص کردیے ہیں، معاون خصوصی برائے صحت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/33Ilvxd

سلیم مانڈوی والا کے نیب پر الزامات، چیئرمین نیب نے نوٹس لے لیا

 اسلام آباد: چیئرمین نیب نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈی والا کے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے کیس کا متعلقہ ریکارڈ طلب کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈی والا نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیراعظم عمران خان، وزیر قانون بیرسٹر سیف اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو خط لکھا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ نیب ارکان پارلیمنٹ کو نوٹس جاری کرنے میں قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے، نیب کی کارروائیاں قابل تشویش ہیں، تاجروں کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

سلیم مانڈی والا کے الزامات پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نوٹس لیتے ہوئے نیب راولپنڈی سےمتعلقہ کیس کا ریکارڈ فوری طلب کرلیا ہے، جب کہ چیئرمین نیب نے کیس کا قانونی جائزہ لینے تک تاحکم ثانی مزید کارروائی روک دینے کا حکم دیا ہے۔

چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ تمام پارلیمنٹیرین کا قانون کے مطابق احترام کرتے ہیں، کیس کا قانون کے مطابق جائزہ لیا جائے گا، جانچ پڑتال کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ کیس پر مزید کارروائی کرنی ہے یا نہیں، نیب قانون کے مطابق سلیم مانڈوی والا سے ان کا موقف بھی معلوم کرے گا۔

چیئرمین نیب نے کورونا کے دوران کسی اسپتال سے ریکارڈ نہ طلب کرنے کے احکامات بھی جاری کرتے ہوئے کہا کہ  نیب کا علاقائی بیورو کسی بھی اسپتال سے کیس کا ریکارڈ طلب نہیں کرے گا۔

 

The post سلیم مانڈوی والا کے نیب پر الزامات، چیئرمین نیب نے نوٹس لے لیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2Jt9zYz

عمران خان نے جھوٹ، فریب اور یو ٹرن کی سنچری کرلی ہے، سراج الحق

لوئر دیر: امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ عمران خان نے جھوٹ فریب اور یو ٹرن نے سنچری کرلی ہے، نااہل نالائق اور بد دیانت حکمرانوں سے نجات دلائیں گے۔

لوئر دیر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ہر محاز پر ناکام ہوچکی ہے، اور مہنگائی بروزگاری اور بد امنی عوام کا جینا حرام کر دیا ہے، عوام دو وقت روٹی کیلئے ترس رہے ہیں،  حکمرانوں کی بدنتی سے ملک سے برکت ختم ہوگئی ہے، اور عوام خواروزار ہوگئی ہے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ اسٹیل مل کے 4500 ملازمین کو بے روز گار کرنا ظلم اور جبر کا فیصلہ ہے، عمران خان نے جھوٹ فریب اور یو ٹرن کی سنچری کرلی ہے، ان کا ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھروں کا وعدہ بھی جھوٹ ثابت ہوا، ملک میں کمر توڑ مہنگائی اور بے روزگاری موجودہ وزیراعظم کی نا اہلی ہے، حکومت اٹا مافیا چینی مافیا ڈیزل مافیا کے سامنے بے بس ہوگئی ہے، عوام کو اس نااہل نالائق اور بد دیانت حکمرانوں سے نجات دلائیں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت نے کشمیریوں کا سودہ کیا اور اب اسرائل کو تسلیم کرنے کے کوشش کررہی ہے،  ملک میں صدراتی نظام لانے کی باتیں ہورہی ہیں، لیکن عوام کو صدارتی نظام کسی طور پر قبول نہیں، ہم عوام کے ساتھ مل کر ان کے خلاف بھر پور مزاحمت کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل پی ڈی ایم چوروں کا ٹولہ ہے اور یہ بھی امریکا کی غلام اور آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اہلکار ہیں۔

دوسری جانب کورونا کی دوسری لہر کے باعث جماعت اسلامی نے 2 ہفتوں کے لئے سیاسی سرگرمیاں جلسے جلوس معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

The post عمران خان نے جھوٹ، فریب اور یو ٹرن کی سنچری کرلی ہے، سراج الحق appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3o0Ohk0

ملتان قاسم باغ پر اپوزیشن کا دھاوا؛ یوسف رضا گیلانی کے چاروں بیٹوں پر مقدمہ درج

ملتان: قاسم باغ میں جانے کے لئے پولیس کی رکاوٹیں توڑنے پر پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما یوسف رضا گیلانی کے چاروں بیٹوں پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے 30 نومبر کو ملتان قاسم باغ میں جلسے کا اعلان کررکھا ہے، جس کی میزبانی پیپلز پارٹی کرے گی، تاہم  پنجاب حکومت نے اپوزیشن کو جلسے کی اجازت نہ دینے کا اعلان کردیا ہے، جب کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے رہنما علی موسیٰ گیلانی کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی بڑی تعداد اسٹیڈیم میں گھس آئی تھی، اور مبینہ طور پر توڑ پھوڑ بھی کی گئی تھی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ملتان پولیس کا قاسم باغ پر دوبارہ کنٹرول

گزشتہ روز اپوزیشن کی جانب سے قاسم باغ میں زبردستی گھسنے پر پولیس نے 80 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے، جس میں سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کے چاروں بیٹوں عبدالقادر گیلانی، موسیٰ گیلانی، ایم پی اے حیدرگیلانی اورقاسم گیلانی پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں سات مختلف دفعات لگائی گئی ہیں، اور مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ ملتان قاسم باغ میں آنے والی ریلی میں شریک افراد نے توڑ پھوڑ کی، 80 سے زائد ڈنڈا بردار افراد نے کرین کے ذریعے پولیس کی جانب سے لگائے گئے بیرئر اور خار دار تاروں کو توڑا، جب کہ 150 نامعلوم افراد نے دیگر املاک کی توڑ پھوڑ کی، اور ریلی میں شریک دیگر ڈنڈا بردار کارکنوں نے قلعے پر لگائے گئی پولیس رکاوٹیں توڑ دیں۔

 

The post ملتان قاسم باغ پر اپوزیشن کا دھاوا؛ یوسف رضا گیلانی کے چاروں بیٹوں پر مقدمہ درج appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2J8lZph

فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا معاملہ وفاقی کابینہ تک پہنچ گیا

 اسلام آباد: فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے سے متعلق وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا معاملہ وفاقی کابینہ تک پہنچ گیا ہے، اور وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل  کو طلب کرلیا ہے، اجلاس میں بعض وزراء ایک بار پھر ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوں گے۔ وفاقی کابینہ فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے سے متعلق پالیسی فیصلہ کرے گی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت خارجہ کو پالیسی فیصلہ کرنے کے لیے سمری کابینہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی تھی، کابینہ ڈویژن نے وزارت خارجہ کی سمری آئندہ اجلاس کے ایجنڈا میں شامل کرلی ہے۔

وفاقی کابینہ 14 نکاتی ایجنڈا پر غور کرے گی وفاقی کابینہ کو بنڈل آئی لینڈ، راوی ریور فرنٹ منصوبے اور نیا پاکستان ہاوسنگ اتھارٹی پر بریفنگ دی جائے گی وزارت صحت کورونا کے مریضوں کو لگنے والے انجیکشن کی قیمت میں کمی، نجی ایئرلائن کمپنی ایئر سیال کے لائسنس کی تجدید، اسلام آباد کے میٹروپولیٹن کلب کی عمارت نیشنل کالج آف آرٹس کے حوالے کرنے، ہوسٹل لائف انشورنس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کی تعیناتی اور نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے ڈیپوٹیشن میں توسیع کی منظوری دے گی۔

کابینہ ایجنڈا میں شامل وفاقی کابینہ ادویات کی قیمتوں سے متعلق نظرثانی شدہ نوٹیفکیشن پر غور کرے گی، وفاقی کابینہ کو جموں و کشمیر کی ریاستی املاک کے استعمال سے متعلق بریفنگ دی جائے گی، وفاقی کابینہ فریکوینسی ایلوکیشن بورڈ کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کی منظوری دے گی۔

The post فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا معاملہ وفاقی کابینہ تک پہنچ گیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3ljMNj6

ساہیوال میں 8 سالہ بچی کے قاتل باپ اور چچا نکلے

ساہیوال میں 8 سالہ بچی کے قتل میں والد اور چچا سمیت دیگر رشتہ دار ملوث نکلے۔

ساہیوال میں گزشتہ روز اغواء کے بعد قتل ہونے والی دوسری کلاس کی کمسن طالبہ رخسانہ کے قتل میں والد چچا اور پھوپھی سمیت پھوپھا ملوث نکلے۔ پولیس ذرائع کے مطابق کمسن رخسانہ کو اس کے باپ، چچا، پھوپھی اور پھوپھا نے گھر میں قتل کرکے لاش بوری میں ڈال کر گھر کے باہر پھینکی، بچی کو چھوٹی کلہاڑی کے ساتھ رات کو گھر میں بے دردی سے قتل کیا گیا، پولیس نے گھر سے بچی کے جوتے اور آلہ قتل برآمد کرلیا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ والد اور رشتہ داروں نے مقدمہ بازی کی رنجش پر اپنی ہی بیٹی کو قتل کیا، پولیس نے والد اور پھوپھی کو حراست میں لے کر تفتیش کا دائرہ کار تمام رشتے داروں تک بڑھا دیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ساہیوال میں 8 سالہ بچی رخسانہ کو اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا، اسپتال ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی سے بد فعلی کے شواہد ملے ہیں جب کہ بچی کے سر میں کھدال مارنے اور جسم پر تیز دھار آلے کے متعدد زخموں کے نشانات پائے گئے ہیں۔

 

The post ساہیوال میں 8 سالہ بچی کے قاتل باپ اور چچا نکلے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3mkB6dh

ملتان پولیس کا قاسم باغ پر دوبارہ کنٹرول، علی قاسم گیلانی سمیت درجنوں گرفتار

ملتان: پولیس نے قاسم باغ کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیا ہے جب کہ پیپلز پارٹی کے رہنما علی قاسم گیلانی سمیت درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ رات اپوزیشن کارکن قاسم باغ میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے رکھے گئے کنٹینر ہٹانے کے لیے کرین لے کر پہنچے تو سی پی او ملتان حسن رضا بھاری نفری کے ہمراہ قاسم باغ آگئے، انہوں نے پولیس لائن سے ریزرو اہلکار بھی طلب کرکے آپریشن کی تیاری شروع کردیں۔

کچھ ہی دیر میں قاسم باغ میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا۔ پولیس نے اپوزیشن کارکنوں پر شدید لاٹھی چارج کیا اور پیپلز پارٹی کے رہنما علی قاسم گیلانی سمیت 25 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔

تمام راستے دوبارہ بند

رات گئے گرفتاریوں کے بعد پی ڈی ایم کارکنان اسٹیڈیم خالی چھوڑ کر چلے گئے جب کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے اسٹیڈیم میں پہنچایا گیا سامان واپس بھجوادیا۔ انتظامیہ نے قلعہ کہنہ قاسم باغ اسٹیڈیم خالی کروانے کے بعد اسٹیڈیم کے تمام راستے کنٹینرز لگا کر دوبارہ بند کردئیے ہیں۔

پی ڈی ایم رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج

سی پی او ملتان حسن رضا نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے، قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

’جلسہ ہرحال میں کریں گے‘

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلال بھٹو زرداری نے ملتان میں کارکنوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملتان میں پیپلزپارٹی کے یوم تاسیس سے بوکھلا اٹھی ہے۔ کچھ بھی ہوجائے 30 نومبر کو جلسہ ہرحال میں کریں گے۔ جیالوں کو کوئی بھی تکلیف ہوئی تو ملک کے کونے کونے میں احتجاج ہو گا۔

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے 30 نومبر کو ملتان میں جلسے کا اعلان کررکھا ہے، جلسے کی میزبانی پیپلز پارٹی کررہی ہے، پنجاب حکومت نے جلسے کی اجازت نہ دینے کا اعلان کررکھا ہے، گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے رہنما علی موسیٰ گیلانی کی قایدت میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے اسٹیڈیم میں گھس آئی تھی جس کے بعد مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کے قافلے بھی وہاں پہنچ گئے تھے۔

The post ملتان پولیس کا قاسم باغ پر دوبارہ کنٹرول، علی قاسم گیلانی سمیت درجنوں گرفتار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2KQHFXp

سندھ کے 29 اضلاع میں کل سے انسداد پولیو مہم شروع ہوگی

کراچی: ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے پولیو سندھ کی جانب سے سندھ بھر میں 30 نومبر سے 6 دسمبر تک پولیو مہم چلائی جائے گی۔

پولیو مہم میں سندھ کے 29 اضلاع میں  5 سال سے کم عمر 90 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے جس میں سے 20 لاکھ سے زیادہ بچے کراچی میں مقیم ہیں، اس مہم کے دوران ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کورونا وائرس سے بچاؤ کی تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے گا جس میں  پولیو ورکرز کا ماسک پہننا  اور تعیناتی سے قبل بخار چیک کرانا، بچوں کو براہ راست نہ سنبھالنا، گھروں میں داخل نہ ہونا، اہل خانہ کے ساتھ محدود وقت گزارنا اور قلم یا کہنی کے ساتھ دروازے پر کھٹکھٹانا شامل ہیں۔

ترجمان ای او سی سندھ کے مطابق کورونا وائرس کے نتیجے میں مارچ سے جولائی تک پولیو مہم نہیں جلائی جاسکی لیکن اگست سے بچوں میں قوت مدافعت بڑھانے کے لیے ہر مہینے پولیو مہم جلائی جا رہی ہے، اگر ہم اسی رفتار کے ساتھ پولیو مہم جاری رکھیں گے تو جلد ہی اس کے بہترین نتائج سامنے آئین گے، پولیو جیسی بیماریوں سے بچوں کو ویکسینیشن کے ذریعے بچایا جاسکتا ہے اور ہم اس کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہیں، پاکستان اور افغانستان دنیا کے دو ملک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی پایا جاتا ہے، پاکستان میں 2020 میں 81 پولیو کیس رپورٹ ہوئے جن میں سے 22 کیسز سندھ سے ہیں۔

پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن، دنیا بھر کے طبی ماہرین اور پاکستان اور خطے کے بڑے دینی اسکالرز بھی پولیو ویکسین کے حق میں بات کرتے ہیں جو نہ صرف پولیو سے بچاؤ بلکہ ماحول سے اس کے خاتمے کے لیے بھی سب سے محفوظ اور موثر  طریقہ ہے، اس ویکسین کی 10 ارب خوراکیں گزشتہ دہائی میں دنیا بھر میں 3 ارب بچوں کو دی گئی ہیں جس کے نتیجے میں پولیو کے 10 ملین واقعات سے گریز کیا گیا ہے۔

 

The post سندھ کے 29 اضلاع میں کل سے انسداد پولیو مہم شروع ہوگی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3o6Bblr

10مطلوب افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے مختلف الزمات میں مطلوب دس افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظوری دے دی جبکہ مختلف عدالتوں اور اداروں کی سفارش پر 13 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کر دیے گئے۔

ایکسپریس کو دستیاب دستاویزات کے مطابق وفاقی کابینہ نے پیپلزپارٹی کے رہنما اعجاز جاکھرانی کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کی منظوری دی  جبکہ ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی کو ایک بار بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی ہے ۔ اعجاز جاکھرانی اور رؤف صدیقی کے نام عدالتی احکامات پر ای سی ایل سے نکالے گئے ہیں۔

اے این ایف کی سفارش پر ڈرگ مافیا کے رکن الماس خان اورپاک فوج سے سزا یافتہ مظہر اقبال،محکمہ داخلہ پنجاب کی سفارش پر حمال حسین کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا ہے۔ حمال حسین پر کمانڈر بلوچستان ریپبلکن آرمی برہمداغ بگٹی سے پیسے لے کر دہشت گردوں کی مالی معاونت کا الزام ہے۔

نیب کی سفارش پر ملزم سمیع اللہ، منصور اختر اور جنید قادر کے نام ای سی میں شامل کیے گئے ہیں۔تینوں ملزمان سادہ لوح عوام کے ساتھ فراڈ کے جرم میں نیب کو مطلوب ہیں۔ اعلی عدلیہ کے حکم پر بھی تین افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

مختلف اداروں کی تحقیقات مکمل ہونے پر 13افراد کے نام ای سی ایل سے خارج کیے گئے ہیں۔ان میں محمد نعمان، عبداللہ، عیسی چیمہ، خنسہ بنت شجاع اور خولہ بنت شجاع،محمد یحیی، شاہد جبار محبوب الرحمان ،جواد بشیر، غلام علی حسن، بشیر احمد اور ناصر جاویدشامل ہیں۔

 

The post 10مطلوب افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3mktYxx

سائٹ ایسوسی ایشن کا صنعتوں میں گیس کی قلت پراظہار تشویش

کراچی: سائٹ ایسوسی ایشن نے صنعتوں میں گیس کی قلت پراظہار تشویش کیا ہے۔

سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری نے صنعتوں میں ایک ہفتے سے گیس کی شدید قلت پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیس پریشر صفر ہونے سے صنعتی علاقے کی پیداواری سرگرمیاں رک گئی ہیں اور برآمدی آرڈرز کی تکمیل بھی تاخیر کا شکار ہورہی ہے جس سے برآمدی آرڈرز کے منسوخ ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

ایسوسی ایشن کے صدر عبدالہادی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سوئی سدرن گیس کو وعدے کے مطابق سائٹ کی صنعتوں کو بلا تعطل مطلوبہ پریشر کے ساتھ گیس فراہم کرنے کا پابند کرے تاکہ پیداواری سرگرمیاں مکمل صلاحیت کے ساتھ جاری رکھی جاسکیں اور غیر ملکی خریداروں کو بروقت شپمنٹ ممکن بنائی جا سکے۔

 

The post سائٹ ایسوسی ایشن کا صنعتوں میں گیس کی قلت پراظہار تشویش appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2VgeP4t

روہڑی میں ٹرک سے 7500 کلو گرام پوپی (ڈوڈے) برآمد

کراچی: ایکسائز پولیس سکھر نے ایک کارروائی میں روہڑی چیک پوسٹ پر چیکنگ کے دوران ٹرک سے 7500 کلو گرام پوپی (ڈوڈے) برآمد کر لیے۔

ایکسائز انسپکٹر قمر الدین سیال نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ہمراہ روہڑی چیک پوسٹ پر ایک مشکوک ٹرک نمبر ایس ای اے597 کی تلاشی کے دوران 7500 کلو گرام پوپی (ڈوڈے) برامد کر لیے۔

ڈوڈے افیون بنانے میں استعمال کیے جاتے ہیں جبکہ دو ملزمان حبیب الرحمن اور محمدن پھٹان کو بھی گرفتار کر ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

 

The post روہڑی میں ٹرک سے 7500 کلو گرام پوپی (ڈوڈے) برآمد appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3lhZ8V9

نقیب اﷲ قتل: راؤ انوار کی جائے وقوعہ پر عدم موجودگی کا انکشاف

کراچی: نقیب اﷲ و ساتھیوں کے قتل کے مقدمے میں موبائل سی ڈی آر ایکسپرٹ انسپکٹر حنیف کا سابق ایس ایس پی راؤ انوار اور ڈی ایس پی قمر سمیت 9 سے 10 افراد کی وقوعہ کے وقت جائے وقوعہ پر عدم موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 3 کے روبرو نقیب اﷲ و ساتھیوں کے قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت کے روبرو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر سمیت دیگر جبکہ تفتیشی افسر عابد قائم خانی بھی گواہوں کے ہمراہ پیش ہوئے۔ موبائل سی ڈی آر کے ایکسپرٹ انسپکٹر حنیف سمیت 4 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ ایک گواہ کو استغاثہ کی جانب سے گیواپ کردیا گیا۔

انسپکٹر حنیف نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ مقابلے کا وقت 3 بجے سے 3 بجکر 20 منٹ کا تھا جبکہ پولیس افسران کی لوکیشن جائے وقوعہ کے موبائل ٹاور پر اس کے بعد کی آئی ہے۔ ایک ٹاور کی حدود کا وقت اور دوسرے ٹاور کی حدود کا وقت نوٹ کیا جاتا ہے۔ مقابلے کے وقت سابق ایس ایس راؤ انوار، ڈی ایس قمر سمیت 9 سے 10 افراد جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے۔

جیو فینسنگ رپورٹ کے مطابق یہ افسران مقابلے کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچے۔ موبائل سی ڈی آر کے مطابق سابق ایس ایس پی راؤ انوار کی لوکیشن مقابلے کے بعد اس ٹاور پر آئی جہاں پولیس مقابلہ ہوا تھا۔ سابق ایس ایس پی کی لوکیشن مقابلے کے وقت جو ریکارڈ پر آئی ہے وہ موونگ پوزیشن تھی۔

سی ڈی آر ایکسپرٹ انسپکٹر حنیف نے بیان میں کہا کہ ڈی ایس پی قمر کی 3 بجکر 8 منٹ کی لوکیشن رزاق آباد ٹریننگ سینٹر کی آئی ہے۔ جائے وقوعہ پر پہنچنے کی لوکیشن ساڑھے 3بجے کے بعد کی ہے۔ ملزمان کے وکلا کی گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل کرلی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

 

The post نقیب اﷲ قتل: راؤ انوار کی جائے وقوعہ پر عدم موجودگی کا انکشاف appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3qaDAxm

برطرف اسٹیل ملز ملازمین کا احتجاج، عدالت جانے کا اعلان

کراچی: پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو فارغ کرنے کے معاملے پر نیشنل ہائی وے پر دوسرے روز بھی احتجاج کیا گیا، جس کے باعث نیشنل ہائی وے پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔

پاکستان اسٹیل انتظامیہ نے ساڑھے 4 ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کرنے کا حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے خلاف ملازمین نے دوسرے روز بھی نیشنل ہائی وے اسٹیل ٹاؤن موڑ پر احتجاج کرکے دونوں ٹریک بند کردیے، احتجاج میں بڑی تعداد میں اسٹیل ملز کے ملازمین شریک ہوئے۔

نیشنل ہائی وے کی بندش سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، کئی گھنٹے روڈ کی بندش سے ٹرک، ٹرالرز، ٹینکرز سمیت دیگر چھوٹی بڑی گاڑیوں کے ڈرائیورز گھنٹوں ایک ہی جگہ کھڑے رہے، ملازمین نے وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے برطرفی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

لیبر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ہمیں بے روزگار کررہی ہے، برطرفی کے فیصلے کو واپس لیے جانے تک احتجاج جاری رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کو نوٹسز ملنا بھی شروع ہوگئے ہیں، پی ٹی آئی نے حکومت میں آنے کے بعد اسٹیل ملز کی بحالی کا وعدہ کیا تھا مگر اس کے برعکس بند اسٹیل ملز کو مستقل تالے لگانے کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ کرپٹ مافیا نے اسٹیل ملز کو برباد کردیا ہے، میں اسے چلا کر دکھاؤں گا لیکن وزیر اعظم نے اسٹیل ملز کو چلانے کے بجائے ملازمین کو جبری برطرف کردیا ہے۔

احتجاج سے پہلے اسٹیل مل کے ملازم شکیل الرحمان کے والد اور اسٹیل مل کے سابق ملازم حبیب الرحمن کی نمازہ جنازہ اسٹیل ٹاؤن اﷲ والا چورنگی پر ادا کی گئی۔ نمازِ جنازہ میں ملازمین کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ گذشتہ روز بیٹے شکیل الرحمان کی برطرفی کی خبر سن کر حبیب الرحمان دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے تھے۔

احتجاج کی قیادت کرنے والے رہنماؤں نے کہا کہ عدالت کہہ چکی تھی کہ اسٹیل ملز ملازمین کیلیے حکومت اقدامات کرے اور رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے لیکن حکومت نے اقدامات کرنے اور رپورٹ بنانے کے بجائے 4 ہزار سے زائد ملازمین کو جبراً بے روزگار کردیا ہے۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اس ناانصافی اور ظالمانہ اقدام کیخلاف عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائیں گے، انھوں نے کہا کہ احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائیگا، احتجاج کے دوسرے مرحلے میں گورنر ہاؤس کا رخ کریں گے۔ حکومت کے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف مزدور یکجا ہوگئے ہیں اور آخری سانس تک اپنے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔

 

The post برطرف اسٹیل ملز ملازمین کا احتجاج، عدالت جانے کا اعلان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3qd6jBu

میں نے انسانی دلچسپی کے موضوع کو ’خبر‘ بنایا، میری پہلی خبر پر حمید نظامی نے فون کرکے بلایا

ابھی یہ فاصلوں کی وبا ’کورونا‘ ہمارے ہاں نہیں پہنچی تھی۔۔۔ تب ہم نے اپنے عہد کے ایک بزرگ صحافی علی اختر رضوی سے یہ ملاقات کی۔۔۔ انٹرویو تو ہم نے بہتیرے کیے۔۔۔ لیکن اتنی زیادہ طویل گفتگو کسی سے بھی نہیں ہوئی۔۔۔ ان کی زندگی کی آٹھ دہائیوں کا احاطہ جو تھا۔۔۔

ہم گفتگو کے درمیان سوال کی نقب لگانے کی کوشش کرتے، تو وہ ’ابھی بتاتا ہوں‘ کے لطیف تکیۂ کلام کے ساتھ پہلے زیرِسخن موضوع کو تمام کرتے، پھر ہمارے جواب کی باری آتی۔۔۔ تبھی پہلی بار ہمیں کوئی انٹرویو باقاعدہ دوسری نشست تک بڑھانا پڑا۔۔۔ انٹرویو کے کچھ دن بعد انھوں نے لندن جاتے ہوئے ہمیں کال کی۔

بالخصوص وہ اپنی فراہم کردہ تصاویر کے ’کیپشن‘ کے حوالے سے کہہ رہے تھے، کہ ہم پوچھ لیں۔ ہم نے کہا ’وٹس ایپ‘ تو لندن میں بھی چلتا ہے، ہم وہاں کال کر کے پوچھ لیں گے۔۔۔ لیکن ہمیں نہیں پتا تھا کہ وہ جہاں جانے والے ہیں، وہاں واقعی ’وٹس ایپ‘ سمیت کسی بھی رابطے کو رسائی نہیں۔۔۔ 2 اپریل 2020ء کو وہ لندن میں انتقال کر گئے۔۔۔! اِدھر ہم ’کورونا‘ کے سبب تلپٹ دفتری امور میں بے بس۔۔۔! ہر دوسرے منگل کو آنے والا ’شخصیت‘ کا صفحہ ہی موقوف ہے۔۔۔ اس لیے تاخیر در تاخیر ہوتی ہی چلی گئی۔۔۔ بالآخر اس یادگار ملاقات کا احوال نذرِ قارئین ہے۔۔۔

انھوں نے بتایا کہ 1939ء میں لکھنؤ میں آنکھ کھولی، والد سید اظہار حسین کا ذریعۂ معاش وکالت تھا، ان کی زمینوں کی پیداوار گھر پر نہیں آتی تھی، والد کہتے کہ کھیتی اسی کی ہوئی، جو اس پر کام کرتا ہے۔ سات بھائیوں میں وہ چھٹے نمبر پر تھے۔ چھوٹے بھائی لندن میں ہیں۔ بڑے بھائی علی مظہر رضوی کے ہم جماعت سجاد ظہیر، شوکت صدیقی اور کیفی اعظمی وغیرہ جیسے ترقی پسند تھے۔ انھوں نے ایک ماہ نامہ ’ترکش‘ بھی نکالا، پھر یہاں وہ ’محکمۂ اطلاعات‘ میں رہے۔

ہندوستان میں گھر تقریباً ہزار گز کا تھا، جہاں ان مشاہیر کی بیٹھک رہتی تھی، وہ دو تین بجے اسکول سے لوٹتے، تو یہاں آداب، سلام کر کے گزرتے۔ وہ کہتے ہیں کہ لکھنؤ میں ’آداب‘ زیادہ ہے۔ اب بھی وہاں بیش تر ہندو مسلمان کو ’آداب‘ ہی کہتے ہیں۔ ہمارے اندر یہ ’آداب‘ رچ بس گیا، میرے اپنے پوتے اور نواسے نواسیاں وغیرہ روزانہ سو کر اٹھتے ہیں، تو مجھے آداب عرض کرتے ہیں اور میری دعا اور پیار لیتے ہیں۔

علی اختر رضوی نے اپنے دادا کو نہیں پایا، کم سنی میں دادی کو دیکھا، ان کا آبائی علاقہ امرائے گائوں، لکھنؤ سے پانچ میل دور ہے، اہل خانہ کی وابستگی مسلم لیگ سے تھی، اس لیے وہ بٹوارے کے بعد بھی خود کو مسلم لیگی سمجھتے۔ پڑوس میں چوہدری خلیق الزماں کے ہاں راہ نمائوں کی آمدورفت رہتی۔ کہتے ہیں کہ 1947ء میں آزادی کے جشن میں ترنگا لہرایا گیا، تو میں نے سلامی نہیں دی، ہر 15 اگست کو ’سینٹ جوزف اسکول‘ میں یہی کرتا۔ ہم نے اس پر گرفت ہونے کا سوال اٹھایا، تو بولے کہ وہاں عام لوگوں کو داخلہ نہیں ملتا تھا۔

اس لیے بات کبھی بڑھی نہیں۔ بڑے بھائی علی مظہر رضوی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے فعال رکن تھے، ان کے کہنے پر چوتھی جماعت سے کمیونسٹ پارٹی کے دفتر جانے لگا، وہاں ’پیسہ‘ اخبار پڑھتا، جس میں احتجاج، مظاہرے اور ہڑتالوں کی خبریں بھری ہوئی ہوتی تھیں۔ انھوں نے لکھنؤ سے اردو کے پندرہ، بیس اردو اخبارات کا ذکر کیا، تو ہم نے ہندی اخبارات کا پوچھا، وہ بولے کہ آتے ہوں گے، لیکن ہمارے گھر میں صرف اردو آتے تھے، اردو کے دو پرچے، کٹر ہندو پرچارک بھی تھے۔

بٹوارے کے حوالے سے وہ بولے کہ کان پور تک تو کچھ مذہبی کشیدگی ہو جاتی تھی، لیکن لکھنؤ میں پہلی بار ’گاندھی جی‘ کے قتل کے بعد ’ہندو مسلم‘ تنائو ہوا، کیوں کہ یہ تو بعد میں تصدیق ہوئی کہ انھیں کسی مسلمان نے نہیں مارا۔۔۔

وہ کہتے ہیں کہ 1948ء میں ایک کٹّر ہندو کے محرم کے جلوس کے وقت سنک بجانے کے اعلان پر ماحول کشیدہ ہوا۔ ڈپٹی کمشنر نے گائوں کے ہندو اور شیعہ مسلمان مردوں کو حفاظتی تحویل میں لے لیا۔ بعد میں یہ معاملہ حل ہوا، لیکن پہلے ہی سنک بجا دیا گیا۔۔۔ جس پر بڑے بھائی علی مظہر نے پولیس افسر کو تھپڑ مار دیا کہ تو یہاں بیٹھا ہوا ہے، کیسے بجا؟ اُدھم مچ گیا، گرفتار ہوگئے، اگلی صبح مجسٹریٹ کے سامنے ضمانت ہوئی۔

ہم نے پوچھا ذہن میں تھا کہ لکھنؤ پاکستان میں شامل ہوگا؟ تو نفی کی اور بتایا کہ ہم ’بچہ مسلم لیگ‘ میں تھے، بس یہ پتا تھا کہ ’’بٹ کے رہے گا ہندوستان، لے کے رہیں گے پاکستان!‘‘ 1946ء کے انتخابات سے قبل بیس، پچیس لڑکے مسلم لیگ کا جھنڈا لے کر مسلم بستیوں میں نعرے لگاتے۔۔۔ ہم نے پوچھا کہ ’یہ نہیں سوچتے تھے کہ پاکستان بنے گا تو پھر ہمارا کیا ہوگا۔۔۔؟‘ بولے کہ ہم بچے تھے یہ ہماری سوچ نہیں تھی۔

علی اختر رضوی 1950ء میں پاکستان آئے، اس حوالے سے بتاتے ہیں کہ کمیونسٹ پارٹی کالعدم ہوئی تو بھائی بھی گرفتار ہوئے، پھر ’کمیونسٹ پارٹی‘ نے اپنے مسلمان ارکان کو مسلم لیگ میں جانے اور پھر
پاکستان ہجرت کو کہا، بھائی لکھنؤ مسلم لیگ کے جنرل سیکریٹری بن گئے، مسلم لیگ والے نہیں چاہتے تھے کہ وہ جائیں، اسی طرح چوہدری خلیق الزماں بھی قائداعظم کی ہدایت کے برخلاف پاکستان آئے، قائد نے انھیں وہیں رہنے کو کہا تھا، کیوں کہ ہندوستان بھر کے مسلمانوں کی دیکھ بھال کے لیے کوئی راہ نما وہاں نہ تھا۔ وہ وہاں زمیں دار تھے، ان کا بہت زبردست مکان تھا، سب چھوڑ چھاڑ کر آگئے۔

ہم نے کہا جاگیریں تو ضبط ہوگئی تھیں سب وہاں؟ وہ بولے، سب۔ ’’یہ جاگیریں انگریزوں سے ملی تھیں؟‘‘ کہنے لگے ’یہ مجھے نہیں پتا۔۔۔‘ ہم نے استفسار کیا آپ کی زمینیں۔۔۔؟ سوچتے ہوئے بتایا کہ ’انگریزوں سے ہی ملی ہوں گی، میرے بزرگ چار، پانچ سو سال پہلے ایران سے آئے۔

’بھائی نے ایک دن پاکستان جانے کا اعلان کردیا کہ آج رات کی گاڑی سے جا رہا ہوں! تو میں نے اور پھر چھوٹے بھائی اور خالہ زاد بھائی ابصاررضوی نے بھی یہ ارادہ ظاہر کیا۔‘ گفتگو دوبارہ ہجرت سے جڑ گئی، وہ بولے’والدہ کا انتقال ہو چکا تھا، والد غیرمتعلق رہے، پھر وہ 1954ء میں آئے۔ ہم پہلے بہ ذریعہ ریل دہلی آئے، جہاں بِہار اور دلّی کے سیکڑوں مسلمان کھوکھراپار جانے کے لیے موجود تھے، انھیں ’جمعیت علمائے ہند‘ کے ارکان روکنے لگے، کہ اب حالات ٹھیک ہوگئے ہیں، آپ اپنے اپنے گھروں کو جائیں، کوئی مسئلہ ہے، تو ہم آپ کو ’جامع مسجد‘ میں ٹھیرا دیتے ہیں، لیکن ان کی کون سنتا، لوگ اپنے لُٹنے کی داستانیں لیے کھڑے ہوئے تھے!‘

ہم نے پوچھا کہ جب دلی آئے، تو واہگہ کیوں نہ چُنا، تو انھوں نے کہا یہاں بنا پاسپورٹ آمدورفت 1948-49ء سے بند تھی، اب سارا زور کھوکھرا پار کی طرف تھا۔

انھوں نے ہندوستان میں سات جماعتیں پڑھیں۔۔۔ پھر ایک برس ’مدرسۃ العلوم‘ میں پڑھے، جو پیر الٰہی بخش نے پی آئی بی کالونی میں علی گڑھ کی طرز پر قائم کیا تھا۔ جنوری 1953ء میں ’ڈیمو کریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن‘ کے احتجاج پر ریگل چوک پر گولی چلی، تو اسکولوں میں ہڑتال ہوگئی، ہم جلوس لے کر نکلے، جسے نیو ٹائون کی جامع مسجد پر پولیس نے واپس بھیج دیا۔

وہ آٹھویں جماعت میں ’سندھ مدرسۃ الاسلام‘ گئے، کہتے ہیں کہ یہ واحد اسکول تھا، جہاں بہ یک وقت سندھی، گجراتی، انگریزی اور اردو چار میڈیم تھے اور ہر ایک کے آٹھ، نو سیکشن ہوتے تھے! میں اردو میڈیم میں تھا، تین مضامین سائنس، ریاضی اور انگریزی گرامر کو پرنسپل سید ناصر حسین خود چیک کرتے اور کم زوری دیکھتے تو ’ڈیٹینشن کلاس‘ لکھ دیتے کہ چُھٹی کے بعد ہال میں کلاس لگا کر ازالہ کریں، وہ 1934ء میں علی گڑھ سے آئے تھے، انھیں اتنا یاد ہوتا کہ بتاتے کہ فلاں صفحہ اور فلاں سطر!

1956ء میں ’بی‘ گریڈ سے میٹرک کیا، اسی برس کو وہ اپنی زندگی کا ’ٹرننگ پوائنٹ‘ بھی قرار دیتے ہیں، جب کراچی میٹرک بورڈ کے ’ضمنی امتحان‘ پر پابندی کے خلاف صبغت اللہ قادری نے احتجاج کیا اور علی اختر ’ہائی اسکول سپلیمنٹری ایکشن کمیٹی‘ کے کنوینر بنے۔ صبغت اللہ اور ڈاکٹر عبدالودود نے یہ فیصلہ واپس کرا دیا، تو واہ واہ ہوگئی، اس کام یابی نے ایک نیا شعور پیدا کیا، جس کے نتیجے میں پھر ’این ایس ایف‘ بنائی گئی۔

دو سال قبل ’ایکسپریس‘ کے لیے ہمیں انٹرویو دیتے ہوئے صبغت اللہ قادری نے بتایا تھا کہ ’ڈی ایس ایف‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے ’این ایس ایف‘ کا ڈول دراصل حکومت نے ڈالا، لیکن بائیں بازو کے طلبہ نے اس میں شامل ہو کر اس تنظیم کا رخ ہی بدل دیا؟

علی اختر رضوی اس بات کی بھرپور تردید کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ’ڈی ایس ایف‘ پر پابندی لگ گئی تھی۔ ’این ایس ایف‘ بنانے والے سارے بائیں بازو کے تھے، اس کا پہلا کونسل اجلاس تھیوسوفیکل ہال میں ہوا، میں پہلی ایگزیکٹو کمیٹی اور کونسل کا رکن تھا۔ حکومت نے تو رانا سکندر والی تنظیم بنائی تھی، جس کا نام یاد نہیں آرہا، اُن کے والد ’ڈی ایس پی‘ تھے، وہ اس پر رعب جماتے تھے۔ ساتھ میں ’گارڈن‘ کے علاقے کے مشہور بدمعاش رانا اظہر تھے، جنھوں نے ایک بار ’ڈی ایس ایف‘ کا کنونشن درہم برہم کیا تھا۔

علی اختر رضوی بتاتے ہیں کہ ایوب خان کے زمانے میں پکڑ دھکڑ سے بچنے کے لیے میں اپنے بھائی انفارمیشن ڈائریکٹر علی مظہر رضوی کے پاس قلات چلا گیا، چھے، سات ماہ بعد تبادلہ ہوا، تو بھائی کے ساتھ کوئٹہ ہو لیا، یہاں بھائی نے 70 روپے تنخواہ پرخبر ایجنسی ’پی پی آئی‘ میں لگوا دیا، 1960ء کے اوائل میں بھائی کا تبادلہ بطور ’ڈائریکٹر فلم اینڈ پبلی کیشنز، لاہور میں ہوا، تو میں بھی ساتھ گیا، مجھے پنجابی آتی، نہ کوئی جان پہچان، لیکن اس وقت کوئی تعصب نہ تھا، آٹھ سال لاہور میں رہا، مجھے بھائیوں سے زیادہ محبت ملی۔

تلاش معاش میں ایک بار ’زمیں دار‘ کے دفتر بھی گیا، وہاں شوکت بٹ کتابت کر رہے ہیں، وہی نیوز ایڈیٹر اور ایڈیٹر بھی تھے۔ پھر میں ’پی پی آئی‘ میں بیٹھنے لگا، ایوب خان کی پہلی اسمبلی کے اجلاس کے لیے اسلام آباد جانے والے ارکان کو لاہور میں ٹھیر کر ایندھن لینا تھا۔ ’پی پی آئی‘ کے میرعبدالحق نے مجھے اس موقع پر لاہور ایئرپورٹ بھیج دیا کہ یوں ہی چلے جائو، کوئی یہ نہ کہے کہ ہمارا نمائندہ نہیں۔ وہاں اَمروز کے عبداللہ ملک سمیت بہت سے نامی گرامی اخبار نویسوں میں، میں کسی کٹی ہوئی پتنگ کی طرح ڈول رہا تھا، میں نے ایک صوفے پر محمد علی بوگرہ راجا غضنفر کو گفتگو کرتے ہوئے دیکھا، مخل ہونے پر معذرت کی، تعارف کرا کے محمد علی بوگرہ سے حسین شہید سہروردی سے متعلق پوچھا، جو اُس وقت اَسیر تھے، وہ بولے کہ بالکل غلط ہے۔

اتنا بڑا لیڈر ہے، اس نے پاکستان بنایا، اسے رہا ہونا چاہیے وغیرہ۔ میں نے یہ لکھا اور دفتر آکر میر عبدالحق کو بتا دیا۔ انھوں نے خبر بنا کر سارے اخبارات کو بھیج دی۔ وہاں رپورٹر ’خبری ایجنسیوں‘ کی خبریں بھی اپنی خبروں میں ملا لیتے تھے۔ محمد علی بوگرہ کی خبر پر ہر مدیر اپنے رپورٹروں سے پوچھے کہ تم کہاں تھے، وہ بولے کہ وہاں تو ’پی پی آئی‘ کا کوئی نمائندہ تھا ہی نہیں۔۔۔ کیوں کہ تب مجھے کوئی نہیں جانتا تھا، یوں کسی نے اس خبر کو اپنے کھاتے میں نہیں ڈالا اور سارے اخبارات میں یہ خبر ’پی پی آئی‘ کی ’بائی لائن‘ سے شایع ہوگئی۔ یوں 1960-61ء میں باقاعدہ صحافت کا آغاز ہوا، اس خبر کے بعد ’نوائے وقت‘ کے حمید نظامی کا فون آیا، وہ اردو بولنا توہین سمجھتے تھے۔

پنجابی میں پوچھنے لگے کہ کس نے خبر دی ہے، اور پھر انھیں بلایا، میرعبدالحق بولے ’جائو تمہارے لیے پاکستان کے مامے کا فون ہے۔۔۔!‘ وہ سمجھ رہا ہے کہ تُو ابصار رضوی (اختر رضوی کے خالہ زاد، جو ’پی پی آئی‘ میں تھے) ہے! نظامی صاحب بڑے تپاک سے ملے اور انھیں ’نوائے وقت‘ میں 300 روپے مہینے پر رکھ لیا اور کہا کل جنرل مینجر سعید صاحب سے اپائنٹمنٹ لیٹر لے لیں۔ اگلے دن گئے، تو سعید صاحب نے کہا ذرا نظامی صاحب آجائیں۔ مجھے حیرت تھی، کیوں کہ وہاں مشہور تھا کہ ایک بھی اردو والا نہیں اور یہ پنجابی بول رہے ہیں، میں خالص اردو میں جواب دے رہا ہوں۔ نظامی صاحب آئے، بولے کہ مجھے آپ کے جانے کے بعد پتا چلا کہ ہمارے ہاں جگہ نہیں ہے، پتا لکھوا دیں، جوں ہی جگہ بنی، ہم پہلے آپ ہی کو بلائیں گے۔ میں نے کہا میں تو وہاں سے استعفا دے کر آیا ہوںِ، لیکن وہ نہ مانے، میں مارے شرم کے دوبارہ ’پی پی آئی‘ نہیں گیا، ایک دن میرعبدالحق مل گئے، وہ گالی دے کر بات کرتے تھے، پنجابی میں بولے، ’پتا چل گیا تمھیں پاکستان کے مامے کا۔۔۔!‘ پھر وہ دوبارہ ’پی پی آئی‘ لے آئے۔

اگلے صحافتی پڑائو کا ذکر کرتے ہوئے علی اختر رضوی گویا ہوئے ’میرٹھ کے خالدلطیف ’سول اینڈ ملٹری گزٹ‘ میں تھے۔ انھوں نے پاکستان کی پہلی اردو خبر ایجنسی شروع کی، وزیراطلاعات، پنجاب ’آل انڈیا مسلم لیگ‘ کی مجلس عاملہ کے ایک رکن عبدالوحید خان تھے، انھوں نے حکومتی مدد کا یقین دلایا۔ ’پی پی آئی‘ میں کبھی کبھی ضیاالاسلام انصاری آتے تھے، مظفرنگر (یوپی) سے تعلق تھا اور ’انجام‘ کراچی سے بھی منسلک رہے۔ وہ مجھے ’اردو نیوز سروس‘ لے گئے، یہ سائیکلو اسٹائل پر شروع ہوئی۔ ہم نے اپنی جگہ بنانے کے لیے ’ایکسکلوزو’ کام شروع کیا، اداروں میں جاکر باتوں باتوں میں خبر نکال لیتے۔ میں نے انسانی دل چسپی والی خبروں پر زور دیا، جیسے گھر سے مفرور لڑکیوں کے انٹرویو، جو وہاں ایک نجی ادارے ’خدمت خلق‘ میں لائی گئی ہوتیں۔

ہم نے پوچھا کہ ’ان کے اصلی نام کے ساتھ۔۔۔؟‘ تو وہ بولے کہ ’’بالکل! تصویر کے ساتھ۔۔۔‘‘

’انھیں پتا ہوتا تھا کہ یہ گفتگو اخبار کے لیے ہے؟‘ ہم نے اگلا سوال کیا، تو انھوں نے کہا کہ بالکل، اور یہ بالکل نئی چیز تھی، جو بہت مقبول ہوئی اور یہ انٹرویو نوائے وقت، امروز اور ’کوہستان‘ میں شایع ہوتے اور چرچا ہوتا۔ میں وہاں واحد غیرمقامی تھا، تو دراصل میں اپنے وجود کی لڑائی لڑ رہا تھا، ادھر صوبائی وزیرعبدالوحید خان نے ’اردو نیوز سروس‘ سے وعدہ پورا نہیں کیا، باہر سے منگائے گئے اردو ٹیلی پرنٹر کراچی کسٹم پر ضبط ہوگئے، کیوں کہ ڈیوٹی دینے کو پیسے نہیں تھے۔

پھر مشہور فوٹو گرافر اقبال زیدی کے توسط سے 373 روپے مہینے پر علی اختر روزنامہ ’کوہستان‘ آگئے۔ یہاں ’نوائے وقت‘ سے الٹ ماجرا بتاتے ہیں کہ مالک عنایت اللہ پنجابی تھے، لیکن وہ اردو کے لیے کسی پنجابی کو بہتر خیال نہیں کرتے تھے، اور بالخصوص ’اہل زبان‘ رکھتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’کوہستان‘ آفسٹ پر شایع ہونے والا پہلا اردو اخبار تھا، یہی پہلا اخبار ہے، جس نے رپورٹروں کی تصاویر دیں۔ ’’میں اسمبلی کی تفصیلی کارروائی پر مبنی پورا صفحہ لکھتا، اب تو صرف چند موٹی موٹی باتیں دے دیتے ہیں، پہلے ہر خبر کا ایک ’انٹرو‘ ہوتا تھا، پورے صفحے کی خبر تین سطروں میںِ۔۔۔! پہلے وہ پڑھیں، پھر ’تفصیلات کے مطابق۔۔۔‘ اس وقت کے رپورٹر ہوتے تھے بھائی۔۔۔!‘‘ انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’کوہستان‘ قائداعظم کے ساتھی جعفرجمالی کے پیسے سے شروع ہوا، عنایت حسین اور نسیم حجازی مالک تھے۔ 1962ء کی چین ہندوستان جنگ میں ’کوہستان‘ کی اشاعت 70، 80 ہزار تک جا پہنچی، دو کاپیوں کے بہ جائے چھے کاپیاں شایع ہونے لگیں، پہلی ڈاک کاپی چار بجے نکلتی، یوں ’کوہستان‘ کو 80 لاکھ روپے کا منافع ہوا۔ عنایت حسین بولے کہ کارکنوں کی تنخواہ دُگنی کردو اور برابر کے پلاٹ پر ان کے لیے گھر بنا دو، تاکہ جیسے ہی ’ضمیمے‘ وغیرہ کی ضرورت ہوا کرے، ہم انھیں فوراً بلا لیں۔ نسیم حجازی نہیں مانے، تو انھوں نے استعفا دے دیا اور مجھ سمیت 15 ملازمین بھی ساتھ مستعفی ہوگئے اور پھر انھوں نے ’مشرق‘ لاہور کا ڈیکلریشن لیا۔ کاغذ اور پریس کا مسئلہ چوہدری ظہور الٰہی نے حل کیا، یہ نیشنلائز ’پاکستان ٹائمز‘ کے مالک تھے۔

یوں دو سال ’کوہستان‘ میں کام کرنے کے بعد علی اختر رضوی ’مشرق‘ کا حصہ بن گئے، جہاں 35 برس رہے، 1963ء تا 1967ء ’مشرق‘ لاہور میں رہے، یہاں شفٹ دیکھتے، کاپیاں جڑواتے اور پلیٹیں بنواتے، کہتے ہیں جہاں سے بھی ’مشرق‘ کا اجرا ہوتا، مجھے بطور خاص ’چیف رپورٹر‘ بھیجا جاتا، 1967ء میں کراچی سے ’مشرق‘ نکلا۔ ’جنگ‘ کے چار، چھے صفحے تھے، تب ’مشرق‘ 12 صفحے پر نکلا، اتوار کو ’میگزین‘ اخباری صفحات کے بہ جائے ’میگزین‘ کی شکل میں شایع ہوتا۔

1972ء یا 1973ء، میں مشرق ’کوئٹہ‘ شروع ہوا۔ کہتے ہیں کہ اکبربگٹی اور خیر بخش مری سے گفتگو کبھی خوش گوار نہیں ہوتی تھی، کیوں کہ وہ اردو اخبارات سے گریزاں اور ناراض رہتے۔ جلاوطن عبدالغفار خان قندھار سے براستہ چمن کوئٹہ آئے، ان سے ملاقات ہوئی، لیکن وہ سیاست پر بات کیے بغیر پشاور چلے گئے۔ میں نے ’پی ٹی وی‘ راول پنڈی سے ان کی آمد پر ایک پروگرام بھی کیا۔ کہتے ہیں کہ 1950ء کی دہائی میں ’دائود چورنگی‘ کراچی کے جلسے میں پنجابیوں کے لیے ’بے غیرت‘ اور ’بے شرم‘ کے الفاظ سن کر میرے ان سے متعلق خیالات اچھے نہ تھے، میں جس تہذیب وتمدن سے آیا تھا، وہاں یہ پسند نہیں کیا جاتا تھا، اُن کا قیام محمود الحق عثمانی کے ہاں تھا، ان سے ذکر کیا تو وہ بولے ’بیٹا اختر، یہ مخلوط شہر ہے۔‘

علی اختر رضوی نے بتایا کہ ذوالفقار بھٹو کی پریس کانفرنس میں چُبھتے ہوئے سوال پوچھنے کے باعث انھیں ’جماعتیہ‘ سمجھا جانے لگا، پھر جب بھٹو آئے، تو انتقاماً ایک سال میں سات تبادلے کرائے گئے، یہ نہیں کہہ سکتا کہ بھٹو نے کرائے۔ پھر بے نظیر کے زمانے میں بھی یہی ہوا، وہ میرے خلاف تھیں۔۔۔

اُن کے خیال میں ان کے تبادلوں کے پیچھے ارشاد رائو، تھے، جو ’مشرق‘ میں ساتھ تھے اور الفتح بھی نکالتے تھے، کہتے ہیں وہ بیگم نصرت بھٹو کے قریب تھے۔ ایسا بھی ہوا کہ ابھی تین چار ماہ کے بیٹے کے ساتھ لاہور پہنچا، ٹرک پر سامان ہے۔ مکان بھی کرائے پر لے لیا، پتا چلا کہ تبادلہ کوئٹہ ہوگیا۔۔۔! پھر ہم جب سرکاری ٹرسٹ کا اخبار ’مشرق‘ جاری کرنے پہنچے، تو یہ تاثر گیا کہ ذوالفقار بھٹو نے صوبائی حکومت کے خلاف بھیجا، کیوں کہ عطا اللہ مینگل کی حکومت ابھی نئی نئی بنی تھی، انھوں نے ’بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن‘ (بی ایس او) کو ہمارے پیچھے لگا دیا۔

عبدالحئی بلوچ اور ڈاکٹر عبدالمالک اسی میں ہوتے تھے، ایک دن ’بی ایس او‘ کو یہ شکایت ہوئی کہ ’مشرق‘ میں انھیں صحیح جگہ نہیں ملتی، انھوں نے مطالبہ کیا کہ ’مشرق‘ میں ہمارا 50 فی صد کوٹا ہونا چاہیے، ان کے ’ملٹنٹ گروپ‘ میں حاصل بزنجو تھے، ماردھاڑ سے بھرپور، لیکن بدمعاش نہ تھے۔ ہم نے کہا آپ ہمارے معیار کے جتنے لڑکے لا دیں گے، ہم رکھ لیں گے، لیکن وہاں تعلیم اتنی تھی ہی نہیں۔

بلوچستان اسمبلی کی خبرنویسی کے دوران وہاں حزب اختلاف کے عبدالصمد اچکزئی سے اچھی سلام دعا ہوگئی، وہ اکثر ٹہلتے ہوئے ’مشرق‘ آجاتے، دوسری طرف میرے سوالات عطا اللہ مینگل اور ان کے وزیراطلاعات پر گراں گزرتے تھے۔ کشیدگی بڑھی، ایک دن ’بی ایس او‘ نے دفتر میں توڑ پھوڑ کی، میں نے گورنر بلوچستان غوث بزنجو کو کال کی، پی۔ایم کوٹی ان کے سیکریٹری ہوتے تھے، گورنر نے لڑکوں سے بلوچی میں کچھ کہا تو وہ وہاں سے چلے گئے۔ پھر جب ’حکومت بلوچستان‘ نے پنجابی پولیس اہل کاروں کو واپس بھیجنے کا کہا، تو اس پر غور کے لیے وفاقی وزیرداخلہ خان عبدالقیوم خان آرہے تھے۔ عطا اللہ مینگل نے ان کی ٹرین ’آبِ گم‘ پر رکوا دی، کئی گھنٹے مذاکرات کے بعد رات گیارہ، بارہ بجے آنے دیا، لیکن اگلی ہی صبح وہ واپس چلے گئے، پتا نہیں مذاکرات ہوئے یا نہیں۔۔۔

ایک سال بعد وہ چھٹی پر کراچی آئے، اور پھر ’مشرق‘ پشاور کے چیف رپورٹر ہوگئے، کہتے ہیں کہ مجھ سے پہلے ’چیف رپورٹر‘ نے اپنا تبادلہ رکوا دیا تو میں واپس ہوا، ایڈیٹر اقبال زبیری مجھے ناپسند کرتے تھے۔ ’مشرق‘ لاہور کے ایڈیٹر ضیا الاسلام انصاری سے کہا، تو انھوں نے اسلام آباد ’چیف رپورٹر‘ کے طور پر تبادلہ کرا دیا۔ یہاں 1973ء کے دستور کی تیاری سے دستخط تک کے مراحل کور کیے۔ وہ کہتے ہیں کہ اسلام آباد ’بیورو‘ میں عثمانی صاحب اور وہ دونوں بہ یک وقت ’انچارج‘ ہوگئے تھے، اس لیے طے کر لیتے تھے کہ کہاں کون جائے گا۔

وہ پنڈی کے پرانے اور مشہور آدمی تھے، مکمل نام یاد نہیں، اس دوران سردار شوکت حیات بیرون ملک شیخ مجیب الرحمن سے مل کر لوٹے، انھوں نے کہا کہ شیخ مجیب اب بھی کسی نہ کسی سطح پر پاکستان سے الحاق چاہتا ہے، یہ عثمانی صاحب ’کور‘ کر رہے تھے، لیکن اگلے دن ’مشرق‘ میں یہ خبر ہی نہیں! فون آگیا کہ آپ کہاں تھے، میں نے کہا کہ یہ تو عثمانی کو دینی تھی۔۔۔ میں یہ مسئلہ حکام کے علم میں لایا، پھر والد کے انتقال پر کراچی آیا، تو واپس نہ جانے کا فیصلہ کیا۔ مجھے کراچی کے علاوہ پاکستان کا کوئی دوسرا شہر پسند نہیں آتا تھا۔ کچھ وقت بعد یہیں اسسٹنٹ رکھ لیا، 1974-75ء، تا 1977ء یہاں رہا، اور مشرق کا ’میگزین ایڈیٹر‘ ہوگیا۔

اپنی علالت کا ذکر کرتے ہوئے علی اختر رضوی نے بتایا کہ ’1977ء میں مجھ پر انجائنا کا حملہ ہوا، ڈیڑھ دو سال علاج کے بعد معالج نے لندن جا کر علاج تجویز کیا۔ ’مشرق‘ میں معاشی مسائل آگئے تھے، دفتر نے بیرون ملک علاج کا خرچ دینے سے انکار کر دیا۔ میرا چھوٹا بھائی لندن میں ’بی سی سی آئی‘ میں تھا، میں اللہ کا نام لے کر چلا گیا۔ جانے سے پہلے ایک 20 پیسے کے ڈاک کے لفافے میں ایک خط جنرل ضیا الحق کو بھیج دیا۔ لندن میں بائی پاس ہوا، وہاں شناسا ماحول دینے کی خاطر سرہانے ’ریڈیو پاکستان‘ لگایا ہوا تھا، انھیں تین دن بعد عین اس وقت ہوش آیا، جب خبروں میں بتایا جا رہا تھا کہ جنرل ضیا نے لندن میں زیرعلاج صحافی علی اختر رضوی کے علاج کے تمام اخراجات اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔

اس وقت ساڑھے چار لاکھ کا خرچ ہوا۔ اب سرکاری ادارے سات، آٹھ ماہ ایک دوسرے پر ہی ڈالتے رہے، میں نے کہا میں یہاں ہوٹل میں ٹھیرا ہوا ہوں، اگر فوری طور پر نہیں دیں گے، تو پھر ’ڈیمیج‘ کلیم کروں گا، ابھی تک تو خود بندوبست کرلیا ہے، تب مسئلہ حل ہوا۔ اگر پہلے واپس آجاتا، تو مجھے ایک پیسہ نہ ملتا۔‘

دھمکیوں کے ذکر پر انھوں نے بتایا کہ 1990ء کی دہائی میں پریس ریلیز نہ چھاپنے پر ’پنجابی پختون اتحاد‘ کے لڑکے کلاشنکوف لے کر دفتر آگئے۔ خٹک نام سے مشہور عرفان اللہ مروت کا خاص آدمی تھا، پورا نام یاد نہیں۔ میں نے پریس ریلیز میں مغلظات پر توجہ دلائی تو اس کو بات سمجھ میں آگئی اور پھر وہ دوست بن گیا، ایک دن بولا کہ ’کلاشن‘ کا لائسنس چاہیے ہو تو بتائیں، میں نے کہا، میں نے کبھی چاقو نہیں رکھا۔‘

علی اختر رضوی اپنی ادارت میں نکلنے والے ’’ایوننگ اسپیشل‘‘ سے متعلق کہتے ہیں کہ اسے دیکھ کر ہی ’قومی اخبار‘ آیا۔‘

’’لیکن وہ تو بالکل الگ طرح کا اخبار تھا؟‘‘ ہمارے اس سوال پر وہ بولے کہ ’قومی‘ نے خود کو ’متحدہ‘ میں ضم رکھا، پھر اسی ’متحدہ‘ نے اپنے خلاف خبر چھپنے پر 15 دن ’قومی‘ بند رکھا، پھر جب کھلا، تو مدیر

الیاس شاکر کی الطاف حسین کے قدموں میں بیٹھے ہوئے تین کالمی تصویر صفحۂ اول پر بہ عنوان ’قائد کے حضور‘ چَھپی۔ ہم نے پوچھا کہ جب وہ ساتھ تھے، تو خلاف خبر کیسے شایع ہوئی؟‘ وہ بولے کہ غلطی تو

ہوجاتی ہے۔۔۔

وہ کہتے ہیں الطاف حسین جب عباسی شہید اسپتال میں جب بیمار حلیہ بنا کر تصویریں کھینچواتے تھے، تب ایک ’باغی‘ غالباً شوبی نام تھا، وہ ایک انحرافی رقعہ ان کے بستر کے نیچے رکھ کر چلا گیا، اسے ’بورڈ آفس‘ پر ہی گولی مار دی گئی! ’سخی حسن‘ اور ’ناگن چورنگی‘ کے درمیان ’حقیقی‘ اور ’ایم کیو ایم‘ کے درمیان آمنے سامنے فائرنگ ہوتی تھی۔ یہ میری گزرگاہ تھی، لوگ کہتے کہ دھیان سے گزرا کرو، میں کہتا کہ وہ بھی جانتے ہیں کہ میں کون ہوں۔ ایک دفعہ ’حقیقی‘ کے ایک لڑکے نے حالات سے تنگ آکر آفاق احمد کی تصویر کو جوتا مارا تو اُسے لڑکے اٹھا کر لے گئے، میرے پاس والدہ کی دُہائی آئی، تو میں نے اسے چھوڑنے کے لیے کہا، پھر اُسے بہت بُری حالت میں چھوڑا گیا۔

علی اختر رضوی خوں آشام کراچی کے باب میں بتاتے ہیں کہ ’’ہمارے دفتر کے سامنے فٹ پاتھ پر ’پی ایس ایف‘ (پیپلز اسٹوڈنٹ فیڈریشن) نے ’ایم کیو ایم‘ کے سات لڑکے مار دیے، دوسرے دن ’ایم کیو ایم‘ کا خالد بن ولید، جو ’کمانڈر‘ تھا، اس نے ’پی ایس ایف‘ کے ’کمانڈر‘ نجیب کو مار دیا۔‘‘ ہم نے پوچھا ’کیا مارنے والوں میں نجیب تھا؟‘ وہ بولے کہ نجیب تو کمانڈر ہے، اس کے حکم پر ہورہا تھا اور جہاں نجیب پر فائرنگ ہوئی، وہاں خالد بن ولید موجود تھا۔ جب نوازشریف ’نائن زیرو‘ آئے، تو ایک خالی تھیلی اڑتی ہوئی دکھائی دے گئی، الطاف حسین نے فاروق ستار کو آواز دی اور پھر وہ بہت دور تک اس اڑتی ہوئی تھیلی کے پیچھے دوڑے اور پھر اپنے ’قائد‘ کے سامنے آکر اسے اپنے کورٹ میں اڑسا، گویا دکھایا ہو کہ یہ میں لے آیا ہوں۔

’ایم کیو ایم‘ کی خبروں سے متعلق علی اختررضوی کہتے ہیں کہ اسے اہمیت کے حساب سے ہی جگہ دیتے تھے، اُن کے بقول انھیں پارٹی میں لینے کی بہت کوششیں کی گئیں۔ اشتیاق اظہر اور رئیس امروہوی سے بہت مراسم تھے، لیکن انھوں نے کبھی نہ کہا۔ ’ایم کیو ایم‘ کے جوائنٹ سیکریٹری طارق مہاجر کو ہمارے پاس پروف ریڈر داخل کرا دیا گیا تھا، اس نے بہت کہا کہ ’سیکٹر انچارج‘ سے ملیں، میں نے کہا ’کیا بکواس کرتے ہو، میں سیکٹر انچارج سے ملوں۔۔۔؟؟

’پی ایف یو جے‘ (پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ) کی دھڑے بندی کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ ’ویج ایوارڈ‘ کے معاملے پر ہڑتال نہ کرنے پر منہاج برنا سے اختلافات ہوئے، اور میں ’غدار‘ قرار پایا، میں نے کہا تھا کہ جب ہمارے اخبار نے ’ویج ایوارڈ‘ دے دیا، تو ہم ہڑتال کیوں کریں؟ اس پر یہ گروپ ’دستوری‘ قرار پایا اور دوسرا ’برنا‘۔ اب میرا دونوں ہی سے کوئی تعلق نہیں۔ 1992ء کے بعد کبھی ’کراچی پریس کلب‘ کے پاس سے بھی نہیں گزرا۔ ضیا دور میں صحافیوں کی پہلی ہائوسنگ سوسائٹی ’ایپنیک ہائوسنگ سوسائٹی‘ بنائی، جس کے کرتا دھرتا اب دوسرے لوگ ہیں۔

تین قسطیں جمع کرا چکا تھا، چوتھی قسط کے لیے کوئی نوٹس بھی جاری نہیں کیا اور محروم رہ گیا، اس طرح انھیں ’پریس کلب‘ سے بھی کوئی پلاٹ نہیں ملا۔ پہلے صحافت میں بہت خاندانی لوگ ہوا کرتے تھے۔ 1970ء کے زمانے میں جب کم پڑھے لکھے لوگ آئے، تو یہ چلن ہوا کہ کوئی بھی چیز چھپتی، تو یہ صبح اخبار لے کر پہنچ جاتے تھے۔

’وٹس ایپ‘ پر خبریں ملنے کے حوالے سے علی اختر نے کہا ’اس سے آپ کا کوئی زاویہ خبر میں شامل ہی نہیں ہوتا۔۔۔!‘ انھوں نے ’پریس ریلیز‘ کو ’کمائی‘ کا ذریعہ قرار دیا تو ہم نے پوچھا ’’کیا پریس ریلیز خبر ہوتی ہے؟‘‘ وہ بولے کہ ہوتی تو ہے، جیسے کسی کا کوئی بیان ہے۔‘ ہم نے کہا ’جلسے کی ’پریس ریلیز‘ سے کیسے پتا چلے گا کہ جلسہ ہوا ہے یا نہیں، تصویریں کب اور کہاں کی ہیں؟‘ وہ بولے کہ رپورٹر کو ’کور‘ کرنا چاہیے، ورنہ اس پر ’’پ ر‘‘ لکھ کر شایع کرنا چاہیے۔

علی اختر رضوی کا خیال ہے کہ ٹی وی چینلوں نے پڑھنے کی عادت ختم کر کے اخبارات کو نقصان پہنچایا۔ اخبارات اپنا وجود برقرار رکھیں گے، خبر کی تفصیلات کی برتری آج بھی اخبار کے پاس ہے۔ ہمارے

چینلوں کی غیرفطری نشوونما ہوئی تھی، جس کے نتائج سامنے ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ آج کے دور میں بھی اگر کوئی ایک کروڑ روپے دے، تو چھے مہینے میں اُسے وصول کرا سکتا ہوں، مشتہرین قطار بنا کر اشتہار دینے کھڑے ہوں گے، لیکن شرط یہ ہے کہ چھے مہینے سے پہلے میرے کام میں مداخلت نہ ہو۔ ہم نے کہا کہ ’کیا وہ اخبار بھی ’ایوننگ اسپیشل‘ کی طرح نکالیں گے؟‘ بولے اسے چھوڑیے۔۔۔ ہم نے کہا پھر آپ کس طرح کے قارئین کو متاثر کریں گے، شام کے اخبار کے یا صبح والے، وہ بولے دونوں کو۔

علی اختر رضوی نے ’سرکاری‘ اخبار میں اپنے خودمختارارنہ فیصلوں کا ذکر کیا، تو ہم نے پوچھا کہ اتنی آزادی تھی آپ کو؟ وہ بولے کہ آزادی تو سب مدیروں کو ہوتی ہے، لیکن وہ دال روٹی کے چکر میں پڑ جاتے ہیں۔۔۔ فرانس میں جب پابندیاں لگیں اور وہاں کی اسمبلی میں ماردھاڑ ہوئی، تو ہمارے جیسے ایک ’پاگل رپورٹر‘ نے ہوٹل میں دو اشخاص کی لڑائی کے پس منظر میں اسمبلی کی ساری روداد لکھ دی!‘
وہ کہتے ہیں کہ سیکریٹری اطلاعات شاہ جہاں کریم کی شکایت پر مجھے ’محکمہ اطلاعات‘ سے فون آجاتا کہ کیوں اپنی نوکری کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔

ایک مرتبہ ’ڈیلی اسٹار‘ میں بھوپال کے گیس کے حادثے کے بعد کراچی کے لیے بھی ایسے خدشے کا اظہار کیا گیا، ’ڈیلی اسٹار‘ صرف دو، تین ہزار چھپتا تھا، میں نے اس خبر کو ترجمہ کر کے ’شہ سرخی‘ بنا دیا، اس پر شاہ جہاں کریم نے بہت ’لوز ٹاک‘ کی، میں نے بھی جواباً گالیاں دیں۔ بات وزیراعظم محمد خان جونیجو تک پہنچ گئی۔۔۔ ’ایوننگ اسپیشل‘ ٹرسٹ کا سب سے زیادہ چلنے والا پرچا تھا اور سارے نقصانات کا ازالہ کر رہا تھا، ضیا الاسلام زبیری نے کہہ سن کر معاملہ ختم کرادیا۔

علی اختر رضوی کہتے ہیں کہ نواب مظفر حسین کی تحریک کے زمانے میں بھارت کا مطبوعہ ’سندھو دیش‘ کا مواد ’مشرق‘ میں شایع کیا۔ 1960ء میں کوئٹہ کے ’زمانہ‘ اخبار میں مضمون لکھنے کا سفر بعد میں ’سورج تلے‘ کے عنوان سے کالم کی صورت میں بھی رہا، پھر وہ ’اب تک‘ کے ملازم تھے، تو اس کی ویب سائٹ پر لکھنے لگے۔

٭ ’’ایوننگ اسپیشل‘‘ کے اجرا میں ضیا الحق کا ہاتھ بھی تھا؟
علی اختر رضوی بتاتے ہیں کہ 1982-83ء میں وہ لندن سے لوٹے تو ’مشرق‘ میں مالی بحران تھا، انھوں نے چیف ایڈیٹر ضیاالاسلام انصاری کو خسارہ کم کرنے کے لیے شام کے اخبار کی تجویز دی، وہ لندن سے مختلف اخباری تراشوں کا ’بَکسا‘ بھر کر لائے تھے۔ یوں ’مشرق‘ کے دفتر سے ہی ’’ایوننگ اسپیشل‘‘ کی شروعات ہوئی۔

ان کے ساتھ اطیب صاحب تھے اور ایک کرائم رپورٹر، جو ہر تھانے کے کسی نہ کسی ہم زبان پشتون سپاہی سے خبریں نکلوا لیتا، کراچی کی تاریخ میں ایسا کوئی ’کرائم پورٹر‘ نہیں گزرا کہ ’آئی جی‘ اس کے دفتر کے نیچے اس کا انتظار کرے، لیکن پھر ’ایوننگ اسپیشل‘ کو بھی خسارے کے باعث بند کیا جانے والا تھا کہ اچانک اداکار وحیدمراد کا انتقال ہوگیا۔ یہاں انھوں نے کچھ گفتگو کو ’آف دی ریکارڈ‘ کا قیدی کیا، بس اتنا لکھنے کی اجازت دی کہ ہم نے وحید مراد کی موت کے پوشیدہ رازوں سے پردہ اٹھایا۔ 15 دن تک اس حوالے سے ’ایوننگ اسپیشل‘ میں چیزیں شایع ہوئیں اور دو، تین ہزار بکنے والا اخبار 60 سے 70 ہزار تک جا پہنچا۔

وہ کچھ توقف کیے، تو ہم نے ’ایوننگ اسپیشل‘ کی ’زردصحافت‘ کا ذکر چھیڑ دیا، وہ کہتے ہیں کہ تب تک میں ’گولڈن ہینڈ شیک‘ لے چکا تھا، غالباً 1996ء تک وہاں رہا، پھر یہ نجی ہاتھوں میں چلا گیا۔

’آپ کے ’’ایوننگ اسپیشل‘‘ میں کیسی خبریں ہوتی تھیں؟‘ ہم نے منطقی انداز میں استفسار کیا۔ وہ بولے کہ شوبز اور کرائم کی چٹ پٹی خبریں اور سب سے بڑی خصوصیت یہ کہ پنجاب کے شہروں میں کیا ہو رہا ہے۔ اس کے لیے روزانہ لاہور کے اخبارات ’پی آئی اے‘ سے آتے، ان میں سے جرائم اور ’انسانی دل چسپی‘ کی مخصوص خبریں اپنے انداز میں لکھتا۔

ہم نے ’چٹ پٹی‘ خبروں میں حقائق کا پوچھا، تو وہ بولے بالکل حقائق۔۔۔! ہم پر کوئی ’لیگل نوٹس‘ نہیں ہوا۔ لوگوں کے جذبات ضرور متاثر ہوئے، مثلاً بے نظیر کے۔۔۔ کیوں کہ ہم نے اداکارہ ’نیلی‘ اور بے نظیر کی تصویر اور خبر ساتھ ساتھ لگا دی۔

’وہ کیا خبر تھی؟‘ کہنے لگے کہ روزمرہ کی ہی خبر تھی، ہم عام خبروں میں سے ہی اپنی ’خبر‘ نکالتے تھے۔۔۔

’’ایک صبح کے اخبار کی خبر میں اور آپ کی خبر میں کیا فرق ہوتا تھا؟‘‘ ہم نے گویا معیار کا ترازو ان کی سمت بڑھانا چاہا، وہ بولے کہ بہت فرق ہوتا تھا۔۔۔ 1990ء کی دہائی میں کراچی میں قتل وغارت ہوتی تھی، ایک دن 74 آدمی مارے گئے، ہماری سرخی تھی ’کراچی میں بے نظیر قتل عام!‘ نصیر اللہ بابر کے زمانے میں ’ایم کیو ایم‘ کے خلاف آپریشن ہوا، تو سرخی لگائی کہ ’الکرم اسکوائر تاریکی میں ڈوب گیا۔‘

’’لیکن ہم نے تو ’ایوننگ اسپیشل‘ میں حقائق کے خلاف سرخیاں بھی دیکھیں؟‘‘ ہم نے کہا تو وہ تردید کرتے ہوئے بولے کہ ’یہ ہمارے بعد ہوا، ہماری سرخیاں چونکا دینے والی ہوتی تھیں۔‘

’سنجیدہ صحافت‘ سے ’شام کے اخبار‘ کی طرف آنے کے استفسار پر وہ کہتے ہیں کہ جب آپ کو کوئی نئی چیز لانی ہے، تو کچھ تو کرنا ہوتا ہے۔ ہم نے شام کے اخبارات کو ایک رجحان دیا۔ وہ اپنے جاری کردہ ’ایوننگ اسپیشل‘ کو ’زرد صحافت‘ کہنے سے انکاری ہوئے، تو ہم نے پوچھا ’’اس میں جرائم، شوبز نمایاں اور سنسنی ہوتی تھی؟‘‘ وہ بولے کہ ’جرم، شوبز کے ساتھ ’قومی سیاست‘ بھی برابر کی ہوتی تھی۔ ’زرد صحافت‘ تو پگڑی اچھالنا اور بلیک میلنگ ہوتی ہے۔‘

’’کیا صرف ’قومی سیاست‘ ہونے سے آپ اسے ’زرد صحافت‘ سے نکال دیں گے، جب کہ آپ جرائم کی خبروں کو نمایاں جگہ دے رہے ہیں، اور سنسنی بھی پھیلا رہے ہیں؟‘‘

وہ بولے کہ سنسنی میں نہیں پھیلا رہا، وہ تو سرخیاں ہیں اور خبر ہی کی تو سرخی ہے، اسے سنسنی آپ کہہ سکتے ہیں، لیکن میں نہیں۔۔۔ جیسے روزنامہ ’آزاد‘ تھا، عباس اطہر مدیر تھے، اس کی سرخی تھی ’مودودی ٹھاہ‘ یہ سنسنی کیسے ہوگئی۔۔۔؟‘ ہم نے گفتگو میں بے ساختہ ’’اِدھر اہم، اُدھر تم‘‘ کی مشہورِزمانہ سرخی کا ٹکڑا لگایا، تو بولے کہ ’وہ تو ہم نے بھی ’مشرق‘ میں چھاپی، چوکھٹے میں۔‘

وہ ’ایوننگ‘ میں رپورٹروں کی بلیک میلنگ اور ’چھاپا مار کارروائیوں‘ کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’یہ میرے زمانے میں نہیں تھا۔ فلمی اداکارائوں کی بھی جو تصاویر آتی تھیں، ویسی تو ’جنگ‘ کے فلمی صفحے پر بھی آجاتی تھیں۔ ہمارے ’ایوننگ اسپیشل‘ کے لوح کے بالکل نیچے سرکاری یا جنرل ضیا الحق کی خبر ہوتی، کہ سرکار ناراض نہ ہو، ایک موقع پر تو ضیا الحق نے ’ایوننگ اسپیشل‘ کو اپنا اخبار کہا، اس کے اجرا میں ان کا ہاتھ بھی تھا۔ اُن کی اس بات پر ہمارا حیران ہونا بجا تھا، وہ بولے کہ وہ اس لیے کہ ضیا انصاری ان کے بہت قریب تھے۔

٭ اختر رضوی نے ’اے پی ایم ایس او‘ بنوائی۔۔۔!
وہ کہتے ہیں کہ ’ایم کیو ایم‘ کے مرکزی تھنکر لیفٹسٹ اختر رضوی تھے، انھوں نے جامعہ کراچی کے لڑکوں کو متحرک کر کے ’اے پی ایم ایس او‘ (آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن) بنوائی۔ رئیس امروہوی اور اشتیاق اظہر بھی ساتھ تھے، لیکن اس کے بیج بونے والے اختر رضوی تھے، انھوں نے مہاجر لڑکوں کو کہا کہ مشرقی پاکستان کے لڑکے زبان کے مسئلے پر ملک بنا سکتے ہیں، تو تم کیوں نہیں۔۔۔! یہ سب انھوں نے خود مجھے بتایا اور فرسٹ ایئر میں مجھ سے کہا کہ اپنا نام تبدیل کرلو، ورنہ نقصان اٹھائو گے اور وہ موقع بھی آگیا۔

انھوں نے بھٹو کے زمانے میں 800 صفحات کا سندھی انسائیکلو پیڈیا لکھا، جسے کوئی شایع کرنے پر تیار نہ ہوا، آخر ’سندھی ادبی بورڈ‘ اور دیگر کے رویے سے تنگ آکر انھوں نے ’پریس کلب‘ پر اسے نذرِآتش کرنے کا اعلان کردیا۔ ’جنگ‘ میں خبر لگی، تو میرے بھیا علی مظہر رضوی، وزیراعلیٰ مصطفیٰ جتوئی کے پریس سیکریٹری تھے، ان کا فون آگیا کہ آپ صاحبِ کتاب کب سے ہوگئے۔۔۔؟ پھر مجھے ’مشرق‘ میں تردید کرنا پڑی، معلوم نہیں اُس انسائیکلو پیڈیا کا کیا ہوا، لیکن انھیں گرفتار کرلیا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ اختر رضوی ’ایم کیو ایم‘ کے معتوب ہو کر روپوش ہوتے رہے، پھر ’حقیقی‘ بننے کے بعد سامنے آئے، لیکن انھوں نے کام نہیں کیا۔ اِس اختلاف کا سبب وہ یہ بتاتے ہیں کہ وہ کہتے تھے کہ میئر شپ میرا حق ہے فاروق ستار کا نہیں۔

٭ کراچی سے لڑکے میٹرک کرنے پنجاب جاتے تھے!
علی اختر رضوی کے گھر والے انھیں ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے اور وہ سائنس سے بھاگتے تھے، ہنستے ہوئے بتاتے ہیں کہ میں نے ’ٹاس‘ کیا اور اس کے مطابق آرٹس لی اور چھے مہینے بعد بھائی کو بتایا۔۔۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ اُس وقت کراچی کے طالب علم میٹرک کرنے پنجاب جاتے تھے۔

وہاں کام یابی کا تناسب 70، 80 فی صد اور یہاں 13، 14 فی صد ہوتا، کیوں کہ یہاں علی گڑھ سے پڑھ کر آئے ہوئے لوگ تھے، ان کا کڑا معیار تھا، لیکن پنجاب میں یہ ہوتا کہ جلدی جلدی میٹرک کرا کے کلرک بھرتی کرائو، ایک مرتبہ تو یہ ہوا کہ کلرک بھرتی ہونے والا پاکستان کا سیکریٹری بن گیا، چوہدری محمد علی۔ ہم نے پوچھا کہ جو وزیراعظم بنے؟ بولے وہ نہیں، کوئی اور۔ کہتے ہیں کہ ’’بیوروکریسی میں پنجاب کا غلبہ یہاں سے شروع ہوا اور پاکستان کی سیاسی خرابی کی وجہ بنا۔ فوج، سیکریٹریٹ، سے لے کر تمام خودمختار ادارے ان کے لیے۔۔۔ کراچی کے لیے اُس وقت بھی کچھ نہیں تھا۔۔۔!‘‘

٭ ہاتھ کا لکھا ہوا ’وال پیپر‘ ہفت روزہ ’’شہ سوار‘‘
علی اختر رضوی صحافت کی طرف رغبت پیدا ہونے کا واقعہ سناتے ہوئے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ سندھ مدرسۃ الاسلام میں انھوں نے پاکستان میں پہلا ’وال پیپر‘ شہ سوار کے نام سے نکالا، میں اس کا ’چیف ایڈیٹر‘ تھا جس کی کتابت وہ ہم جماعت ممتاز ماہر تعلیم علی محمد شاہین سے کراتے، پھر اسے ایک جگہ چپکا دیتے تھے۔ ’’وال پیپر‘‘ کے تصور کا ماخذ پوچھا، تو وہ بولے کہ ہمارے پاس چَھپوانے کے پیسے نہ تھے۔ پھر 1956ء کا دستور بنتے ہوئے ’نظام اسلام پارٹی‘ کے مولوی فرید احمد بنگالی زبان کی بات کر رہے تھے۔

۔اِدھر سندھ میں ’سندھی‘ کی بات ہونے لگی، ’بابائے اردو‘ نے ہڑتال کی کال دے دی، اور وہی ہمارے ہفت روزہ (وال پیپر) کا دن تھا، ہم نے رئیس امروہوی کے مصرعے ’اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے!‘ کی شہ سرخی لگائی، جس پر ہمارا شمارہ لگتے ہی ضبط ہوگیا۔ یہ سندھ کے مفاد کے خلاف تھا، پرنسپل ’سندھ مدرسہ‘ ناصر حسین ’اردو اسپیکنگ‘ تھے، مگر دریا میں رہنا ہے، تو مگرمچھ سے بیر تو نہیں کر سکتا ناں۔‘ رئیس امروہوی نے یہ کلام پہلے کا کہا ہوا تھا، ’جنگ‘ میں 1972ء میں چھَپا۔

٭ قائداعظم کے جنازے کے لیے مہاجرین نے خود اپنی جھگیاں گرائیں!
علی اختر رضوی کہتے ہیں 1950-51ء میں ہندوستان نے اپنی فوجیں سرحد پر کھڑی کر دیں، تو ملک بھر میں ’یوم دفاع‘ منایا گیا، نیشنل گارڈز کی قیادت میں ایک ریلی ’اسٹیٹ گیسٹ ہائوس‘ پہنچی، محمود ہارون جیسے لوگ وردی میں سلامی دے رہے تھے۔

یہیں لیاقت علی خان نے اپنا تاریخی مکّا لہرایا تھا۔ جس کے بعد ہندوستان نے فوجیں ہٹالیں، جب کہ ہمارے پاس صرف پیدل فوج تھی۔۔۔ لیاقت علی خان کی شہادت کا وقت یاد کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ایسا لگتا تھا جیسے پورا شہر ہی مر گیا ہو۔۔۔ انھوں نے ’نوائے وقت‘ کے دفتر کی جگہ پر کھڑے ہو کر اُن کا جنازہ آتے ہوئے دیکھا، جسے ’توپ گاڑی‘ پر خواجہ ناظم الدین، سردار عبدالرب نشتر، مشتاق گورمانی اور دیگر ارکانِ کابینہ کھینچ رہے تھے۔۔۔ وہ کہتے ہیں کہ قائداعظم کو جس جگہ دفن کیا گیا، یہاں بلا مبالغہ 10 ہزار جھونپڑیاں تھیں، قائد کی قبر کے لیے جھونپڑیوں کے درمیان جگہ نکالی گئی اور ان کی میت لے جانے کے لیے مکینوں نے بہت فراخ دلی سے اپنی جھونپڑیاں گرا کر راستہ بنایا، اور پہاڑی پر جائے تدفین کے لیے جگہ خالی کی۔ چینی وزیراعظم ’چو این لائی‘ کو سیکیورٹی دینے کے لیے بھی جھگیاں گرائی گئیں۔

٭ ’مادرِملت‘ نے انٹرویو دیا اور ’آف دی ریکارڈ‘ کہہ دیا۔۔۔
علی اختر رضوی نے دعویٰ کیا کہ گلبرگ (لاہور) قائداعظم کی زمین پر تعمیر کیا گیا، اس پر ایوب خان کے لوگوں نے قبضہ کیا، مادرِملت محترمہ فاطمہ جناح اِسے واگزار کرانا چاہتی تھیں۔۔۔ کیوں کہ یہ تعمیری اور تعلیمی سرگرمیوں کے لیے تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ محترمہ فاطمہ جناح کسی کو انٹرویو نہیں دیتی تھیں، حتیٰ کہ قائد کے دستِ راست صحافی م ش بھی کوئی انٹرویو نہ لے سکے، میں ’کوہستان‘ میں ابھی چھے ماہ کا بھی نہ تھا ، تب یہ کارنامہ کیا۔ وہ لاہور آئیں، تو رابطہ کیا، کچھ دن بعد ان کے ’پی اے‘ نے بلا لیا۔ جب پہنچا تو ’لاہور اپرومنٹ اتھارٹی‘ کے محمدشریف سے ان کی میٹنگ جاری تھی اور دونوں کی اونچا بولنے کی آواز آرہی تھی۔ جب وہ نکلے، تو ’اے سی‘ چلنے کے باوجود پسینے میں شرابور تھے، جب میں اندر گیا، تو وہ سخت غصے میں تھیں۔

پوچھا کہ کون ہو؟ میں نے نام بتایا، تو وہ وہیں سے ’حسین‘ کر کے چلائیں اور ’پی اے‘ کو بولیں کہ یہ کسے بھیج دیا۔۔۔؟ انھوں نے بتایا کہ یہ ’کوہستان‘ کے نمائندے ہیں۔ وہ بولیں یہ بتایا کیوں نہیں، میں نے کہا میں اتنی بڑی شخصیت تو نہیں کہ اپنا عہدہ بتائوں، پھر سوا گھنٹے گفتگو رہی، وہ جنرل ایوب خان کے خلاف بولیں، مجھے لکھنے سے بھی نہ روکا، لیکن جاتے ہوئے کہہ دیا کہ یہ ساری گفتگو ’آف دی ریکارڈ‘ ہے۔ میں نے لاچارگی ظاہر کی کہ میں آپ سے انٹرویو کے لیے ہی تو آیا تھا۔

جس پر وہ برہم ہوگئیں اور موقف دُہرا کر بولیں ’گیٹ لاسٹ (Get lost)۔۔۔!‘ پھر پنڈی جاتے ہوئے کالج کے طلبہ سے ملاقات میں انھوں نے وہ ساری باتیں کہہ دیں، جو مجھ سے کہیں۔ یہ ماجرا مجھے ایک شناسا مسلم لیگی نے بتایا، تو یوں اگلے دن میرے نام سے ایوب خان کے خلاف فاطمہ جناح کی آٹھ کالم ’لیڈ‘ چھپ گئی۔ شام کو ان کے ’پی اے‘ نے محترمہ کی طرف سے شکریہ ادا کیا۔۔۔ م ۔ش ’سول اینڈ ملٹری گزٹ‘ کے چیف رپورٹر تھے، وہ پنجابی میں کہنے لگے کہ ’’اوئے کاکے، تیرا میرا کیا جھگڑا۔۔۔ میری عمر کا ہی لحاظ کرو، جب بھی کوئی ایسی چیز ملے تو مجھے بتا دیا کرو!‘‘

٭ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے احتجاج
زمانہ طالب علمی کی یادیں تازہ کرتے ہوئے علی اختر رضوی نے بتایا کہ 1954ء میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل ’دوگ امر خولق‘ کراچی سے گزرتے ہوئے کچھ گھنٹے ٹھیرے، اور گورنر سے ملاقات کے لیے آئے، تو ہم اپنے اسکول میں ہڑتال کرا کے کشمیر پر بات کرنے نکلے اور ان کی گاڑی کو گھیر لیا۔ میئر کراچی ملک باغ علی نے ہجوم دیکھا، تو وہ بھی ہمارے ساتھ ہوگئے اور پھر ہمارے ساتھ سیکریٹری جنرل تک یہ پیغام پہنچایا کہ یہ طلبہ کہہ رہے ہیں کہ ’آپ کشمیریوں کے ساتھ انصاف نہیں کر رہے!‘ اگلے دن یہ تصویر اخبار میں چھپ گئی۔

یہ میری زندگی کی ایک اہم سیاسی شروعات تھی۔۔۔ پھر سندھ مدرسے کے ’بزم ادب‘ میں امیرحیدر کاظمی اور شمیم اللہ والا کے مقابلے پر سیکریٹری کا چنائو بھی جیتا، جس کے بعد وقتی طور پر امیرحیدر سے ان بن ہوگئی، مگر وہ ہمارا جگری دوست تھا، بے نظیر کی حکومت میں وزیرصحت بھی رہا۔ وہ بتاتے ہیں کہ آٹھ جنوری 1953ء کے مقتول طلبہ کی تیسری یا چوتھی برسی کے موقع پر اس حوالے سے ملک بھر کے شعرا کا کلام اکٹھا کیا اور کتابی صورت میں شایع کرنے کے لیے ادبی پریس، آرام باغ میں دے دیا، جسے حکومت نے ضبط کرلیا، ساتھ آٹھ جنوری کے جلسے پر پابندی بھی لگ گئی، پتا چلا کہ یہ کلکٹر کراچی مختار مسعود کے حکم پر ہوا ہے، ہم ان کے پاس بھی گئے، لیکن انھوں نے ہمیں ٹال دیا۔

٭ کراچی پولیس نے طالبات پر گھوڑے دوڑا دیے!
علی اختر رضوی کہتے ہیں کہ افریقی ملک کانگو میں انقلابی راہ نما Patrice Lumumba کا قتل ہوا تو، تو بائیں بازو کے طلبہ نے احتجاج کیا، یہ ایوب خان کا زمانہ تھا، جب ہندوستان میں ’جبل پور‘ میں ہندو مسلم فساد ہوا، جس پر ’این ایس ایف‘ خاموش۔ اب ان پر جملے کَسے گئے کہ ’کانگو‘ کے لیے تو مظاہرے کرلیتے ہو، مسلمانوں کے مسئلے پر سانپ سونگھ گیا۔‘ جس پر انھوں نے ’یوم جبل پور‘ منانے کا اعلان کیا، طلبہ کی ہلچل سے سرکار کو خدشہ ہوا کہ بھارتی یا امریکی قونصل خانے کو نہ جلا دیں، رات گئے کلکٹر کراچی مختارمسعود نے دفعہ 144 لگادی اور کہا کہ اگر باز نہ آئے، تو میں آپ لوگوں کو گرفتار کرلوں گا، یوں دبائو میں آکر بیرسٹر صبغت اللہ اور دیگر نے ہڑتال واپس لے لی۔

ہمیں کچھ خبر ہی نہیں، اگلے روز ہم سب اپنے اپنے علاقوں سے جلوس لے کر ’ایس ایم آرٹس کالج‘ پہنچ گئے، اخبار میں ہڑتال ملتوی ہونے کی چھوٹی سی خبر تھی۔ کسی نے نہیں مانی، اتنے میں علی مختار رضوی نے کمان سنبھال لی اور شعلہ بیانی سے لڑکوں میں جوش بھر دیا، گلیوں تک لڑکے بھرے ہوئے تھے، جیسے ہی برنس روڈ پر پہنچے، زبردست لاٹھی چارج ہوا اور دن بھر آنکھ مچولی رہی، یوں تین دن کراچی میں امن وامان کی صورت حال خراب رہی۔ اسی اثنا میں پروفیسر کرار حسین کی بیٹی شائستہ زیدی اور دیگر لڑکیوں پر مزار قائد پر گھوڑے دوڑا دیے گئے۔ اس واقعے کے وقت ہم جامعہ کراچی میں تھے، واپسی پر پتا چلا کہ ہمارے گھروں پر چھاپے پڑ رہے ہیں، چناں چہ ’لالو کھیت‘ پر اپنے رشتے دار کے ہاں تین دن رہا، پھر گھر آیا تو بہن کے مشورے پر اپنے بھائی کے پاس قلات چلا گیا۔

The post میں نے انسانی دلچسپی کے موضوع کو ’خبر‘ بنایا، میری پہلی خبر پر حمید نظامی نے فون کرکے بلایا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3fMwNoI

رحیم یارخان میں 14 سالہ لڑکے سے دو سگے بھائیوں کی اجتماعی زیادتی

رحیم یار خان:  اوباش بھائیوں نے 14 سالہ لڑکے کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل...