لاہور: ایچ آر سی پی کے اعزازی ترجمان آئی اے رحمان نے 2019 کے دوران پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال کو تشویشناک قرار دیا ہے۔
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کے اعزازی ترجمان آئی اے رحمان نے 2019 کے دوران پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال کو تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ حالیہ عالمی وباء کے انسانی حقوق کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ایچ آر سی پی کی اہم ترین سالانہ دستاویز’ 2019 میں انسانی حقوق کی صورت حال’ کے اجراء کے موقع پر سیکریٹری جنرل حارث خلیق نے کہا گذشتہ برس سیاسی اختلاف رائے پر منظم پابندیوں، صحافتی آزادیوں کی سلبی اور معاشی و معاشرتی حقوق سے مکمل لاپرواہی برتے جانے کے سال کے طور پر یاد رکھا جائے گا، 2019 کی رپورٹ میں ہر وفاقی اکائی اور انتظامی علاقے پر الگ سے ابواب شامل کیے گئے ہیں تاکہ رپورٹ میں ہر علاقے کی نمائندگی ہو اور کوئی بھی اس میں شامل ہونے نہ رہ جائے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان اپنے کمزورترین شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے، بلوچستان کی کانوں میں مشقّت کرنے والے بچوں سے جنسی زیادتی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، جبکہ چھوٹے بچوں کے ساتھ جنسی زيادتی، اُن کے قتل اورلاشیں پھینکے جانے کی اطلاعات خوفناک حد تک معمول کا حصّہ بن گئی ہیں، عورتوں کو ‘غیرت’ کی بھینٹ چڑھانے کی روایت جاری رہی، اور ان جرائم میں پنجاب سرفہرست رہا، اسی طرح پاکستانی ریاست ان کی حفاظت نہیں کر پا رہی جن کے تحفظ کی اس پر ذمہ داری عائد ہے، ملک کے انتہائی پرہُجوم جیلوں میں قیدیوں کو غیرانسانی حالات میں رکھنے کا سلسلہ جاری ہے جب کہ بڑی تعداد میں صحافیوں نے بتایا ہے کہ ریاستی پالیسیوں پر تنقید کا کام اور زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔
ایچ آر سی پی کی سابق چئیرپرسن زہرہ یوسف نے کہا کہ ان پابندیوں نے اور ساتھ ہی ساتھ سوشل میڈیا پر قدغنوں اور ذرائع ابلاغ پر دیدہ و دانستہ مالیاتی دباؤ نے آزادی صحافت کی عالمی فہرست میں پاکستان کو اور زيادہ نیچے گرا دیا ہے، لوگوں کےلاپتہ ہونے کی اطلاعات سامنے آتی رہیں، یہ انتہائی ضروری ہے کہ حکومت جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دینے کا اپنا عہد پورا کرے، بالکل اسی طرح ابھی تک فعال حراستی مراکز کو کسی بھی طرح سے جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔
ایچ آر سی پی کی ڈائریکٹر فرح ضیاء نے کہا، جہاں تک بلوچستان اور خیبرپختونخوا کا تعلق ہے انہیں تاریخی طور پر نظرانداز کیا جاتا رہا، اگر ریاست وفاق کو مستحکم کرنے میں سنجیدہ ہے تو پھر ان دونوں صوبوں کے حقیقی مسائل کا اعتراف اور سیاسی حل ناگزیر ہے، مذہبی اقلیتیں عقیدے کی آزادی سے محروم رہیں جس کی آئین نے اُنہیں ضمانت دے رکھی ہے، کئی اقلیتی برادریوں کے لیے یہ زیادتی اُن کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی، نوجوان عورتوں کے مذہب کی جبری تبدیلی اور روزگار کے حصول میں مسلسل امتیازی سلوک کی صورت میں سامنے آئی۔
چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا ہے کہ اگست 2019 سے ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں اور اس صورت حال کے علاقائی امن و استحکام پر پڑنے والے ممکنہ اثرات ایچ آر سی کے لیے بدستور تشویش کا باعث ہیں۔
The post ایچ آر سی پی نے 2019 کے دوران پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال کو تشویشناک قرار دیدیا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2SknGkP
No comments:
Post a Comment
plz do not enter any spam link in the comment box