کراچی: حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کی غیر سنجیدگی کے باعث صوبے بھر کے مختلف اضلاع میں خسرہ، ٹائیفائیڈ، تشنج اور خناق کے کیسز بڑی تعداد میں سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے بچوں کی زندگیاں خطرے میں پڑگئی ہیں۔
حفاظتی ٹیکہ جات کے بیشتر مراکز پہلے ہی غیر فعال تھے تاہم لاک ڈاؤن کے دوران باقی مراکز بھی بند کر دیے گئے ہیں جس کے باعث بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات نہیں لگ سکے جس کے سبب وہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام سندھ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر اکرم سلطان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فروری اور مارچ میں کرونا وائرس کی وبا پھیلنے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کے کئی مستقل سینٹر بند رہے اور عملہ بھی نہ پہنچ سکا جس کی وجہ سے ہزاروں بچے حفاظتی ٹیکہ جات لگنے سے محروم رہ گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب صورتحال تیزی سے تبدیل ہورہی ہے اورنوے فیصد سینٹرز کو بحال کردیا ہے جبکہ عملے کو تمام حفاظتی کٹس فراہم کر دی گئی ہیں امید ہے کہ اس صورتحال پر جلد قابو پالیا جائے گا۔
دوسری جانب پروفیسر جمال رضا اور پروفیسر خالد شفیع نے اس بات کی تصدیق کی کہ سندھ میں اس وقت خسرے کے کیسز بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال کے ابتدائی چار مہینوں میں خسرے کے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں جو خطرناک بات ہے، انھوں نے والدین سے اپیل کی کہ فوری طور پراپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوائیں۔
The post خسرہ، ٹائیفائیڈ، تشنج اور خناق کے مریضوں میں اضافہ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2yFvsyA
No comments:
Post a Comment
plz do not enter any spam link in the comment box