عدالتیں پولیس کے ماتحت نہیں یہ بات سی سی پی او کے کان میں ڈال دیں، لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ نے  سی سی پی او لاہور عمر شیخ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور میں اسی طرح ڈکیتیاں چوریاں ہو رہی ہیں، تین ماہ میں سب ٹھیک کرنے کا دعویٰ تھا لیکن کچھ نہیں ہوا۔

ہائیکورٹ نے لاہور کے شہری کو ہراساں کرنے کے خلاف درخواست کی  سماعت کی جس کے دوران سی سی پی او لاہور عمر شیخ ، ڈی سی لاہور اور ایس پی کینٹ کو طلب کرلیا گیا۔

درخواست گزار نے بتایا کہ ڈیفنس میں دو کنال اراضی کا مالک ہوں اور مجھے سی سی پی او لاہور کے کہنے پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری وکیل سے کہا کہ شہر میں ڈکیتیاں چوریاں اسی طرح ہو رہی ہیں، جو دعویٰ تھا تین ماہ میں سب ٹھیک ہو جائے گا کچھ نہیں ہوا، اپنے اس افسر سے کہہ دیں جو کہتا ہے کہ عدالتیں ضمانتیں لے لیتی ہیں، اس کو بتائیں عدالتیں قانون کے مطابق ضمانتیں لیتی ہیں، عدالتیں پولیس کی ماتحت نہیں یہ بات سی سی پی او کے کان میں ڈال دیں، ان کی اپنی نالائقی ہے کہ ملزمان بری ہو جاتے ہیں اور ذمہ داری عدالتوں پر ڈال دی جاتی ہے، آپ کے شکرے یہاں گدھ بن کر بیٹھے ہیں لیکن عدالتوں نے ان کے کہنے پر کام نہیں کرنا، انکی گالیاں کھانے کے لیے عدلیہ نہیں بیٹھی ہوئی بلکہ ہم عوام کے نوکر ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل آفس کی ذمہ داری ہے عدلیہ کے بارے میں توہین آمیز باتیں کرنے والے کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں دائر کریں، سی سی پی او کے تمام انٹرویوز کو سنیں اور رپورٹ دیں، آئین اور قانون کے ماورا کام کی اجازت نہیں ہو گی، عدلیہ کے بارے میں توہین آمیز ایک لفظ برداشت نہیں کریں گے۔

The post عدالتیں پولیس کے ماتحت نہیں یہ بات سی سی پی او کے کان میں ڈال دیں، لاہور ہائیکورٹ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3aZzByH

No comments:

Post a Comment

plz do not enter any spam link in the comment box

رحیم یارخان میں 14 سالہ لڑکے سے دو سگے بھائیوں کی اجتماعی زیادتی

رحیم یار خان:  اوباش بھائیوں نے 14 سالہ لڑکے کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل...