ڈینئل پرل کیس؛ حکومت کٹہرے میں ہے کیسے شہری کو حراست میں رکھا، سپریم کورٹ

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ڈینئل پرل کیس میں ملزمان نہیں بلکہ حکومت کٹہرے میں ہے کہ کس طرح ایک پاکستانی شہری کو انہوں نے حراست میں رکھا ہے۔

سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کے معاملے کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ڈینئل پرل قتل کیس میں اسٹیٹس کو جاری کرتے ہوئے نہ صرف کل تک ملزمان کی رہائی روک دی بلکہ سندھ حکومت کو ملزمان کو حراست میں رکھنے  کا حکمنامہ جاری کرنے سے بھی روک دیا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیسے ایک شہری کو یوں زیر حراست رکھا جا سکتا ہے، کل تک کا اسٹیٹس کو دے رہے ہیں۔ ڈینئل پرل قتل کے ملزمان احمد عمر شیخ ،فہد نسیم ، سلمان ثاقب اور محمد عادل زیر حراست ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ڈینئل پرل کیس میں ہائی کورٹ میں اٹارنی جنرل  کو نوٹس جاری نہیں کیا، آرڈر 27 اے کے تحت اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری  کرنا لازم تھا، ہائی کورٹ کے ڈویژنل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی یہ وجہ کافی ہے ، اگر یہ فیصلہ معطل نہیں ہوتا تو سخت نتائج برآمد ہوں گے، عدالت سے استدعا ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کیا جائے۔

جسٹس عمر بندیال نے کہا کہ ہم فیصلہ معطل نہیں کررہے، ایک پاکستانی شہری حراست میں ہے ہائی کورٹ  آرڈر شیٹ دیکھے بغیر فیصلہ نہیں کریں گے، اس معاملے میں ملزمان کٹہرے میں نہیں بلکہ حکومت کٹہرے میں ہے کہ کس طرح  ایک پاکستانی شہری کو انہوں نے حراست میں رکھا ہے۔

عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

The post ڈینئل پرل کیس؛ حکومت کٹہرے میں ہے کیسے شہری کو حراست میں رکھا، سپریم کورٹ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3thiqyW

No comments:

Post a Comment

plz do not enter any spam link in the comment box

رحیم یارخان میں 14 سالہ لڑکے سے دو سگے بھائیوں کی اجتماعی زیادتی

رحیم یار خان:  اوباش بھائیوں نے 14 سالہ لڑکے کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل...