کراچی: ہائی کورٹ نے پولیس کو صحافی عجیب لاکھو کے خلاف اجازت کے بغیر مزید مقدمات درج کرنے سے روک دیا۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس عدنان الکریم پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو صحافی عجیب لاکھو کے خلاف 17 سے زائد مقدمات کے اندراج کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ڈی آئی جی سکھر اقبال دارا کے خلاف خبر چلانے پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
صحافی عجیب لاکھو کا تعلق خیرپور کے علاقے گمبٹ سے ہے، عدالت نے پولیس حکام سے استفسار کیا آپ نے 5 ماہ ایک بندے پر 17 مقدمات کیسے درج کرلیے، عدالت نے ریمارکس دیے ان کا قصور کیا صرف یہ ہے کہ پولیس کے خلاف شکایت درج کرائی ہے؟ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے جو سیکشن آپ جانتے ہیں سب لگادی ہیں۔
پولیس حکام نے موقف اپنایا تمام مقدمات قانون کے مطابق درج کیے ہیں، عدالت نے پولیس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے جمع کرائی گئی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہارکیا، جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے ہمیں پتہ ہے ایف آئی آرزکیسے درج ہوتی ہیں درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ میرے موکل کو پولیس کی جانب سے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، عجیب لاکھو سکھر سے بچ بچاؤ کرکے کراچی پہنچا اسے تحفظ دیا جائے۔
عدالت نے پولیس کو اجازت کے بغیر مزید مقدمات کے اندراج سے روکتے ہوئے پولیس کو صحافی عجیب لاکھو کو ہراساں کرنے سے بھی روک دیا، عدالت نے سرکاری وکیل کو پولیس رپورٹ کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 22 جنوری تک ملتوی کر دی۔
The post پولیس نے 5 ماہ میں ایک شخص پر 17 مقدمات درج کر دیے، ہائیکورٹ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/39vZZwK
No comments:
Post a Comment
plz do not enter any spam link in the comment box