کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے پسند کی شادی کرنے والی آرزو فاطمہ کے کیس میں والدین کی لڑکی کی حوالگی کی درخواست نمٹا دی۔
جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں جسٹس امجد سہتو پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو پسند کی شادی کرنے والی نومسلم آرزو فاطمہ کے کیس میں والدین کی آرزو فاطمہ کی حوالگی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے ریمارکس دیے اگر لڑکی والدین کے پاس جانا چاہتی ہے تو اپنی مرضی سے خود درخواست دائر کرے۔ والدین کے وکیل نے موقف دیا کہ دارالامان میں آرزو کی ٹھیک دیکھ بھال نہیں ہوسکتی۔
یہ بھی پڑھیں: نومسلم آرزو فاطمہ کا والدین کے ساتھ جانے سے پھر انکار
والدین کے وکیل نے موقف دیا کہ ہم فیملی کورٹ میں گارجین شپ کیس دائر کرنا چاہتے ہیں۔ آپ یہ حکم جاری کردیں کہ ہائیکورٹ نے آرزو کی حوالگی پر پابندی نہیں لگائی۔
ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے عدالت نے کسی سے ملاقات پر پابندی نہیں لگائی آرزو جس سے چاہے مل سکتی ہے۔
جسٹس امجد سہتو نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کو معلوم ہے گارجین شپ کا کیس کیا ہوتا ہے؟ اگر والدین کے درمیان کوئی تنازع ہو تو کوئی فریق حوالگی کی درخواست دائر کرتا ہے۔
جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے آپ کیس واپس لے رہے ہیں یا خارج کردیں؟ آپ چاہیں تو فیملی کورٹ سے رجوع کرلیں ہائیکورٹ نے کوئی پابندی نہیں لگائی۔ عدالت نے درخواست نمٹا دی۔
The post آرزو فاطمہ والدین کے پاس جانا چاہتی ہے تو درخواست دائر کرے، سندھ ہائیکورٹ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3lC14YR
No comments:
Post a Comment
plz do not enter any spam link in the comment box