پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں12 روپے تک کمی

 اسلام آباد: پیٹرولیم مصنوعات میں تقریباً 12 روپے تک کی کمی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔ 

مٹی کے تیل کی قیمت میں 11 روپے 88 پیسے فی لیٹر کمی کی جس کے بعد مٹی کے تیل کی قیمت47 روپے 44 پیسے سے کم ہو کر  35 روپے 56 پیسے فی لیٹر اور  پیٹرول کی فی لیٹر قیمت  7 روپے 6 پیسے کمی کے بعد 81 روپے 58 پیسے سے کم ہوکر 74 روپے 52 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ ڈیزل کی قیمت میں پانچ پیسے اضافے کے بعد 80 روپے 15 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ اسی طرح لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 47 روپے 52 پیسے سے کم کرکے 38 روپے 14 پیسے کم کردی گئی ہے۔ حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے تحت نئی قیمتوں کا اطلاق رات بارہ بجے سے ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے: حکومت کا پیٹرولیم لیوی بلند ترین سطح پر لے جانے کا انکشاف

واضح رہے کہ اوگرا کی جانب سے دو روز قبل پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردو بدل کی سمری وزارت پٹرولیم کو بھجوائی گئی تھی جس کے مطابق پٹرول 7 روپے 6 پیسے اور مٹی کا تیل 11 روپے 88 پیسے سستا کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ علاوہ ازیں لائٹ ڈیزل 9 روپے 37 پیسے سستا کرنے  جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 5 پیسے مہنگا کرنے کی سفارش  بھی کی گئی تھی۔ اوگرا کی تمام سفارشات کی منظوری دے دی گئی ہے۔

’’پیٹرولیم قیمتیں خطے میں سب سے کم ‘‘

وزیر اعظم عمران خان نے پیڑولیم مصنوعات میں کمی کے فیصلے کے بعد ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہم نے پیٹرول ، لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں کمی کردی ہے جس کے بعد پاکستان میں جنوبی ایشیا میں سب سے سستا ایندھن دست یاب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں پیڑول پاکستان سے دوگنا مہنگا جب کہ سری لنکا، بنگلا دیش اور نیپال  یہ قیمتیں 50 سے 75 فی صد زائد ہیں۔

 

The post پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں12 روپے تک کمی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/36Ty8Ww

پاکستان کی تاریخ کی پہلی امریکا کے لئے براہ راست پرواز

پاکستان کی تاریخ کی پہلی امریکا کے لئے براہ راست پرواز روانہ ہوگئی۔

ملکی تاریخ میں پہلی بار کوئی طیارہ پاکستان سے براہ راست امریکا کے شہر نیو جرسی پہنچے گا۔ پی کے 8711 دو سو سے زائد مسافروں کو لے کر امریکا کے شہر نیو جرسی کے لئے روانہ ہوا جب کہ پی آئی اے نے کچھ عرصے قبل امریکا سے براہ راست پروازوں کی اجازت مانگی تھی۔

ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ اگر مستقل بنیادوں پر اجازت مل گئی تو پی آئی اے امریکا کے لئے براہ راست پروازیں شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

The post پاکستان کی تاریخ کی پہلی امریکا کے لئے براہ راست پرواز appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/36KBaw2

خیبر پختون خوا میں کل سے جامعات کھولنے کا اعلان

 پشاور: خیبرپختون خوا میں یکم جون سے جامعات کھولنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلامیہ کالج، پشاور یونیورسٹی، صوابی یونیورسٹی، ہزارہ یونیورسٹی سمیت دیگر جامعات  کل سے کھول دی جائیں گی۔ تمام جامعات میں کورونا وائرس کے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔

واضح رہے کہ جامعات میں صرف انتظامی امور، مختلف شعبوں کے سربراہان اور انتظامی عہدے داران اپنے ضروری عملے کے ساتھ حاضر ہوں گے۔ جامعات  عمارت میں طلبہ و طالبات کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگئی اور نہ ہی جامعات کے اندر تدریسی سرگرمیاں انجام دی جائیں گی۔

یونیورسٹی حکام کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کھولنے کا فیصلہ طلبہ کا مزید وقت ضائع ہونے سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔  آن لائن کلاسز شروع کرنے کے پیش نظر یونیورسٹیز کے اہم عملے  کو حاضر ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق خیبر پختون خوا حکومت کے ریلیف ری ہبیلی ٹٰشن اینڈ سیٹلمنٹ ڈپارٹمنٹ اور اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے فیصلے کے مطابق عمل درآمد کیا جائے گا۔

The post خیبر پختون خوا میں کل سے جامعات کھولنے کا اعلان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3ckjt7V

سندھ میں تمام پرچوں میں فیل طلبا بھی پاس قرار

 کراچی: وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ اس سال پہلی سے بارہویں جماعت تک کے تمام طلبہ و طالبات کو  بغیر امتحانات دیے اگلی کلاسز میں ترقی دے دی گئی ہے اور جو بچے مختلف مضامین میں  فیل بھی ہیں تو انہیں بھی پاسنگ مارکس دے کر اگلی جماعتوں میں ترقی دے دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سال کوئی خاص امتحان نہیں ہوگا اور جو طلبہ اپنے مضامین میں بہتری کے خواہاں ہیں انہیں اگلے سال امتحان کا موقع دیا جائے گا۔ ہم نے نجی تعلیمی اداروں  کو کھولنے سے نہیں روکا ہے وہ چاہیں تو آج سے اسکول کھول لیں  لیکن ہم نے تدریسی عمل بند کیا ہے اور کوئی اسکول اپنی مرضی  اور حکومت کی اجازت کے بغیر تدریسی عمل شروع نہیں کرسکتا۔ہم  نے یکم جون سے تعلیمی ادارے نہ کھولنے کا اعلان کیا ہے جبکہ کھولنے کے حوالے سے کوئی تاریخ نہیں دی ہے۔ ہم صورتحال کا جائزہ لے کر اور تعلیمی پالیسی کو اسٹیرنگ کمیٹی میں مرتب کرنے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم نے کرونا وائرس کے باعث پہلے ہی پہلی سے آٹھویں تک کے بچوں کو پروموٹ کرنے کا اعلان کردیا تھا اور بعد ازاں نویں تا بارہویں تک کے بچوں کو پرموٹ کرنے کے اعلان کے ساتھ ساتھ اس کا طریقہ طریقہ کار بنانے کے لیے محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کی ایک سب کمیٹی تشکیل دی تھی۔  اس کمیٹی نے دو سے تین اجلاس کے دوران اپنی سفارشات مرتب کرلی ہیں اور ہم آئندہ 2 روز میں محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کرکے ان کے سامنے یہ سفارشات رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سفارشات کے مطابق نویں اور گیارہویں جماعت کے بچوں کا چونکہ کوئی ریکارڈ ہمارے پاس موجود نہیں ہے اس لئے ان بچوں کو اگلی کلاسوں میں بغیر کسی مارکس کے ترقی دی جائے گی اور جب یہ بچے دسویں اور بارہویں کے امتحانات دیں گے اور اس میں جو نمبرز حاصل کریں گے ان نمبروں کو نویں اور گیارہوں کے نمبرز تصور کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر تعلیم نے بتایا کہ  کلاس دسویں اور بارہویں کے بچوں کو ان کے نویں اور گیارہویں کے نتائج کی بنیاد پر اگلی کلاسوں میں پروموٹ کیا جائے گا اور ان کے حاصل کردہ نمبروں میں 3 فیصد اضافی نمبرز شامل کئے جائیں گے۔ جو بچے چاہے وہ کتنے ہی پیپرز میں فیل ہوں ان کو پاسنگ مارکس دے کر پاس کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کوئی خاص امتحان کا انعقاد نہیں کیا جائے گا اور جو بچے اپنے مارکس کی بہتری چاہتے ہیں انہیں بھی پرموٹ کردیا جائے گا البتہ اگر وہ چاہتے ہیں تو انہیں اگلے سال اس کا موقع دیا جائے گا۔پرائیوٹ طلبہ و طالبات پر بھی یہی قواعد لاگو ہوں گے۔

The post سندھ میں تمام پرچوں میں فیل طلبا بھی پاس قرار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3dlQJwF

ایئربس نے پی آئی طیارہ حادثہ کی تحقیقات مکمل کرلیں

 اسلام آباد: ایئربس کمپنی کے ماہرین نے پی آئی طیارہ حادثہ کی تحقیقات مکمل کرلیں اور جائے وقوعہ سے تمام ضروری شواہد بھی اکھٹے کرلیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق فرانس کی ایئربس کمپنی کی 11 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے پی آئی طیارہ حادثہ کی تحقیقات مکمل کرلیں تاہم رپورٹ فرانس میں تیار کی جائے گی، جہاز کے فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور کیبن وائس ریکارڈر کی ڈی کوڈنگ کا عمل 2 جون سے شروع ہو گا جب کہ ایف ڈی آر اور سی وی آر کی ڈی کوڈنگ فرانس کے شہر لی بورگٹ کی ایوی ایشن لیب میں کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف ڈی آر اور سی وی آر کی پہلے مرمت کی جائے گی اور پھر ڈی کوڈ کیا جائے گا جب کہ سی وی آر اور ایف ڈی آر ڈی کوڈنگ کے لئے پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کے کچھ ممبران بھی فرانس جائیں گے۔

دوسری جانب ایئر بس کمپنی نے ایوی ایشن ڈویژن اور تحقیقاتی ٹیم  سے براہ راست رابطہ کرکے تباہ شدہ جہاز کا وائس اور ڈیٹا ریکارڈر فرانس لے جانے کی اجازت مانگ لی ہے جس پر ایوی ایشن نے آمادگی ظاہر کردی ہے، ائیرکرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انوسٹی گیشن ٹیم  کا ایک ممبر وائس اینڈ ڈیٹا ریکارڈ ساتھ لے کر جائے گا۔

 

The post ایئربس نے پی آئی طیارہ حادثہ کی تحقیقات مکمل کرلیں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3eBnTc4

وفاق المدارس کا 12جون سے کلاسز کے آغاز کا اعلان

 لاہور: وفاق المدارس نے 2 جون سے داخلوں اور 12جون سے کلاسوں کے آغاز کا اعلان کردیا۔

وفاق المدارس العربیہ کا مولانا قاضی عبدالرشید کی زیر صدارت جامعہ اشرفیہ میں مشاورتی اجلاس ہوا جس میں 2 جون سے مدارس میں داخلے اور 12جون سے تعلیمی کلاسوں کے آغاز کا اعلان کیا گیا۔

اجلاس میں نجی اسکولز کے ساتھ مل کر حکومت پر دباؤ بڑھانے، جبکہ تبلیغی مراکز کھلوانے اور تبلیغی جماعت کی سرگرمیاں شروع کرانے میں معاونت کی یقین دہانی اور مشاورت کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

مولانا قاضی عبدالرشید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ وفاق المدارس العربیہ اور اتحاد تنظیمات مدارس کی قیادت کرے گی، مدارس دینیہ کو مزید بند رکھنے کے متحمل نہیں ہوسکتے، مذہبی طبقے کو دیوار سے لگایا جارہا ہے۔

مولانا قاضی عبدالرشید کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کے ساتھ تیار کردہ 20 نکاتی ایس او پیز پر کسی شعبہ نے عمل نہیں کیا، صرف مساجد میں ان پر عمل کیا گیا، شاپنگ مالز، ٹرانسپورٹ، بازار، سبزی منڈیاں، نادرا کے دفاتر کھل سکتے اور جلوس نکل سکتے ہیں، تو مدارس کیوں نہیں کھولے جا سکتے ہیں؟۔

مولانا قاضی عبدالرشید نے مزید کہا کہ خلیفہ المسلمین حضرت عمر بن عبدالعزیز کی قبر کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہیں۔

The post وفاق المدارس کا 12جون سے کلاسز کے آغاز کا اعلان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2TPjMB9

اسلام آباد میں ماسک نہ پہننے پر قید اور جرمانہ

اسلام آباد میں تمام عوامی جگہوں پر ماسک پہننا اور منہ ڈھانپنا لازمی قرار دے دیا گیا۔

وفاقی دارالحکومت میں مارکیٹس،عوامی مقامات، مساجد،پبلک ٹرانسپورٹ،لاری اڈہ،گلیوں،سڑکوں، دفاتر میں چیکنگ ہوگی۔ مجسٹریٹ تین ہزار روپے تک جرمانے کریں گے اور دفعہ 188 تعزیرات پاکستان کے تحت جیل بھی بھیجا جا سکتاہے۔

ڈپٹی کمشنراسلام آباد حمزہ شفقات نے کورونا وائرس سے بچنے کیلئے شہریوں پر ماسک پہننا لازمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو کوئی بھی ماسک نہیں پہنے گا اس کیخلاف ضابطہ فوج داری کے تحت علاقہ مجسٹریٹ کارروائی کریں گے اور جرمانہ بھی کیاجائے گا۔

انتظامیہ نے ماسک پہننے کے لیے ہدایات بھی جاری کرتے ہوئے کہا کہ جب ماسک پہنیں تو اسے ہاتھ مت لگائیں اور اگر ماسک کو ہاتھ لگ جائے تو ہاتھ فورا دھوئیں۔

ڈی سی حمزہ شفقات کے مطابق وزارت صحت کی جانب سے جاری شدہ گائیڈ لائنز کے تحت ہی اسلام آباد میں ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے، جو لوگ کسی بیماری کے باعث ماسک نہیں پہن سکتے وہ کم از کم اپنے منہ کو ضرور ڈھانپیں، منہ کور کیے بغیر دیکھے گئے شہریوں کو جرمانہ کیا جائے گا۔

حمزہ شفقات نے کہا کہ شروع میں کوشش کریں گے سخت کارروائی کی بجائے عوامی آگاہی کی طرف جائیں۔

The post اسلام آباد میں ماسک نہ پہننے پر قید اور جرمانہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2TUdiAK

فورٹ منرو؛ جنوبی پنجاب کا مَری

جنوبی پنجاب میں سیاحت کے وہ تمام لوازمات موجود ہیں جو کسی بھی خِطے کی سیاحت کو پنپنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہاں موجود صحرا، میدانی علاقے ، پہاڑ، تاریخی و ثقافتی ورثہ، ہل اسٹیشن، عجائب گھر، مقبرے، دریائی بند اور جھیلیں اس خطے کی سیاحتی شناخت اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

اگر ٹھنڈے پہاڑی علاقے یا ہِل اسٹیشن کی بات کی جائے تو ضلع ڈیرہ غازی خان کا علاقہ ”فورٹ منرو” اور ضلع راجن پور کا علاقہ ”ماڑی” پورے جنوبی پنجاب میں اپنی الگ پہچان رکھتے ہیں، بلکہ اگر میں یوں کہوں کہ ڈیرہ جات کا پورا خطہ ہی بہت منفرد ہے تو کچھ غلط نہ ہو گا۔

یہاں ایک طرف آپ کو سرسبز میدان اور لہلہاتے کھیت ملیں گے تو دوسری جانب کوہِ سلیمان کے خوبصورت پہاڑ۔ ایک جانب ٹھاٹھیں مارتا دریائے سندھ بہتا ہے تو دوسری جانب کوہِ سلیمان کے نالے یہاں کا حسن بڑھاتے ہیں۔ غرض یہ علاقہ جنوبی پنجاب کی سیاحت میں ریڑھ کی ہڈی ثابت ہو سکتا ہے۔

بات کریں اگر یہاں کے سب سے مشہور مقام فورٹ منرو کی تو بہت سے احباب اسے جنوبی پنجاب کا مری بھی کہتے ہیں، لیکن مجھے اس سے اختلاف ہے۔ ہر شہر اور ہر علاقے کی اپنی الگ خصوصیات ہوتی ہیں، جیسے کے اس خطے کی بھی ہیں۔ کوئی کسی جیسا یا اس کا متبادل نہیں ہوا کرتا۔ فورٹ منرو بھی مری سے مختلف ہے۔ اور اگر اس کو جدید خطوط پر ڈیویلپ کیا جائے تو قوی امکان ہے کہ یہ مستقبل کا ایک مشہور ہل اسٹیشن ہو گا۔

برصغیر پر انگریز سامراج کے قبضے کے بعد انگریزوں نے بہت سے مقامات کو دریافت کر کے انہیں ڈیویلپ کیا اور اپنی رہائش کا انتظام کیا۔ انگریز چوںکہ سرد علاقوں سے آئے تھے لہٰذا یہاں کی گرمی ان کی برداشت سے باہر تھی سو انہوں نے برصغیر کے طول و عرض میں ٹھنڈی جگہیں تلاش کیں جو کہ زیادہ تر پہاڑوں پر تھیں۔ اس کے بعد وہاں تک راستے نکالے گئے اور سڑکیں لے جائی گئیں۔ ان جگہوں پر انتظامیہ کے دفاتر، رہائش کے لیے گھر، تفریح گاہیں، کھیل کے میدان، بیمار فوجیوں کے لیے سینی ٹوریم، لانڈریز اور دیگر دوسرے لوازمات کا انتظام کیا گیا۔ مقامیوں کو ملازم بھرتی کر کے وہیں سرونٹ کوارٹرز الاٹ کیے گئے جس سے مقامی لوگوں کو روزگار ملا اور ان علاقوں کی ترقی کا ایک نیا سفر شروع ہوا۔

انگریزوں کے بسائے ان ہل اسٹیشنز میں سری نگر، مری، اوٹی، زیارت، لہہ، ایبٹ آباد، پہلگام، سکیسر، شیلانگ، مسوری، نتھیا گلی اور فورٹ منرو شامل ہیں۔

فورٹ منرو جسے بلوچی زبان میں ”تْمن لغاری” بھی کہا جاتا ہے ضلع ڈیرہ غازی خان کے انتہائی مغربی کونے میں بلوچستان و پنجاب کے سنگم پر واقع ہے۔ سطحِ سمندر سے 6470 فیٹ (1970 میٹر) بلند یہ مقام انیسویں صدی کے اواخر میں انگریز فوجی آفیسر سر رابرٹ گرووز سنڈیمن نے دریافت کیا تھا اور اس کا نام اس وقت کے ڈیرہ جات ڈویژن کے کمشنر، کرنل اے اے منرو کے نام پر رکھا گیا تھا۔

لغاری قبیلے کے خانہ بدوشوں کی جنت ، فورٹ منرو ملتان سے 185 کلو میٹر اور ڈیرہ غازی خان سے قریباً 85 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

یہاں میں جنرل سنڈیمن کا تعارف کروانا ضروری سمجھتا ہوں۔ 1835 میں جنرل رابرٹ ٹرنبل سنڈیمن کے گھر آنکھ کھولنے والے اس افسر نے ڈیرہ جات اور بلوچستان کی تاریخ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 1866 میں جب ان کو ڈیرہ غازی خان کا ضلعی افسر تعینات کیا گیا تو آپ نے پہلی بار قبائیلیوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے ان پر اپنی شخصیت کی دھاک بٹھا دی۔

1871 کی مٹھن کوٹ کانفرنس میں ان کو پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتوں کی طرف سے کوہِ سلیمان کے مَری، بُگٹی اور مزاری قبیلوں کے بارے سیاسی فیصلوں کا حق دے دیا گیا جس سے ان علاقوں اور وہاں کے لوگوں پر آپ کا کنٹرول اور مضبوط ہو گیا۔جنرل سنڈیمن ہی کے ذریعے انگریز حکومت نے خان آف قلات سے مذاکرات کیے اور بلوچ قبائل کے سرداروں کی مالی معاونت بھی کی۔ یہ اپنی وفات تک بلوچستان کے گورنر جنرل کے ایجنٹ رہے اور انہوں نے شورش زدہ بلوچستان کو انگریز سامراج کے اندر ایک پر امن علاقہ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ سر رابرٹ سنڈیمن نے 1892 میں لسبیلہ کے شہر بیلہ میں وفات پائی۔ بلوچستان کے شہر ژوب کا پرانا نام آپ ہی کے نام پر فورٹ سنڈیمن رکھا گیا تھا۔

جنوبی پنجاب کے اکلوتے ہل اسٹیشن تک رسائی کچھ زیادہ مشکل نہیں ہے۔ اس مقام تک پہنچنے کے کئی راستے ہیں۔ سب سے سیدھا اور خوب صورت راستہ تو ملتان یا راجن پور سے ڈیرہ غازی خان، سخی سرور اور فورٹ منرو ہے، جب کہ بلوچستان میں ژوب اور کوئٹہ سے آنے والے پہلے لورالائی اور پھر میختر اور رکھنی سے ہو کر فورٹ منرو پہنچ سکتے ہیں۔

میرے نزدیک فورٹ منرو کا سب سے خوب صورت مقام دماس جھیل ہے۔ یہاں پاکستان ٹوارزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے خوب صورت سے موٹیل کے عقب میں فورٹ منرو کی سب سے بڑی اور خوب صورت جھیل ’’دماس‘‘ اپنی دل کشی اور حُسن کے جلوے بکھیر رہی ہے۔ یہ جھیل یہاں واقع تین جھیلوں میں سب سے بڑی ہے۔ نقشے پر ایک ”انسانی گُردے” کی سی شکل میں نظر آنے والی یہ جھیل سردیوں میں سکڑ جاتی ہے جب کہ برسات اور گرمیوں کے دنوں میں اس کا جوبن دیکھنے والا ہوتا ہے۔ بقیہ دو جھیلوں کا نام تریموں اور لال خان جھیل ہے۔

فورٹ منرو میں ہی ایک پہاڑ کے اوپر ایک قلعے کے آثار ہیں جس کو لوگ قلعہ فورٹ منرو ہی کہتے ہیں۔ یہ پہاڑی کے اوپر ڈپٹی کمشنر ہاؤس کے ساتھ واقع ہے۔ پیلے رنگ میں رنگی اس کی ایک برجی آج بھی جیسے تیسے اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہے۔

اسی ہل ٹاپ پر ایک اور اہم مقام ”گورا قبرستان” ہے۔برصغیر پر قبضے کے بعد اپنے تسلط کو مضبوط کرنے کے لیے، تاجِ برطانیہ نے اس خطے کے طول و عرض میں اپنے نمائندے، فوجی اور انجنیئر بھیجے جنہوں نے مرتے دم تک ان علاقوں میں رہائش رکھی۔ ان انگریز نمائندوں نے مختلف علاقوں میں پُختہ سڑکیں، نت نئی عمارتیں ، دفاتر، اور مکانات تعمیر کیے اور برسوں ان علاقوں میں خدمات سر انجام دیں۔ ان میں سے بہت سے افسروں اور ان کے خاندان کے دیگر افراد نے اسی دھرتی پر اپنی جان دی اور ان کا مدفن بھی یہیں بننا ٹھرا۔ بہت سے شہروں جن میں لاہور، کراچی، ایبٹ آباد، خانپور اور فورٹ منرو شامل ہیں، میں گورا قبرستان وجود میں آئے جو آج بھی قائم ہیں۔چھوٹی سی چار دیواری کے اندر واقع فورٹ منرو کے گورا قبرستان میں لگ بھگ پانچ قبریں ہیں جو جنگلے میں بند ہیں۔

نہ جانے کیا وجہ ہوئی ہو گی کہ قبروں کو بھی قید کرنا پڑ گیا۔ اب بھی ان جنگلوں کے اندر سے سفید کُتبے بہ آسانی پڑھے جا سکتے ہیں۔ ایک قبر جنوبی افریقہ کے مسٹر ایچ سمتھ کی ہے جو30 سال کی عمر میں فورٹ منرو کے کسی مقام پر نہاتے ہوئے ڈوب گئے تھے۔

اس قبرستان کی بائیں دیوار کے ساتھ ڈپٹی کمشنر ہاؤس (جو منرو لاج بھی کہلاتا ہے) واقع ہے۔ اور اس کے پہلو میں سو سال سے بھی قدیم ایک عمارت تنہا کھڑی ہے جس کے ماتھے پر جلی حروف میں ”دفتر عدالت پولیٹیکل اسسٹنٹ” لکھا ہے۔ اسی کے قریب ایک بورڈ پر Proposed PA Museum لکھا ہے۔ شاید کہ مستقبل میں یہاں کوئی اچھا میوزیم بن جائے۔اسی عمارت کے پیچھے اور قلعے کے ساتھ وہ پوائنٹ واقع ہے جہاں مختلف قومی دنوں پر پاکستانی پرچم لہرایا جاتا ہے اور ایک پتھر کے مانومنٹ پر ”پاکستان زندہ باد” اور بلوچ سرداروں کے نام لکھے ہیں۔اسی پہاڑی کے گرد ایک پکی اور خوب صورت سڑک بَل کھاتی ہوئے گزرتی ہے جو آپ کو فورٹ منرو کے دیگر مقامات تک لے کر جاتی ہے۔

فورٹ منرو سے چند ہی کلومیٹر دور “اناری” نام کی جگہ ہے جہاں آپ بادلوں سے اٹھکھیلیاں کرسکتے ہیں، یہاں آپ بادلوں سے اُوپر اور بادل نیچے ہوتے ہیں۔

کھانے کی بات کریں تو یہاں کی سب سے مشہور سوغات مٹن سجی ہے۔ اس بلوچی سجی کے لیے لوگ خاص طور پر یہاں آتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھانوں کا حال کوئی بہت اچھا نہیں ہے۔ البتہ یہاں پر ضروریات زندگی بہت مناسب داموں پر دستیاب ہیں۔ اکثر لوگ اپنے کھانے کا سامان ساتھ لاتے ہیں۔

یہاں اب کئی نئے ہوٹل اور لاجز بھی کھل رہے ہیں۔اس علاقے کے لوگوں کی مہمان نوازی کا کوئی جواب نہیں۔ بلوچ اور سرائیکی تو ویسے بھی اپنی مہمان نواز طبیعت کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ یہ آپ کو فری چائے بھی پیش کریں گے اور راستہ بتانے بھی آپ کے ساتھ آخر تک آئیں گے۔ سردیوں میں یہاں مری، چترال، سوات اور دیگر شمالی علاقہ جات کی طرح برفباری ہوتی ہے۔ فورٹ منرو میں بلوچوں کے مُختلف قبائل آباد ہیں جن میں علیانی، احمدانی، بجرانی، شاہوانی، ہندیانی وغیرہ شامل ہیں اور یہ تمام قبائل لغاری قبیلے کو اپنا سردار تسلیم کرتے ہیں۔

فورٹ منرو سے کچھ آگے جائیں تو کوہِ سلیمان کے بیچ واقع بلوچستان کے ضلعے بارکھان کا شہر رکھنی آتا ہے جہاں کے بازار ایرانی و افغانی سامان سے بھرے ہوئے ہیں۔ یہاں ہر طرف چہل پہل ہے۔

ہر سال جنوبی پنجاب کی گرمی کے ستائے ہزاروں سیاح یہاں آتے ہیں جب کہ ملتان، ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ اور دیگر قریبی علاقوں کے لوگ تو ہفتہ وار یہاں کا چکر لگاتے ہیں۔ یہاں کی مقامی سیاحتی تنظیموں (جن میں وسیب ایکسپلوررز سر فہرست ہے) کی محنت اور کوہِ سلیمان کے نت نئے علاقوں کی کھوج کی بدولت اب تو لاہور، کراچی اور پختونخواہ کے سیاح بھی یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

یہاں زیادہ تر گلہ بان اور خانہ بدوش رہتے ہیں۔ وہ افراد جنہوں نے یہاں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ آس پاس کے بڑے شہروں سے تعلق رکھتے ہیں۔ پنجاب حکومت نے 2015 میں اس علاقے کی تعمیر و ترقی کے لیے بڑی گرانٹ منظور کی تھی جس میں ایک چیئر لفٹ کا منصوبہ بھی شامل تھا جو ابھی تک شروع نہیں ہوسکا۔ اگر یہاں کھانے پینے کے مناسب انتظام کے ساتھ ساتھ عوام کی تفریح کے لیے ایسے ہی چند پراجیکٹ لگا دیے جائیں تو یہ خطہ مہینوں نہیں دنوں میں ترقی کی منازل طے کرے گا۔

جو شوقین حضرات ٹھنڈے موسم کے ساتھ ساتھ سکون، خاموشی، تنہائی، سادگی، اور ایک کپ چائے کا مزہ لینا چاہتے ہیں وہ یہاں ضرور آئیں۔ بلکہ یہاں کے پہاڑوں اور اڑتے بادلوں کے سامنے بیٹھ کہ کتاب پڑھنے کا جو مزہ ہے وہ بیان سے باہر ہے۔

تو کب جا رہے ہیں پھر آپ جنوبی پنجاب کے مَری؟

The post فورٹ منرو؛ جنوبی پنجاب کا مَری appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2TRAH5R

یومِ والدین

محمد احسان کی عمر اس وقت 64 سال ہے، یہ کسی زمانے میں ملک کے مایہ ناز سرکاری انجنیئر ہوا کرتے تھے، ساری زندگی انہوں خوب عیش و عشرت میں گزاری جس چیز کی تمنا کی، وہ ان کے سامنے دوڑتی ہوئی حاضر ہوگئی۔

اپنی بیوی سے انہیں شدید محبت بلکہ عشق تھا اس لیے ساری زندگی وہ اُس کے لبوں کے متحرک ہونے کے انتظار میں رہے کہ کب اُس کی زبان سے کوئی فرمائش کی جائے اور وہ اُسے پورا کردیں اور محمد احسان کا اکلوتا بیٹا کامران جس کے لیے انہوں نے جائز و ناجائز دولت کے انبار پوری لگن سے جمع کیے تھے۔

اُسے تو انہوں نے دنیا کی ہر آسائش وقت اور عمر سے بھی بہت پہلے ہی لاکر دینا شروع کردی تھی ، کامران کی جب سائیکل چلانے کی عمر ہوئی تو موٹر بائیک لاکر دے دی، جب موٹر مائیک چلانے کی عمر آئی تو گاڑی خرید کر دے دی اور جب اُس کی ملازمت ڈھونڈنے کا وقت آیا تو اپنی برسوں کی جمع پونچی اور تمام جائیداد اُس کے ہاتھوں میں تھماکر خود سکون سے ایک بھرپور ریٹائر زندگی گزارنے کے زعم میں آرام دہ بستر پر دراز ہوگئے اور آنکھیں بند کرکے دن میں خواب دیکھنے لگے کہ جس جاں سے پیارے بیٹے کی وہ ساری زندگی ’’چیزوں سے خدمت‘‘ کرتے رہے اب وہ اکلوتا بیٹا اپنی چاند سی نئی نویلی دلہن کے ساتھ ان کی پورے ’’اخلاص سے خدمت‘‘ کرے گا۔

یہ خواب چونکہ دن کو دیکھا گیا تھا اس لیے جلد ہی ٹوٹ گیا۔ ابھی محمد احسان کو بستر سے لگے پورے چار دن بھی نہیں گزرے تھے کہ انہیں رات میں باربار اُٹھنے کی بیماری لاحق ہوگئی، جس سے ان کے بیٹے اور اُس کی نئی نویلی دلہن کو سخت کوفت ہونے لگی۔ بڑے ارمان اور چاؤ سے لائی گئی بہو نے اس کا حل یہ ڈھونڈا کہ انہیں شہر کے کسی اچھے سے ’’اولڈ ہوم‘‘ میں داخل کرادیں اور ان کی زوجہ محترمہ کو ملازمہ کا روزمرہ کام کاج میں ہاتھ بٹانے کے لیے گھر میں ہی رکھ چھوڑیں۔ محمد احسان نے اپنی رفیقِ زندگی کے بغیر ’’اولڈ ہوم‘‘ جانے سے لاکھ انکار کیا لیکن اُن کی ایک نہ چلی اور اب حالت یہ ہے کہ ہر چھ ماہ میں ایک بار ملاقات کرنے کے لیے اُن کا بیٹا اور بہو ’’اولڈ ہوم‘‘ اُن سے ملنے آجاتے ہیں۔

محمد احسان اپنے پیارے ملاقاتیوں کے چلے جانے کے بعد ساری دنیا کو چیخ چیخ کر کہنا چاہتا ہے کہ ’’جب تک وہ تن درست تھا، کماتا تھا، اس وقت تک ان کے گھر والوں کا برتاؤ ان کے ساتھ مناسب رہا لیکن اب وہ ساری زندگی اُن کی ضرورتوں کا بوجھ اُٹھانے والے کو ہی خود پر بوجھ تصور کرتے ہوئے ’’اپنے‘‘ گھر میں رکھنا نہیں چاہتے۔ سب کا خون سفید ہوگیا ہے لیکن پھر وہ یہ سوچ کر چُپ ہوجاتا ہے کہ بھلے ہی وہ اپنے وقت کا ایک کام یاب انجنیئر رہا ہو مگر اُس نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارنے کے لیے خود کو ٹھیک سے’’ انجنیئرڈ‘‘ نہیں کیا، ورنہ اُس کی بیوی اور بیٹا اُس کے ساتھ ایسی ’’بے رحمانہ حرکت‘‘ آخر کرتے ہی کیوں۔‘‘

زمانہ جتنی تیزی سے ترقی کررہا ہے انسانی اقدار اسی تیزی سے زوال پذیر ہورہی ہیں جہاں پر ایک انسان کو دوسرے انسان سے کوئی ہم دردی باقی نہیں رہی۔ خصوصی طور پر ناخلف اولاد اپنے والدین کے ساتھ جو سلوک کررہی ہے۔ اسے ضبط تحریر میں لانا بے حد مشکل ہے۔ ویسے تو اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کے شعور کی کمی کسی نہ کسی صورت ہر دور میں رہی ہے لیکن موجودہ دورِ جدید میں جس تواتر اور کثرت کے ساتھ والدین کے ساتھ بدسلوکی کے دل دہلا دینے والے لرزہ خیز واقعات دنیا بھر میں سامنے آ رہے ہیں، یقیناً اس کی مثال تو ماضی کی تاریخ میں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گی۔

والدین کے ساتھ زیادتی و بدسلوکی کے واقعات دنیا کے ہر ملک، ہر معاشرہ، ہر فرقہ اور ہر قوم میں اس تواتر کے ساتھ ہونے کی وجہ سے ہی اقوام ِ متحدہ نے 17 ستمبر 2012 ؁ء کو جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے اپنے تمام رکن ممالک کو پابند کیا کہ وہ ہر سال یکم جون کو بطورِ یوم والدین منانے کے پابند ہوں گے۔

اُس وقت سے ہر سال یکم جون کو دنیا بھر میں ’’یوم والدین ‘‘ منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے یکم جون کو والدین کے عالمی دن کے طور پر منانے کا مقصد لوگوں میں اس بات کا شعور پیدا کرنا ہے کہ والدین کی عزت و توقیر معاشرہ کی نشوونما کا سب سے اہم جز ہے۔ اس کے بغیر معاشرے کو جس افراط و تفریط کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اُس کا آخری نتیجہ انسانیت کی موت کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ اپنے تمام رُکن ممالک کو اس دن کے ذریعے سے یہ ترغیب بھی دیتا ہے کہ وہ اپنے اپنے ملک میں ایسے قوانین اور پالیسیاں بھی بنائیں جن سے والدین کو معاشرہ میں عزت، وقار، ستائش اور تحفظ حاصل ہوسکے۔

گو کہ دنیا بھر میں ’’والدین‘‘ اپنی اولاد کے ہاتھوں جس قسم کے الم ناک رویوں کا شکار ہوتے رہتے ہیں اُن کے مقابلے میں پاکستان میں حالات فی الحال قدرے بہتر ہیں لیکن اتنے بھی بہتر نہیں ہیں کہ جنہیں ہم اطمینان بخش قرار دے کر صرفِ نظر کر سکیں، کیوںکہ روز بہ روز ہمارے ہاں بھی والدین کے ساتھ توہین آمیز سلوک کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

آج سے 25 سے 30 سال پہلے ہمارے والدین انفرادی اور اجتماعی طور پر جس اہمیت، احترام اور تحفظ کا احساس رکھتے تھے آج اُس کا عشر عشیر بھی معاشرے میں باقی نہیں رہا۔ اُس وقت یہ تصور بھی نہیں پایا جاتا تھا کہ پاکستان میں کبھی ’’اولڈ ہوم‘‘ بھی کھلیں گے۔ مگر حالات کی ستم ظریفی دیکھیے کہ پاکستان کے تقریباً تمام بڑے شہروں میں ’’اولڈ ہوم‘‘ کھل چکے ہیں اور مزید کھل رہے۔

اولڈ ہوم چاہے کتنے ہی خوب صورت اور آرام دہ کیوں نہ ہوں مگر معاشرہ کے لیے ان کا وجود ایک المیہ کی علامت ہی ہوا کرتا ہے۔ یہ وقتی طور پر والدین کی مادی ضروریات کی تکلیف تو کچھ کم کر سکتے ہیں مگر کسی بھی صورت اُن کے اُن نفسیاتی و ذہنی دکھ درد کا مداوا نہیں بن سکتے، جس کا شکار اولڈ ہوم میں آنے والے اکثر و بیشتر والدین ہوتے ہیں۔ اولڈ ہوم ہمارے معاشرے میں بڑھتے ہوئے غیرفطری رویوں کا مظہر ہیں۔

ہمیں چاہیے کہ ہم انفرادی اور اجتماعی سطح پر ان عوامل کا نہ صرف سراغ لگائیں جن کی وجہ سے ہمارے مضبوط خاندانی معاشرے میں ’’والدین‘‘ ادب و احترام کے حوالے سے شکست و ریخت کا شکارہو رہے ہیں بلکہ اُن کے تدارک کے لیے ہر ممکن عملی قدم بھی اُٹھائیں۔ اسی بات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے دنیا بھر میں سالانہ عالمی ٹیچر ایوارڈ کا انعقاد کرنے والی تنظیم ’’ورکی فاؤنڈیشن‘‘ نے والدین کے ترجیحات اور رویوں کو جاننے کے لیے 29 ممالک کے 83,027 والدین کا سروے کیا تاکہ جائزہ لیا جاسکے کہ والدین اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت میں کس مقام پر ’’سنگین غلطی‘‘ کے مرتکب ہورہے ہیں کہ بچے بڑے ہوکر اپنے آپ کو والدین سے وابستہ ہونے میں عدم دل چسپی سے کام لے رہے ہیں۔

سروے رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ زیادہ تر ماں باپ کے رویوں میں اپنے بچوں کے مستقبل اور ان کے روزگار کے حوالے سے یکسانیت پائی جاتی ہے۔ دنیا کے اکثر والدین اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہونے کے بجائے گھریلو جھگڑوں، کیریئر یا کاروباری ترقی، ملکی سیاست اور دیگر تنازعات پر زیادہ غور کرتے ہیں، اوربچوں کو اُن کی ذہنی صلاحیت، کارکردگی اور فیصلہ سازی میں معاون اشیاء مثلاً غیرنصابی کتابیں، کیلکولیٹر، برقی ڈکشنری یا اس نوعیت کی دیگر سائنسی آلات فراہم کرنے کی بہ نسبت اسکول کی فیس، آمدورفت کے اخراجات اور ٹیوٹر کو تنخواہ دینے میں زیادہ رقم خرچ کرتے ہیں، جب کہ دنیا کے صرف گیارہ فی صد والدین ہی اپنے بچوں کے ساتھ چوبیس گھنٹوں میں ایک گھنٹہ گزار پاتے ہیں۔ رپورٹ سے حاصل ہونے والے نتائج کے مطابق والدین کے یہی غیردانش مندانہ رویے بچوں کو ذہنی و قلبی طور پر والدین سے دور کر رہے ہیں۔

یکم جون ’’یوم والدین ‘‘ کے صورت میں جہاں ہماری نئی نسل سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ وہ اپنے والدین کی محبتوں، قربانیوں اور شفقتوں کا احساس کریں اور اُنہیں وہی عزت، احترام اور مقام دیں جس کا ہم سے ہمارا مذہب، ہمارا معاشرہ، ہماری اقدار اور سب سے بڑھ کر انسانیت ہم سے تقاضا کرتی ہے۔ وہیں والدین پر ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ وہ اپنے اور اولاد کے درمیان مزاج آشنائی کا ایک مناسب ماحول تخلیق کریں۔

اس کے لیے فریقین کا ایک دوسرے کے مزاج اور رویوں سے ہم آہنگی حاصل کرنا ازحد ضروری ہے اور ہم آہنگی تب ہی حاصل ہوگی جب دونوں فریق ایک دوسرے کی ذہنی و نفسیاتی ضروریات سے متعلق آگاہی حاصل کرنے کی کوئی مخلصانہ کوشش کریں گے۔ اولاد کو یہ سوچنا ہو گا کہ زمانہ چاہے کتنا بھی جدید ہوجائے بہرحال کچھ روایات ایسی ضرور ہوتی ہیں جن کی پابندی والدین کا دل جیتنے کے لیے ضروری ہوتی ہے، جب کہ والدین کو بھی اچھی طرح ذہن نشین کرنا ہوگا کہ وہ اولاد سے متعلق تمام فیصلے صرف اپنے ماضی کے محدود مشاہدے اور تجربے کی روشنی میں نہیں کر سکتے۔ اُنہیں بھی جدید اطلاعات کے سمندر سے اپنے آپ کو کچھ نہ کچھ ضرور مستفید کرنا ہوگا۔

جیسا کہ امامِ علم و حکمت حضرت علی ؓ نے ارشاد فرمایا تھا کہ ’’اے لوگو! کبھی بھی اپنی اولاد کو اپنے جیسا بننے پر مجبور نہ کرو کیوںکہ یہ اپنے زمانے کے لیے پیدا کیے گئے ہیں اگر انہیں بھی تمہارے جیسا بنانا ہی قدرت کا منشا ہوتا تو پھر وہ انہیں پیدا ہی کیوں کرتا، اس کے لیے تو تم لوگ ہی کافی تھے۔‘‘ آج کا دور کیوںکہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کا دور ہے اور ہم میں سے ہر شخص کا زیادہ تروقت انٹرنیٹ پر ہی صرف ہوتا ہے اس لیے یہاں ہم والدین کی تربیت، اولاد کی آگاہی کے حوالے سے دنیا کی چند بہترین ویب سائیٹس دے رہے جو ہماری رائے میں ہر کسی کے لیے معلومات افزا ثابت ہوں گی:

1 ۔www.understood.org

تمام والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی اولاد کو بہترین اور سازگار ماحول فراہم کریں جو ان کی ذہنی و جسمانی نشوونما میں مددگار ثابت ہو۔ یہ ویب سائیٹ اُن تمام امور کا احاطہ کرتی ہے جو آپ کو بچوں کے مسائل کو سمجھنے یا اُن کو حل کرنے کے سلسلے میںآپ کو کبھی بھی درپیش ہوسکتے ہیں۔

2 ۔www.parentmap.com

یہ ویب سائیٹ جہاں دنیا بھر کے کام یاب والدین کے تجربے، مشاہدے اور معلومات کا نچوڑ آپ کے سامنے پیش کرتی ہے، وہیں ایسے مقابلے بھی کرواتی ہے جن میں آپ کو ایک اچھا والد یا والدہ بننے کا چیلینج دیا جاتا ہے، اگر آپ اس چیلینج کو پورا کرنے میں کام یاب ہوجائیں تو یہ ویب سائیٹ آپ کو انتہائی قیمتی انعامات سے بھی نوازتی ہے۔

3 ۔www.freeprintablebehaviorcharts.com

اس ویب سائیٹ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں بچوں کی تربیت کے حوالے سے ہر بات، رویہ اور کام کو لمبے چوڑے مضامین یا لیکچرز کے بجائے مختلف چارٹس کی شکل میں سمجھا یا جاتا تاکہ آپ کو اس ویب سائیٹ میں دیے گئے مشورے عملی طور پر اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنانے میں آسانی ہو۔ آپ ان چارٹس کو مفت میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے ساتھ، ساتھ پرنٹ بھی کر سکتے ہیں۔

4 ۔https://www.fathers.com

جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے یہ ویب سائیٹ اچھا باپ بننے کے لیے آپ کو وہ تمام آزمودہ نسخے اور حل فراہم کرتی ہے جو آپ کے اور بچوں کے درمیان اچھے تعلقات کے لیے معاون ہوسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ، ساتھ یہاں آپ اچھا والدین بننے کے لیے خصوصی کورسز بھی کرسکتے ہیں اور وہ بھی بالکل مفت! تو کیا پھر تیار ہیں آپ کوالیفائیڈ والد بننے کے لیے؟

5 ۔www.workingmother.com

اگر آپ ورکنگ مدر ہیں اور آپ پریشان رہتی ہیں کہ کم سے کم وقت میں کس طرح اپنے بچوں کے لیے ایک مہربان ماں کا درجہ حاصل کر یں تو یہ ویب سائیٹ آپ ہی کے لیے ہے۔ یہاں آپ کے لیے وہ سب معلومات موجود ہیں جس کے ذریعے آپ اپنے کام یا ملازمت کو متاثر کیے بغیر اپنے بچوں کی درست سمت میں تربیت و راہ نمائی بالکل کسی گھریلو خاتون خانہ کی طرح کر سکتی ہیں۔

آج کے جدید دور میں فلم بھی ایک ایسا میڈیم ہے جو ہر ذہن کو بہت کم وقت میں متاثر کر کے اُس کے رویوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں تو معاشرے کی شکست و ریخت کا ذمہ دار بھی اسے ہی قرار دیا جاتا ہے۔ ہم فی الحال اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتے کہ اس میں کتنی سچائی ہے مگر ایک بات طے ہے کہ آپ کلیتاً اس میڈیم پر پابندی بھی نہیں لگا سکتے لیکن اگر آپ چاہیں تو ایک کام ضرور کر سکتے ہیں اور وہ یہ کہ آپ ایسی فلمیں بھی دیکھیں جو آپ کے لیے والدین کے مسائل اجاگر کرنے بلکہ ان کے حل کے لیے بھی آپ کو کوئی راہ سجھاسکیں۔ یقین مانیے دنیا بھر میں ہر سال بے شمار فلمیں والدین کے مسائل، شعور اور تربیت کے لیے بھی بنائی جاتی ہیں۔ اگر آپ کو ہماری بات پر یقین نہیں تو یہاں ہم چند فلموں کے نام دے رہے آپ انہیں دیکھیں اور اپنے بچوں کو بھی دکھائیں اُمید ہے کہ پھر آپ ہماری رائے سے متفق ہوجائیں گے۔

1 ۔پیرنٹل گائیڈنس (Parental Guidance)

2012 ء میں اینڈی فک مین کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ فلم ایک ایسی کہانی پر مشتمل ہے جس میں ہنسی مذاق میں والدین کے عزت و احترم کی اہمیت کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ دنیا بھر میں اس فلم نے 119.8 ملین ڈالر کا بزنس کیا جس سے آپ اس فلم کی مقبولیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

2 ۔ لائم لائف (Lymelife)

دو بھائیوں ڈیرک مارٹینی اور اسٹیون مارٹینی کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں والدین کی بڑھتی عمر کے مسائل اور پریشانیوں کو انتہائی موثر انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ فلم 2008ء میں پردہ اسکرین پیش کی گئی تھی۔

3 ۔ باغبان

2003 ء میں بننے والی اس بھارتی فلم میں ایسے والدین کو بطور مرکزی کردار پیش کیا گیا ہے، جو اپنی ریٹائرمنٹ کی عمر کی عمر کے بعد اپنے بچوں کی طرف سے ناقدری اور توہین آمیز سلوک کا شکار ہوجاتے ہیں۔ مگر بجائے ہمت ہارنے یا رونے دھونے کہ وہ کیسے ان نامساعد حالات سے واپس نکلتے ہیں۔ یہی اس فلم کی خاص بات ہے، جس میں والدین اور بچوں کے لیے بہت سے سبق پوشیدہ ہیں۔

4 ۔ مسز ڈاؤٹ فائر(Mrs. Doutfire)

والدین کی محبت اور خاندانی رویوں کو مزاحیہ انداز میں پیش کرتی یہ فلم 1993ء میں پردۂ سیمیں پر پیش کی گئی ۔ اس فلم میں اولاد کی تربیت کے کئی پوشیدہ زاویے منکشف کیے گئے ہیں۔

5 ۔ پیرنٹ ہڈ(Parenthood)

126 ملین ڈالر سے زائد کا بزنس کرنے والی یہ کامیڈی، ڈراما فلم ایسے والد کے گر د گھومتی ہے جو اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت اور کیریئر میں توازن پیدا کرنا چاہتا ہے، اپنے اس ہدف کو پورا کرنے کے لیے اسے کیسے کیسے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ اس فلم میں ہی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔

The post یومِ والدین appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2XZnHwD

’’پختون ولی‘‘ کیا ہے؟

یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ پانچ ہزار سالہ پرانی تاریخ کی حامل پختون قوم نے تاریخ کے مختلف ادوار میں جغرافیے کی تقسیم درتقسیم حد بندیوں کے باوجود ثقافتی طرز پر ایک قوم ہونے کا ثبوت دیا ہے۔

دریائے آمو اور دریائے سندھ (اباسین) کے درمیان رہتے ہوئے پختونوں کے مختلف قبائل، مختلف رسم ورواج اور روایات کے باوجود ایک ہی قومی دھارے اور ثقافتی تہذیبی دائرے میں اپنی اپنی مخصوص قبائلی شناخت کے ساتھ رہتے چلے آرہے ہیں، اور اس دھارے اور دائرے کو ’’پختون ولی‘‘ کہا جاتا ہے، جس میں ان کی تاریخ، تہذیب، ثقافت، قانون، آئین اور قومیت کی اصل روح اور مادی قوت پنہاں ہے۔

پختون ثقافت اسی ضابطۂ اخلاق (code of life) کا عملی اظہار ہے، اور ان کی زبان پشتو اس کے ابلاغ، پھیلاؤ اور ترقی وترویج میں بنیادی کردار کا سب سے اہم حوالہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پشتو نہ صرف اظہار وبیان کا ذریعہ اور وسیلہ ہے بلکہ پوری سماجی، نفسیاتی، ثقافتی زندگی، ضابطہ اخلاق اور تہذیبی تاریخ کو بھی ’’پختو‘‘ کہا جاتا ہے جو اسے دنیا کی دیگر زبانوں سے ممتاز کرتی ہے کیوں کہ پشتو زبان بھی ہے اور سماجی وثقافتی اعتبار سے ایک ضابطہ اخلاق اور قانون بھی ہے، جو پختونوں کی قومی وتہذیبی زندگی کی عکاس اور ترجمان ہے۔

لہٰذا ’’پختون ولی‘‘ پختونوں کی اجتماعی اور معاشرتی زندگی کے ایک ایسے ضابطے اور آئین کا نام ہے، جس کی روشنی میں ان کی سماجی اور تہذیبی زندگی کے تقریباً تمام پہلو کا جائزہ لیا جاسکتا ہے اور اس ضابطہ حیات میں ان کی طرززندگی، سیاست، ادب، ثقافت، تہذیب یہاں تک کہ مذہب بھی شامل ہے۔ یہ ضابطہ اس قدر مضبوط ہے کہ اگر کوئی پختون اس کی اقدار و روایات سے روگردانی کا مرتکب ہوجاتا ہے تو اس پر لعن طعن کیا جاتا ہے، یہاں تک کہ اگر کسی سے کوئی غیراسلامی وغیرشرعی حرکت بھی سرزد ہوجائے تو اس کی اتنی پروا نہیں کی جاتی جتنا سخت نوٹس ’’پختون ولی‘‘ سے انحراف یا روگردانی پر لیا جاتا ہے۔

گوکہ دنیا کے دیگر اقوام بھی اپنا اپنا منفرد ضابطہ حیات رکھتا ہے، اور بیش تر اقوام چند ایسے منفرد اصول اور ضابطے رکھتی ہیں، جس کی وہ پابند ہوتی ہیں، مگر ’’پختون ولی‘‘ کے جو اصول، سانچے اور ضابطے ہزاروں سالوں سے متوارث چلے آرہے ہیں۔ ہر پختون ان اصولوں، سانچوں اور ضابطوں پر عمل کرنے کی ہرممکن کوشش کرتا ہے، تاکہ معاشرے کے طعنوں اور باتوں سے بچا رہے۔ اگر کسی پختون کو کوئی یہ کہے کہ آپ افغان نہیں ہو تو شاید شعراء، ادبا اور دانشوروں کے علاوہ اس موضوع پر کوئی اس بندے سے بحث وتکرار نہ کرے، اسی طرح اگر اسے کہا جائے کہ آپ تو روھی، سلیمانی یا پٹھان نہیں ہو تو اس کا بھی اتنا برا نہیں مانے گا۔

تاہم اگر کسی پختون سے یہ کہا جائے کہ تم تو سرے سے پختون ہی نہیں ہو یا تم تو ’’پختو‘‘ اور ’’پختون ولی‘‘ سے عاری ہو تو حقیقت یہ ہے کہ وہ اس بات پر اسی وقت الجھ پڑے گا کہ اس قسم کے الفاظ وہ اپنے لیے ایک بہت بڑا طعنہ سمجھتا ہے، کیوںکہ ’’پختو‘‘ اور ’’پختون ولی‘‘ کو وہ اپنا ایمان سمجھتا ہے۔ اس قسم کے اصولوں سے بنا ہوا ضابطہ دراصل ایک ایسا قالب ہوتا ہے جو کسی قوم کو جداگانہ حیثیت بخشتا ہے۔ دنیا کی ہر قوم ظاہری اور باطنی طور پر ایک دوسرے سے منفرد ہوتی ہے، اور ہر قوم چند ایسی اقدار رکھتی ہیں جو دیگر قومیں نہیں رکھتیں، اور انہی منفرد اقدار وروایات اور رسم ورواج سے اس قوم کی پہچان ہوتی ہے، پختون قوم بھی بیشتر ایسی منفرد اقدار، رسم ورواج اور روایات رکھتی ہیں، جن کی بدولت اسے دنیا کے دیگر اقوام سے ایک جداگانہ حیثیت اور شناخت دی جاسکتی ہے اور جیسا ذکر کیا گیا کہ ان منفرد اقدار، روایات، رسم ورواج، اجتماعی نفسیات اور میراث پر مشتمل مجموعہ کو ’’پختون ولی‘‘ کہا جاتا ہے۔

اور یہ ’’پختون ولی‘‘ پختونوں کے مجموعی طرزعمل میں ظاہر ہوتا ہے، اور یہ طرزعمل پختون سماج کے ان بنیادی اداروں سے متعین ہوتا ہے، جنہیں ہم اقدار، روایات، رسم ورواج، معیشت، فنون وہنر، سیاست، زبان، علم وغیرہ کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ یہ بنیادی ادارے معاشرے کی فکر اور اس فکر سے پیدا شدہ اقدار ومعیار کا نتیجہ ہیں جو بحیثیت مجموعی معاشرے کے طرزعمل کو متعین کرتے ہیں۔ ان میں بہت سے تصورات، معیار اور اقدار ایسے ہیں جو ہمیں اپنے اسلاف سے ورثے میں ملے ہیں۔ بہت ایسے ہیں جو کسی دوسری قوم کے اختلاط سے حاصل ہوئے ہیں۔ بہت سے ایسے ہیں جو گردوپیش کے طبعی حالات اور آب وہوا کی وجہ سے پیدا ہوگئے ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جو معاشرے کے تاریخی بہاؤ میں ترقی یا تنزل کی حالت میں پیدا ہوگئے ہیں۔

یہی وہ عوامل ہیں جن کے سمجھنے سے کسی قوم کی ثقافت اور تہذیب کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا ہر پختون جو اپنی جو اپنی تہذیب وثقافت میں زندگی گزارنا چاہتا ہو اسے ان قدروں کا پاس رکھنا پڑتا ہے جو ’’پختون ولی‘‘ میں فرض کا درجہ رکھتے ہیں۔ پختون کردار کی سینہ بسینہ ایک روایتی تاویل یہ بھی کی جاتی ہے کہ لفظ پختو پانچ حروف سے بنا ہے جس میں کردار کے لحاظ سے ’’پ‘‘ سے مراد ’’پت‘‘ہے۔

پت کے معنی ہیں عزت وناموس، حرف ’’خ‘‘ یا خین) کا مطلب ہے ’’خیگڑہ‘‘ یعنی نیکی، خیر، مدد اور احسان کے معنوں میں آتا ہے اس کے بعد حرف ’’ت‘‘ ہے جس سے مراد ہے ’’تورہ‘‘ تورہ پشتو میں تلوار کو بھی کہتے ہیں لیکن اصطلاحی طور پر تورہ کا مطلب شجاعت، بہادری اور دلیری کے ہیں، حرف ’’و‘‘ وفا کے لیے ہے وفا ووفاداری پختونیت سے مشروط ہے جو دوستی میں راستی کی صفت کو ظاہر کرتی ہے، حرف ’’ن‘‘ ننگ کے لیے ہے۔ ننگ پشتو میں غیرت کو کہتے ہیں اگر ان اوصاف اور خصوصیات کو مدنظر رکھا جائے تو پختون کہلانے کا مستحق وہ شخص ہوسکتا ہے جو ان اوصاف کا حامل ہو حقیقی پختون یا پشتون میں اس قسم کے اوصاف ضروری سمجھے جاتے ہیں جو بھی ان اوصاف سے عاری ہو اس کے لیے کسی پختون معاشرے میں زندگی بسر کرنا مشکل ہوجاتا ہے یا اگر ان کے بغیر رہتا بھی ہو تو اصطلاح میں اسے موذی کہتے ہیں۔ اور پشتو میں موذی ایک قسم کی گالی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پشتون ثقافت میں لوگ اس طعنے سے بچنے کے لیے پشتو کی قدروں کا پاس رکھنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

پشتو کی ان قدروں کی تاویل وتفسیر کی گئی ہے۔ پشتو ایک فلسفہ ہے، ایک اخلاقی نظام ہے۔ اس اخلاقی نظام میں نیک وبد کا اپنا ایک تصور ہے جو اگرچہ اسلام کے اصولوں سے بھی کئی سرحدوں پر ملتا ہوا نظر آتا ہے، لیکن اکثر خصوصیات پشتو کی ایسی ہیں جو انفرادیت کے بھی حامل ہیں اور ممتاز بھی سمجھے جاتے ہیں۔ اگر آفاقی حیثیت نہ بھی رکھتے ہوں تو پھر بھی آفاقیت کے قریب ضرور ہیں۔ اس لیے کہ اعلیٰ انسانی قدروں کا رنگ لیے ہوئے ہیں۔ پختونوں کی سرزمین پر مسلط عالمی جنگوں، بیرونی مداخلت، دہشت گردی، مذہبی انتہاپسندی، فرقہ واریت، ثقافتی یلغاروں اور عالم گیریت کے اثرات کی وجہ سے پختون ولی میں کچھ منفی اثرات بھی نفوذ کرچکے ہیں، خیر وشر کے فطری اثرات سے بھی پشتو مبرا نہیں، لیکن ایک معاشرے کے اخلاقی نظام کے طور پر اصل پشتو اپنی نوعیت میں مثبت اقدار کی حامل ہے۔

اعلیٰ انسانی صفات سے مزین کردار کا تصور پشتو کا اخلاقی فلسفہ ہے۔ بقول پروفیسر پریشان خٹک (مرحوم) کہ پشتو مردانگی ہے اور مردانگی پشتو ہے۔ پشتو خدمت انسانیت کا نام ہے۔ پشتو میں تکبر کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پشتو میں ظلم کا تصور نہیں ہے۔ کم زوروں کے ساتھ زورآزمائی پشتو نہیں ہے۔ پشتو میں مظلومیت بھی نہیں ہے۔ پشتو اپنے قول پر برقرار رہنا اپنی بات کو پایہ تکمیل تک پہنچانا اور اپنے وعدے کو نبھانا اور ایفا کرنا ہے۔

پشتو غنا ہے، پشتو استغنا ہے، پشتو میں مانگنا نہیں ہوتا، پشتو قناعت ہے، پشتو حق کی حمایت ہے پشتو میں ناروا نہیں ہے اور نہ ہی ناروا پشتو ہے۔ پشتو صبر کا نام ہے پشتو حوصلہ مندی ہے، پشتو برداشت کا نام ہے، پشتو کام کرنا ہے پشتو محنت کرنا ہے، پشتو جہد مسلسل ہے، جدوجہد پشتو کی صفت ہے جس پر پشتون تفخر کرتے ہیں اور پشتون کی ستائش اس سے ہوتی ہے۔

سستی بے کاری پشتونیت کا متضاد ہیں۔ پشتو دین، ملک اور عوام کی خدمت ہے، پشتو سچائی ہے پشتو خیانت نہیں ہے پشتو میں دغا نہیں ہے، پشتو میں دھوکا بازی نہیں ہے، پشتو میں چوری نہیں ہے، پشتو میں لوٹ نہیں ہے، پشتو میں ظالم نہیں ہے، پشتو مظلوم کی حمایت ہے، چور ڈاکو اور خائن کے خلاف آواز بلند کرنا یا ان کو پکڑنا پشتو ہے۔ پشتو صداقت کا نام ہے، پشتو میں جھوٹ کی کوئی گنجائش نہیں ہے، کیوں کہ جھوٹ پشتونیت کی ضد ہے، یہ پشتون کے شان کے خلاف ہے کہ اپنے آپ کو بچانے کی خاطر جھوٹ کا سہارا لے، پشتو ہر کسی کے سامنے سچ بولنے کا نام ہے، پشتو جوانوں کی وجاہت اور لڑکیوں کی خوب صورتی ہے۔ پشتو زیور ہے پشتو مردوں کی پگڑی اور عورتوں کی چادر ہے۔ پشتو عورتوں کی عفت اور پردہ ہے۔ اس قسم کے بے شمار اعلیٰ اخلاقی تصورات پشتو سے وابستہ سمجھے جاتے ہیں۔

ہر معاشرے کا اپنا ایک سماجی نظام ہوتا ہے۔ یہ نظام زندگی کی راہوں کے تعین کا جو بندوبست کرتا ہے وہ چند اخلاقی قدروں پر قائم ہوتا ہے۔ ان اقدار سے اگر ایک طرف کسی قوم کی اجتماعی زندگی نفسیات اور رجحانات کا پتا چلتا ہے تو دوسری طرف کسی قوم کے تشخص اور شناخت کی تصویر بھی اسی سے بنتی ہے۔ ’’پختون ولی‘‘ پختون تمدن وثقافت کا نام ہے، اس ثقافت کے اپنے قاعدے اور قوانین ہیں، یہ قاعدے اور قوانین پشتو زبان کی ان اصطلاحات کے ذریعے پہچان رکھتے ہیں جو زندگی کے مختلف امور سے متعلق ہیں۔ ہر اصطلاح اپنے معانی میں کسی قانون یا رسم ورواج کی تشریح وتعریف رکھتی ہے۔ پشتو زبان میں ہر رسم اور ہر قانون ان اصطلاحات کے ذریعے پختونوں میں جانا جاتا ہے۔

وہ جو کہتے ہیں کہ پختون ولی ایک ناتحریر شدہ آئین کی حیثیت رکھتی ہے تو اس لیے بھی کہ یہ صرف پشتو زبان میں زندہ ہے۔ جن لوگوں نے ’’پختون ولی‘‘ کے بارے میں پڑھا ہے وہ ان چند خصوصیات کے متعلق متفق ہیں جن میں ایک ’’میلمستیا‘‘ (مہمان نوازی) ہے جس میں اکثر اوقات میزبان اپنی اوقات سے بڑھ کر مہمان کے لیے کھانے کا بندوبست کرتا ہے۔ مہمان کا میزبان کے حجرے یا گھر میں داخل ہونے سے میزبان پر مہمان نوازی فرض ہوجاتی ہے۔ یہ مہمان نوازی شادی بیاہ اور کسی کی وفات کی رسم وراج کے وقت اپنی انتہا کو پہنچ جاتی ہے۔ مہمان نوازی کے ساتھ پختون ولی میں ایک اور اہم جز ’’پناہ‘‘ دینا ہوتا ہے۔ پناہ ہر اس شخص کو دینا فرض ہوجاتا ہے جو پناہ دینے کی درخواست کرے۔

اور کسی کی پناہ میں رہ کر اس کا ’’ہمسایہ‘‘ بن جاتا ہے، مگر پناہ لینے والے کو اس علاقے اور قبیلے کے معاملات میں فیصلے کا اختیار نہیں ہوتا۔ پختون ولی میں ’’پناہ‘‘ کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ جب کوئی مظلوم کسی ظالم کی زور زیادتی سے تنگ آکر پختونوں کے کسی علاقے یا گاؤں اور قبیلے کی حدود میں داخل ہوجاتا ہے تو گویا اس نے پناہ حاصل کی اور اپنی حفاظت مانگی۔ اس حفاظت اور بچاؤ کو پناہ کہا جاتا ہے۔ پناہ لینے والا کسی گاؤں، قبیلے اور علاقے میں پناہ حاصل کرلے پھر وہاں کے لوگوں کا فرض اور غیرت کا تقاضا گردانا جاتا ہے کہ پناہ لینے والے کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔ اس کی خاطر پناہ دینے والا شخص اور قبیلہ اپنی جان پر کھیل جاتا ہے۔ بڑی بڑی دشمنی اپنے سر لیتا ہے مگر پناہ لینے والے کی حفاظت کرتا ہے پناہ دینے میں بھی مہمان نوازی کی طرح کسی رنگ ونسل زبان اور مذہب کے امتیاز سے کام نہیں لیا جاتا ہے۔

اس طرح ایک دوسرا اہم جز پختون طرز زندگی میں ’’بدل‘‘ (انتقام) ہوتا ہے۔ عام اصطلاح میں بدل سے مراد انتقام لیا جاتا ہے، تاہم بدل اپنے اعلیٰ معنوں میں شریعت موسوی کی مانند ایک معاشرتی نظام عدل کا نام ہے ’’بدل‘‘ کے معنیٰ کو صرف خونی انتقام تک محدود نہیں کیا جاسکتا ہے جیسے کہ عام لوگوں کا خیال ہے اور جس کو کوئی اچھی نظر سے نہیں دیکھتا ہے۔ بدل صرف آنکھ کے بدلے آنکھ کا نام نہیں بل کہ دوستی اور سماجی زندگی کے لین دین میں اچھائی کے بدلے اچھائی اور احسان کے بدلے احسان کو بھی کہا جاتا ہے یا کسی کو اس کی شادی کے موقع پر کوئی تحفہ دے یا کسی آڑے وقت میں کسی کی مدد کرے تو وہ پھر اسے اپنے اوپر ایک قرض سمجھتا ہے اور کہتا ہے ’’دفلانی پہ ما بدل پور دے‘‘فلاں کا مجھ پر بدل قرض ہے۔

پختونوں کے معاشرے میں ’’جرگہ‘‘ نظام نے گاؤں محلے کے چھوٹے چھوٹے معمولی تنازعات سے لے کر قبیلے اور علاقے کے بڑے بڑے سنگین مسائل اور دشمنیوں تک کو بات چیت کے ذریعے پرامن طور پر حل کرنے کا بہترین فریضہ سرانجام دیا ہے۔ آج بھی اس کی اہمیت اور طاقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا تاہم پختون قوم اس وقت تین حصوں (خیبرپختون خوا، بلوچستان اور افغانستان) میں تقسیم ہے اور ایک الگ الگ سیاسی اور انتظامی ڈھانچے تلے زندگی گزار رہی ہے۔ اسی الگ الگ قانون اور نظام کے زیراثر جرگہ نظام کی اپنی اصل روح اور شکل پر بھی کچھ منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور جس طرح آج ملک کی عدالتیں، تھانے، کچہریاں اور دیگر دفاتر و ادارے رشوت و سفارش کے نرغے میں ہیں۔ اس طرح بعض علاقوں میں جرگہ کرنے والے یا ماہرین جرگہ بھی باقاعدہ پہلے اپنی فیس کا مطالبہ کرتے ہیں، جس کی وجہ سے آج کے اکثر جرگوں میں جرائم پیشہ اور بدمعاش قسم کے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ اس قسم کے جرگہ کرنے والے سنگین سے سنگین نوعیت کا مسئلہ اور تنازعہ باقاعدہ ٹھیکے پر لیتے ہیں۔

جرگہ اور حجرہ پختونوں کی زندگی میں لازم و ملزوم سمجھے جاتے ہیں اور دونوں روایات کا کردار بڑا مثبت رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی جن جن علاقوں میں جرگہ اور حجرہ اپنی اصل روح اور جواہر کے ساتھ موجود اپنا کردار نبھا رہے ہیں وہاں دیگر علاقوں کے مقابل جرائم، قتل و غارت، ڈاکا زنی اور اغواء جیسے جرائم کی شرح بہت کم ہے۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ پختونوں کا جرگہ نظام جمہوریت، عدل و انصاف اور اظہار رائے کی آزادی کا ایک بہترین فورم ہے۔ جرگہ نظام کے ساتھ دو رسمیں اور بھی ہیں جن کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔

ان میں ایک دستور کا نام ’’ننواتے‘‘ (کسی کے گھر میں داخل ہونا) ہے ۔ اپنی کسی غلطی پر پشیمان ہونے، کسی کا عذر کے ساتھ کسی کے پاس جانے یا اپنے مخالف کے گھر معافی مانگنے کیے لیے جانے کو پشتو میں ’’ننواتے‘‘ کہتے ہیں۔ اس لیے ’’ننواتے‘‘ کو تسلیم کرنا، آنے والے کو بخش دینا بھی ایک دستور ہے۔ اس دستور کے ذریعے بڑے بڑے جرائم اور قتل جیسے سنگین گناہ بھی بخش دیے جاتے ہیں۔ ’’ننواتے‘‘ میں اکثر علاقوں میں اپنے ساتھ دنبہ یا بکرا بھی ساتھ لے جایا جاتا ہے اور جب ننواتے منظور ہوجاتی ہے تو اس جگہ دنبہ یا بکرا ذبح کرکے مشترکہ طور پر کھانے کا بندوبست کیا جاتا ہے۔ اس طرح جب خواتین اپنے کسی مخالف کے گھر بطور ننواتے جاتی ہیں تو اپنے ساتھ قرآن پاک بھی سر پر رکھ کر جاتی ہیں۔

دوسرے متعلقہ دستور کو ’’تیگہ‘‘ کہا جاتا ہے۔ تیگہ پشتو میں پتھر کو کہا جاتا ہے۔ جب جرگہ دو فریقین کی آپس میں صلح کرانا چاہے تو بیچ میں ’’تیگہ‘‘ رکھ دیا جاتا ہے۔ یہ ایک علامتی پابندی ہوتی ہے کہ آپ دونوں اس وقت تک ایک دوسرے پر حملہ نہیں کریں گے جب تک جرگہ کا یہ فیصلہ سامنے نہیں آجاتا ۔ تیگہ کی خلاف ورزی کی جائے تو جرگہ خلاف ورزی کرنے والے فریق سے مقررہ جرمانہ بھی وصول کرتا ہے۔ یہاں تک کہ اسے علاقہ بدر بھی کیا جاتا ہے اور اس سے قطع تعلق بھی کیا جاتا ہے جب کہ فیصلہ متاثرہ فریق کے حق میں دے دیا جاتا ہے۔ تیگہ کی روایت کو اب بعض علاقوں میں دورجدید کی اصطلاح میں عارضی جنگ بندی، فائر بندی (جسے پشتو میں ڈز بندی کہتے ہیں) جیسے نام دیے گئے ہیں۔

’’حجرہ‘‘ آپ جیسے ہی قبائلی معاشرے میں داخل ہوتے ہیں۔ آپ کی نظر ایک بڑی عمارت پر پڑتی ہے عام طور پر مٹی اور پھتروں کی بنی اس عمارت میں ایک بڑا اور وسیع وعریض کمرا اور ایک میدان ہوتا ہے جس میں جگہ جگہ چارپائیاں بچھائی جاتی ہیں اور تکیے لگے ہوتے ہیں۔ یہ ایک طرح سے قبائلیوں کا کلب اور کمیونٹی سینٹر ہوتا ہے اسے حجرہ کہتے ہیں۔ یہ اس لحاظ سے مذکورہ کیمونٹی سینٹر یا کلب سے ممتاز حیثیت رکھتا ہے کہ اس کے کچھ تحریری رواج نہیں ہوتے، کوئی بھی اجنبی اس میں داخل ہو تو وہ پورے محلے یا قبیلے کا مہمان بن جاتا ہے اور اگر اس کو کوئی نقصان پہنچائے تو وہ شخص پورے محلے اور قبیلے کا دشمن بن جاتا ہے۔ حجرے میں ہر عمر کے مرد افراد بیٹھ سکتے ہیں۔

گاؤں، محلہ اور قبیلے کے تمام اہم فیصلوں کے علاوہ ملک کی سیاسی، معاشی اور تہذیبی صورت حال پر بحث مباحثے بھی اسی مرکز میں ہوتے ہیں کسی کی فوتگی کے وقت تین دن تک فاتحہ خوانی بھی حجرے میں ہوتی ہے گاؤں اور محلہ والے والے تین دن تک فوتگی والے گھر میں کھانا لاتے ہیں اور اس گھر میں تین دن تک چولہا نہیں جلنے دیا جاتا۔ حجرے میں عورت کے آنے پر سخت پابندی ہے کوئی عورت حجرے میں آنے کا تصور بھی نہیں کرسکتی۔ پہلے عموماً پورے گاؤں اور محلے کا ایک ہی حجرہ ہوا کرتا تھا اور وہاں آنے والا مہمان سب کا مشترکہ مہمان سمجھا جاتا تھا اور ان کی مہمان نوازی سب مشترکہ طور پر کیا کرتے تھے۔ تاہم اب حجرہ صرف غمی اور خوشی کے مواقع پر آباد رہتا ہے کیوں کہ اب ہر کسی نے اپنے لیے الگ الگ حجرہ، ڈرائنگ روم اور بیٹھک بنایا ہوا ہے۔

The post ’’پختون ولی‘‘ کیا ہے؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3ciqwha

تحویل قبلہ کا حکم

تحویل قبلہ سمجھنے کے لیے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ قبلے کی تاریخ پر ایک مختصر سی نظر ڈال لی جائے۔

کعبہ، یہ نام کعبہ کی تعکیب یعنی مربع ہونے کی وجہ سے پڑ گیا لغوی اعتبار سے ہر بلند اور مربع عمارت کو کعبہ کہتے ہیں۔ قرآن حکیم کی سورۂ آل عمران آیت96میں اس کا پرانا نام بکّہ آیا ہے جس کے معنی توڑ دینے کے ہیں۔ گویا کعبہ کو بکہ اس لیے بھی کہتے ہیں کہ یہ سرکش لوگوں کی گردن توڑ دیتا ہے۔ بعد میں یہی نام شہر مکہ کا بھی پڑ گیا۔

کعبہ کی تعمیر کے سلسلے میں مختلف روایات آئی ہیں۔ ارزقی لکھتے ہیں کہ کعبہ کی تعمیر فرشتوں نے کی تھی۔ اس وقت حضرت آدم ؑ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔ اس کے اثبات میں حضرت زین ؓ العابدین سے منقول ایک روایت اور ایک روایت حضرت ابن عباسؓ سے نقل کی ہے۔ النودی نے بھی تہذیب الاسماء واللغات میں فرشتوں کی تعمیر کا ذکر کیا ہے۔ اس کے بعد حضرت آدم ؑ نے کعبہ کی تعمیر کروائی۔ ایک اور روایت میں حضرت نوحؑ کے حج کا ذکر ملتا ہے۔ پھر اس کی تعمیر حضرت ابراہیم ؑ نے کی جس کا ذکر ہمیں قرآن حکیم میں سورۂ بقرہ میں ملتا ہے۔ یہاں بھی تعمیر سے قبل چند تاریخی حوالات کا ذکر برمحل ہوگا۔

جدالانبیاء حضرت ابراہیم ؑ کی دو بیویاں تھیں (۱) حضرت ہاجرہ ؓ(۲) حضرت سارہؓ۔ حضرت ہاجرہؓ کے بطن سے حضرت اسماعیل ؑپیدا ہوئے تھے یہ آپؑ کے پہلے بیٹے تھے جب حضرت اسماعیل ؑ13برس کے ہوگئے تو حضرت سارہ ؓ کے بطن سے حضرت اسحٰق پیدا ہوئے۔ حضرت سارہ ؓ نے حضرت ابراہیم ؑ کو قسم دلائی کہ ہاجرہ ؓ اور اسماعیل ؑ کو لے کر کہیں چلے جائیں۔

یعنی انہیں اپنے گھر سے نکال دیں۔ چناںچہ حکم الٰہی ہوا کہ انہیں مکہ کی طرف لے جاؤ۔ آپؑ حکم الٰہی کے عین مطابق دونوں کو اس جگہ لے آئے، جہاں آج مکہ مکرمہ یعنی بیت الحرام ہے۔ یہ بے آب و گیا صحرا تھا۔ آپؑ نے ان دونوں کے قریب کھجور کا ایک تھیلا اور پانی کا مشکیزہ رکھ دیا اور شام کی جانب چل دیے۔ بی بی ہاجرہ ؓ دوڑتی ہوئی آئیں اور پوچھا آپ کہاں جا رہے ہیں؟ اور ہمیں کس پر چھوڑے جا رہے ہیں؟ آپؑ نے جواب دیا ’’اللہ پر۔‘‘ پھر پوچھا کیا اللہ نے آپؑ کو حکم دیا ہے؟ فرمایا ’’ہاں ‘‘ تب وہ یوں گویا ہوئیں ’’پھر تو ہمیں وہ ضائع نہیں کرے گا۔‘‘ اور یہ کہتے ہوئے واپس لوٹ آئیں۔

حضرت ابراہیم ؑکچھ آگے بڑھ کر دعا گو ہوئے ’’اے پروردگار! میں نے اپنی اولاد کو ایک بنجر زمین (وادی) میں چھوڑ دیا ہے جو تیرے حرمت والے گھر کے پاس ہے کہ وہ نماز قائم کریں تو لوگوں کو ان کی طرف مائل کردے اور انہیں پھل عطا فرما کہ وہ تیرا شکر ادا کرسکیں۔‘‘ (سورۂ ابراہیم آیت 37) نبی کی دعا تھی اثر کیوں نہ ہوتا؟ فوراً ہی قبیلۂ بنو جرہم کا قافلہ وہاں سے گزا۔ انہوں نے بی بی ہاجرہؓ سے وہاں قیام کی اجازت چاہی جو منظور کرلی گئی۔

پھر حضرت ہاجرہؓ نے اسی قبیلے میں حضرت اسماعیل ؑ کی شادی کردی، جس کے بعد حضرت ہاجرہ ؓ کا انتقال ہوگیا۔ اس دوران دو مرتبہ حضرت ابراہیم ؑمکہ مکرمہ تشریف لائے تھے مگر یہاں قیام نہیں فرمایا تھا، مگر جب تیسری مرتبہ تشریف لائے تو آپؑ کو حکم ہوا ’’ابراہیم کعبہ کی تعمیر کرو۔‘‘ آپؑ نے حکم خداوندی کا اظہار اپنے پیارے بیٹے اسماعیل ؑ سے کیا۔ بیٹے نے عرض کیا، ابا جان! حکم خداوندی کی اطاعت کیجیے۔

کعبہ کی ابتدائی تعمیر کے آثار مٹ چکے تھے۔ حضرت ابراہیم ؑ نے بیٹے کے ساتھ مل کر اسے از سرنو تعمیر کیا۔ آپؑ نے اس کی تعمیر میں نہ مٹی استعمال کی اور نہ چونا۔ بس حضرت اسماعیل ؑ پتھر اٹھا اٹھا کر لا رہے تھے اور حضرت ابراہیم ؑ ایک پر ایک پتھر رکھتے جا رہے تھے اور اس کی چھت بھی نہیں بنائی تھی۔ جب تعمیر بلند ہوگئی تو دونوں باپ اور بیٹے دعا کررہے تھے۔

’’اے پروردگار! ہم سے (یہ) قبول فرما تو سننے والا اور جاننے والا ہے۔‘‘ (سورہ بقرہ آیت 127) جب ابراہیم ؑ کعبہ کی تعمیر سے فارغ ہوگئے تو جبرئیل ؑ آئے اور انہوں نے تمام مقامات حج دکھائے پھر حکم دیا کہ لوگوں کو حج کے لیے بلاؤ ’’اعلان کر دیجیے لوگوں کو حج کے لیے۔ وہ آئیں گے پیدل اور دبلی اونٹنیوں پر سوار جو آئیں گی ہر وسیع گہرے راستے سے۔‘‘ (سورہ الحج آیت27) مجاہد لکھتے ہیں کہ حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ ہر سال پیدل حج فرماتے تھے۔ ان کے علاوہ دیگر 75انبیاء بھی حج کی سعادت حاصل کر چکے تھے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ ہر نبی نے حج کیا تھا۔

کعبہ کی تعمیر 11بار ہوئی تھی جس میں 8بار قبل از اسلام اور 3 مرتبہ بعثت نبوی کے بعد مختلف ادوار میں ہوئی۔ قبل از اسلام تعمیر میں یہ نام آتے ہیں (۱) فرشتے (۲) حضرت آدم ؑ (۳) شیث ؑ(۴) حضرت ابراہیم ؑ (۵) عمالقہ (۶) بنو جرہم (۷) قصّی (۸) قریش۔

بعدازسلام یہ نام تعمیر کروانے میں شریک ہوئے (۹) عبداللہ ابن زبیرؓ(۱۰) حجاج (۱۱) سلطان مراد رابع۔ ان تعمیرات میں صرف ایک خصوصیت یہ تھی کہ حضرت ابراہیم ؑ کی تعمیر حضرت آدم ؑ کی بنیاد پر تعمیر تھی گویا پیغمبر نے پیغمبر کی تقلید کی۔

کعبہ سے متعلق ایک دل چسپ حقیقت یہ ہے کہ اسے کسی بھی فرد یا بادشاہ نے ذاتی ملکیت قرار نہیں دیا بلکہ عرب کے بت پرست اور مشرکین بھی اسے بیت اللہ ہی کہہ کر پکارتے تھے۔ اقبال نے کیا خوب کہا ہے کہ

دنیا کے بت کدے میں پہلا وہ گھر خدا کا

ہم اس کے پاسباں ہیں وہ پاسباں ہمارا

ہر قوم اور ہر مذہب میں عبادات کے خاص امتیازی شعائر ہوتے ہیں جن کے بغیر ان کی شناخت مشکل سے ہوتی ہے ۔ یہ شعائر اکثر مستقل ہوتے ہیں۔ چناںچہ اسلام کے بھی کچھ شعائر ہیں جو قرآن سے ثابت ہیں (۱) کوہ صفاء و مروہ (سورہ بقرہ آیت158)(۲) مشعر حرام (مزدلفہ میں ) سورہ بقرہ آیت 198)(۳) خدا کے نام کی چیزیں ان کی بے حرمتی سے منع کیا گیا ہے۔ (سورہ مائدہ آیت2) (۴) خدا کی مقرر کی ہوئی ادب کی چیزیں ان کی عظمت رکھنا (سورہ الحج آیت32) (۵) قربانی کے اونٹ (سورہ حج آیت36) شعائر میں کوہ صفا و مروہ کے ساتھ خدا کے نام کی چیزوں میں بیت اللہ بھی شامل ہے، جو اس وقت کم وبیش ایک ارب مسلمانوں کا قبلہ ہے۔

اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک بیت المقدس پہلے سے موجود تھا تو دوسرے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ یہاں اس کا جواب یہی ہو سکتا ہے کہ مسلمانوں کی عبادت میں سب سے پہلی عبادت نماز ہے جو ہر روز پنجگانہ ادا کی جاتی ہے۔ انفرادی طور پر بھی اور اجتماعی طور پر بھی۔ اجتماعی طور پر امام کی اقتدا میں جسکی تمام حرکات وسکنات کی مقتدی پیروی کرتا ہے۔ فقہاء لکھتے ہیں کہ اگر مقتدی ایسا نہیں کریگا تو اس کی نماز ہی ادا نہیں ہوگی بشرطیکہ مقتدی کو کوئی شرعی عذر نہ ہو۔ ادائیگی نماز سے قبل نیت شرط ہے اور پھر قبلہ رو ہوکر زبان سے الفاظ ادا کرنا بس یہی ایک اصول ہے کہ جس کی بنا پر مسلمانوں کو ایک علیحدہ قبلہ دیا گیا جو حضرت ابراہیم ؑ کی یاد تازہ کرنے کے لیے توحید کا خاص مظہر بنا۔

یہودی اور عیسائی بیت المقدس کو قبلہ سمجھتے تھے۔ مشرکین مکہ اور کفار، کعبہ کو قبلہ سمجھتے تھے۔ آنحضور ؐ مقام ابراہیم کے سامنے نماز ادا فرماتے تھے جس کا رخ بیت المقدس کی طرف تھا۔ اس طرح آپؐ کی پیش نظر دونوں قبلے رہتے تھے اس طرح آپؐ نے 16ماہ تک نمازیں ادا فرمائی ہیں اور جب اسلام زیادہ پھیل گیا تو ضرورت کے تحت حکم ہوا ’’تم اپنا رخ مسجد الحرام کی طرف پھیرو اور جہاں کہیں رہو اسی طرف منہ پھیرو۔‘‘ (سورہ بقرہ آیت 142) یہ عظیم واقعہ وحی کی شکل میں نماز کے دوران مدینہ منورہ کی ایک مسجد میں پیش آیا جو آج کل مسجد قبلتین کے نام سے مشہور ہے، یعنی (دو قبلوں کی مسجد) اس میں چند سال قبل تک دو محرابیں تھیں جو دو قبلوں کی نشان دہی کر رہی ہیں۔ واضح ہوکہ اب مسجد اقصٰی کی سمت والی محراب ہٹا دی گئی ہے صرف اس کی سمت پر محراب کا نشان لگا دیا گیا ہے۔ تاکہ شناخت رہے کہ یہ قبلہ رخ تھا۔ معتمرو حجاج کرام پورے سال اس کی زیارت کرتے ہیں۔

تحویل قبلہ کے حکم نے یہودیوں کو چراغ پا کردیا۔ وہ اپنے آپ کو نصرانیوں سے بلند سمجھتے تھے۔ وہ منتیں مانتے تھے کہ بچہ زندہ رہے گا تو ہم اسے یہودی بنائیں گے (ابوداؤد)۔ مسلمانوں کا بھی قبلہ اب تک بیت المقدس ہی تھا۔ اس لیے وہ یہ بھی فخر کرتے تھے کہ مسلمانوں کا بھی یہی قبلہ ہے۔ لیکن جب کعبہ قبلہ بنا تو وہ برہم ہوگئے اور کہنے لگے محمدﷺ کو تو ہماری ہر بات کی مخالفت مقصود ہے۔

اس لیے قبلہ بھی بدل لیا۔ اس ضمن میں پھر وحی نازل ہوئی،’’سفہاء یہ اعتراض کریں گے کہ مسلمانوں کا جو قبلہ تھا اس سے ان کو کس نے پھیر دیا، کہہ دو کہ مشرق و مغرب سب خدا ہی کا ہے تیرا جو پہلے قبلہ تھا اس سے ان کو کس نے پھیر دیا، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ معلوم ہو جائے کہ پیغمبر کا پیرو کون ہے اور پیچھے پھر جانے والا کون ہے اور بلاشبہہ یہ قبلہ نہایت گراں اور ناگوار ہے بجز ان لوگوں کے جن کو خدا نے ہدایت کی ہے۔‘‘ (بقرہ آیت142) پھر دوسری جگہ ارشاد ہوا: ’’مشرق اور مغرب رخ کرنا یہی کوئی ثواب کی بات نہیں ثواب تو یہ ہے کہ آدمی خدا پر قیامت پر ملائکہ پر خدا کی کتابوں پر پیغمبروں پر ایمان لائے اور خدا کی محبت میں عزیزوں کو یتیموں کو، مسکینوں کو، مسافروں کو، سائلوں کو، غلاموں کو آزاد کرانے میں اپنی دولت دے۔‘‘ (سورہ بقرہ آیت 177)۔ یہودی منافقت کا لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں کے ساتھ نمازیں ادا کر رہے تھے تو جب سورۂ بقرہ کی یہ آیات نازل ہوئیں تو وہ اپنے قبلے کی طرف بھاگے۔ یوں ان کی منافقت کا راز تحویل قبلہ کی شکل میں فاش ہوگیا۔

اسی سورہ بقرہ کی آیات ہم سے تقاضا کرتی ہیں کہ ان تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے پیغمبر اسلامﷺ کے سچے پیروکار بنیں۔

The post تحویل قبلہ کا حکم appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2ZQbDjG

مشتاق احمد کے صاحبزادے گلوکار بن گئے، گانا ریلیز کر دیا

لاہور: سابق ٹیسٹ اسپنر اورکوچ مشتاق احمد کے صاحبزادے بزل شوبزمیں نام کمانے کے خواہشمند ہیں، انھوں نے  اپنا گانا ریلیز کردیا جب کہ سابق اور موجودہ کرکٹرز نے اسے سراہتے ہوئے ان کیلیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

مشتاق احمد نے کہاکہ بزل نے انگلینڈ سے آرکیٹیکٹ کی تعلیم حاصل کررکھی ہے، میوزک سے اسے کافی لگاؤ ہے، وہ اداکاری بھی کرنا چاہتا ہے،یہ اس کا شوق ہے جس کی راہ میں رکاوٹ نہیں ڈالوں گا۔

انھوں نے کہا کہ ہرشعبے میں اچھے بْرے لوگ ہوتے ہیں، میرا بیٹے نے جس فیلڈ کا انتخاب کیااس میں بھی بہت اچھے لوگ موجود ہیں، جہاں میری ضرورت ہوئی میں اسے سپورٹ کروں گا، میں نے بیٹے کو سمجھا دیا ہے کہ کوئی ایسا  کام نہ کرنا جس سے خاندان کی عزت پر حرف آئے۔

 

The post مشتاق احمد کے صاحبزادے گلوکار بن گئے، گانا ریلیز کر دیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2XfYbnA

حضرت عمر بن عبدالعزیز کے مزار کی بے حرمتی ، علما کی مذمت

لاہور: شام کے صوبہ ادلب میں خلیفہ اسلام حضرت عمر بن عبدالعزیز اور ان کی اہلیہ کے مقدس مزارات کی شرپسند عناصر کے ہاتھوں بیحرمتی پرعلمائے کرام نے  شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پارٹی رہنماؤں مولانا امجد خان، مولانا فضل حقانی، حافظ حسین ، مولانا راشد محمود سومرو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس دل ہلا دینے والے واقعے سے عالم اسلام کے دل و دماغ لرز اٹھے ہیں، اندوہناک واقعے پر امت مسلمہ کے دل رنجیدہ اور خون کے آنسو رو رہے ہیں، واقعے پر اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی خاموش سوالیہ نشان ہے۔

انھوں نے زور دیا کہ اسلامی دنیا اور او آئی سی تنظیم فوری  ایکشن لیکر حضرت عمر بن عبدالعزیز کے مزار کی اصل حالت میں بحالی یقینی بنائے ، پاکستان علماء کونسل کے قائدین نے حضرت عمر بن عبدالعزیز کی قبر کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امت مسلمہ کو تکفیری اور دہشت گرد گروہوں کیخلاف متحد ہوکر آگے بڑھنا ہوگا۔

 

The post حضرت عمر بن عبدالعزیز کے مزار کی بے حرمتی ، علما کی مذمت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3clT6OG

خانیوال میں بس الٹنے سے 6 مسافر جاں بحق، 30 زخمی

خانیوال: پل رانگو میں بس الٹنے سے 6 مسافر جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

خانیوال کے نواحی علاقے پل رانگو پر اے سی بس الٹ گئی جس کے نتیجے میں چار مسافر موقع پر ہی جاں بحق اور درجنوں شدید زخمی ہو گئے۔

ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور امدادی آپریشن کرتے ہوئے لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مزید 2 افراد دم توڑ گئے جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 6 ہوگئی۔

بس لاہور سے ملتان جا رہی تھی اور عینی شاہدین کے مطابق بس موٹر سائیکل سوار کو بچاتے ہوئے الٹ گئی۔ متعدد زخمیوں کی حالت نازک ہے جس کے باعث مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

The post خانیوال میں بس الٹنے سے 6 مسافر جاں بحق، 30 زخمی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3dla5SB

جاوید جبار قومی مالیاتی کمیشن کی ممبر شپ سے مستعفی

کوئٹہ / اسلام آباد: بلوچستان سے قومی مالیاتی کمیشن ( این ایف سی ) کے غیر سرکاری رکن سابق سینیٹر جاوید جبار رضاکارانہ طور پر مستعفی ہوگئے.

سابق سینیٹر جاوید جبار نے موقف اختیارکیا ہے کہ بلوچستان میں ان کی نامزدگی پر کچھ حلقے سیاسی مخالفت اور تحفظات کا اظہارکر رہے تھے جبکہ نامزدگی پرکچھ حلقے ہائیکورٹ تک بھی پہنچے، کمیشن میں تمام فیصلے تمام متعلقین کی مشاورت سے ہونے چاہئیں، وہ بلوچستان کیلیے جتنی بھی چاہے کوششیں کرتے مخالفین نے مطمئن نہیں ہونا تھا۔

گزشتہ روز جاری بیان میں انھوں نے کہا کہ این ایف سی کے بلوچستان سے ممبرکی حیثیت سے مستعفی ہوگیا ہوں اور صدر مملکت عارف علوی کو استعفیٰ سے متعلق خط لکھ دیا ہے، ممبر نامزدکرنے پر صدر مملکت، گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

 

The post جاوید جبار قومی مالیاتی کمیشن کی ممبر شپ سے مستعفی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3eM9ZnB

ماسک لازمی قرار، تعلیمی ادارے اگست تک بند رہیں گے

اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے 15جولائی تک کورونا وباء عروج پر ہونے کے خدشہ کے پیش نظر تعلیمی اداروں کو اگست تک بند رکھنے کی سفارش کی ہے جبکہ شہریوں کیلیے مساجد، بازاروں اور دوران سفر بسوں، ٹرینوں، ہوائی جہازوں میں  ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

این سی او سی نے چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں انڈسٹری سے منسلک کچھ دیگر شعبے کھولنے کے لیے صوبائی حکومتوں  سے تجاویز اور آراء طلب کر لی ہیں‘ جن کی روشنی میں دیگر صنعتیں بھی کھولنے کی سفارشات کو حتمی شکل دی جائے گی۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی زیرصدارت این سی او سی کے اجلاس میں کوویڈ 19 سے متعلق ’’طویل مدتی بیماری‘‘ کے عنوان سے طویل اور قلیل مدتی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں کورونا معاملے پر بہتر پیغام رسانی اور عوامی رسائی کے لئے مواصلاتی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت پر زور دیاگیا۔

وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ نیگیٹو لسٹ میں شامل ریسٹورنٹس کوکھانا صرف پارسل کی اجازت دی گئی ہے ۔شادی ہالوں میں صرف مہمانوں کی ایک محدود تعداد ، ایک ڈش اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) پر سختی سے عملدرآمد کے ساتھ اجازت دی جائے گی۔ اسد عمر نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ موجودہ سال کی پہلی سہ ماہی میں کوویڈ 19کے اثرات کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کریں ۔

این سی او سی نے اس بات پر زور دیا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعدوزارت صحت کی تنظیم نو کی جائے۔اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ وبائی امراض کے بڑھتے ہوئے خطرے کو مد نظر رکھتے ہوئے وسائل میںاضافہ کیا جائے ،کورونا تشخیص کے لئے صلاحیت کو6لاکھ 72ہزار تک بڑھایا جارہا ہے ۔وفاقی وزیر برائے معاشی امور خسرو بختیار نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کے مابین بہتر ہم آہنگی کے لئے قومی انٹیگریٹڈ مینجمنٹ سسٹم کو عمل میں لایا جائے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ اگرچہ ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا لیکن خلاف ورزی کرنے والوںکیلئے کوئی سزا تجویز نہیں کی گئی ۔اجلاس میںوفاقی وزراء اعجاز شاہ، فخر امام ،خسرو بختیار ، معاونین خصوصی عاصم سلیم باجوہ‘ڈاکٹر معید یوسف، ڈاکٹر ظفر مرزا اورتانیہ ادریس نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا اورمعاون خصوصی قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 24گھنٹوں میں کورونا سے78اموات ہوئی ہیں جواب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے ،مجموعی اموات کی تعداد 1395ہوگئی ہے ‘ آنے والے دنوں میں اموات اور کیسز کے کی رفتار میں مزید تیزی کا خدشہ ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ایس او پیز اورگائیڈ لائینز پر سختی سے عمل کیا جائے ۔

ڈاکٹر ظفرمرزا کا کہنا تھا کہ فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ہیلتھ ماہرین کی حفاظت اوّلین ترجیح ہے۔ وی کیئر کے نام سے پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔پاکستان میں مجموعی طبی آلات کا اب تک 25فیصد استعمال ہورہا ہے ‘ضرورت کے مطابق ہمارے پاس سٹاک موجود ہے۔

ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ اب تک 60ممالک سے 33ہزار سے زائد پاکستانی وطن واپس لاچکے ہیں ‘یکم تا 10جون تک مزید 20ہزار پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جائے گا۔یومیہ ایک ہزار پاکستانی واپس لارہے ہیں‘ آئندہ 10 دنوں میں 4ہزار سعود ی عرب اور 8ہزار یو اے ای سے پاکستانی واپس لائیں گے ۔جلد سمندر پار پاکستانیوں کے لئے نئی پالیسی لائی جائیگی۔سول ایوی ایشن نے صرف بیرونی ملک جانے والی پروازوں پر عائد پابندی ختم کردی ہے، جو ائیر لائن آنا چاہے وہ خالی جہاز لیکر آئے اور غیر ملکیوں کو لیکر جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زمینی سرحدیں اسی طرح چل رہی ہیں جیسے پہلے تھیں ‘چین اوربھارت سے سرحد بند ہے ‘27مئی کو 180 پاکستانیوں کو واپس لائے ہیں‘ بھارت میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی یہ دوسری کھیپ ہے۔افغان حکومت کی درخواست پر ضروری اشیاء کی نقل و حرکت کی اجازت دی ہے۔طور خم ‘چمن اور تفتان سرحد مسافروں اور تجارت کے لئے کھولی گئی ہے۔ طور خم اور چمن سے ہفتہ میں چھ دن یومیہ 200سے 250ٹرک افغانستان جا رہے ہیں۔

The post ماسک لازمی قرار، تعلیمی ادارے اگست تک بند رہیں گے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3cpfsz6

شاہد خاقان نے سلمان شہباز کے ایما پر 20 ارب کی سبسڈی دی، شہزاد اکبر

 اسلام آباد: معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چینی کے معاملے میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے بیٹے سلمان شہباز کے ایما پر 20 ارب روپے کی سبسڈی دی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ کسی معاملے پر انکوائری کمیشن بنایا گیا اور کم مدت میں رپورٹ بنی اور عوام کے سامنے بھی پیش کی گئی، ماضی میں ایسا کون سا کمیشن بنا ہے جس میں وزرا پیش ہوئے ہوں۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے رپورٹ سے متعلق جو کہا میں ثابت کروں گا کہ وہ جھوٹ ہے، شاہد خاقان  نے آج پریس کانفرنس میں کہا کہ کمیشن میں نالائق لوگ ہیں، لگتا ہے ملک میں صرف شاہد خاقان لائق ہیں جو اپنے مالک کے ساتھ  وفادارہیں، اگر وہ کمیشن کی رپورٹ پڑھ لیتے تو یہ باتیں نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 2017-18ء میں ملک میں وافر مقدار میں گنے کی پیداوار ہوئی اور وافر مقدار میں چینی موجود تھی، شاہد خاقان عباسی نے 24 گھنٹوں کے دوران 20 ارب روپے کی سبسڈی دے کر ایکسپورٹ کی اجازت دے دی۔

معاون خصوصی نے کہا کہ شاہد خاقان نے سلمان شہباز کے ایما پر 24 گھنٹے کے نوٹس پر 20 ارب روپے کی سبسڈی دی، جب ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی تو اس وقت بھی عالمی منڈی میں قیمت زیادہ تھی، 2017-18ء میں پروکیور کیا گیا آدھا گنا ظاہر ہی نہیں کیا گیا، شاہد خاقان کمیشن کے سامنے نہ کوئی جواب نہ کوئی دستاویز دے سکے، شاہد خاقان کو اپنے خلاف چارج شیٹ پر جواب دینا پڑے گا۔

The post شاہد خاقان نے سلمان شہباز کے ایما پر 20 ارب کی سبسڈی دی، شہزاد اکبر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2zB4o4z

نواز شریف کی ایک جھلک سے مخالفین کے اوسان خطا ہوجاتے ہیں، مریم نواز

لاہور: مسلم لیگ (ن) کی صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف کی ایک جھلک سے ان کے مخالفین کے اوسان خطا ہو جاتے ہیں۔

نوازشریف کی لندن کے ہوٹل میں بیٹھے ہوئے وائرل ہونے والی تصویر پر ہونے والی تنقید پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف کے مخالفین کا ہر حربہ ہمیشہ کی طرح الٹا ہو گیا، تصویر کا مقصد تشہیر نہیں تذلیل تھا جو کہ ہر بار کی طرح ناکام ہوا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: نوازشریف کی ہوٹل میں چائے پیتے ہوئے تصویر وائرل

مریم نوازکا کہنا تھا کہ نواز شریف کی ایک جھلک سے ان کے مخالفین کے اوسان خطا ہو جاتے ہیں جب کہ اس تصویر سے سابق وزیراعظم کے چاہنے والے خوش ہوئے اور ان کو حوصلہ ملا ہے، مخالفین کو سمجھ آ جانی چاہیے کہ ایسی حرکتوں سے یہ لوگ صرف اپنا مزید نقصان اور نوازشریف کو انجانے میں فائدہ پہنچاتے ہیں، نواز شریف کا خوف نا ان کو جینے دیتا ہے نا چین سے حکومت کرنے دیتا ہے، یہی ان کی سزا ہے۔

صدر (ن) لیگ نے کہا کہ ان لوگوں نے  میاں صاحب کو مارنے کی پوری کوشش کی لیکن الّلہ نے بچا لیا، یہ لوگ زبردستی آئی سی یو میں گھس کر میری بیہوش ماں کی تصاویر بنانے کی کوشش کر سکتے ہیں تو ان کے لیے نوازشریف کی اپنے گھر کی خواتین اور بچیوں کے ساتھ چھپ کر تصویر بنانا کیا مشکل ہے؟ اگر یہ اتنا ہی نیک کام تھا تو بزدلوں کی طرح چھپ کر کیوں کیا۔

 

The post نواز شریف کی ایک جھلک سے مخالفین کے اوسان خطا ہوجاتے ہیں، مریم نواز appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2yNjDH9

مشکل وقت میں وفاداری بدلنے والے آج ایٹم بم کا کریڈٹ لے رہا ہے ، راناثنااللہ

 لاہور: مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر راناثنااللہ کا کہنا ہے کہ مشکل وقت میں وفاداری بدلنے والے آج ایٹم بم کا کریڈٹ لے رہا ہے۔

وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے ایٹمی دھماکوں سے متعلق بیان کے رد عمل میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جو لوگ پٹاخہ پھٹنے پر گھر میں بیٹھ جاتے ہیں وہ ایٹمی دھماکوں کا کریڈٹ لے رہے ہیں، مشکل وقت میں وفاداری بدلنے والے آج ایٹم بم کا کریڈٹ لے رہا ہے۔ میڈیا سے درخواست ہے کہ قوم کو وہ وڈیو کلپ دکھائے جائیں جس میں شیخ رشید نے ایٹمی دھماکوں سے قبل بھاگ جانے کا جرم قبول کیا تھا۔

رانا ثنا للہ نے کہا کہ قوم کا آٹا چینی چور نیازی، خسرو اور ترین کرپٹ مافیا ہیں۔ عمران خان اور شیخ رشید کی مشترک نشانی ’جھوٹ‘، ’یوٹرن‘ اور ’ابن الوقتی‘ ہے، شیخ رشید آج اس کا ترجمان ہے جو اسے چپڑاسی رکھنے کو تیار نہ تھا۔ ریل حادثوں میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ قاتل شیخ رشید سے حساب مانگ رہے ہیں۔

The post مشکل وقت میں وفاداری بدلنے والے آج ایٹم بم کا کریڈٹ لے رہا ہے ، راناثنااللہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3dgEz8t

نوازشریف کی لندن کے ہوٹل میں چائے پیتے ہوئے ایک اور تصویر وائرل

 لندن: سابق وزیراعظم نوازشریف کی لندن میں چائے پیتے ہوئے ایک اور تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

علاج کے سلسلے میں عدالت سے ضمانت پر بیرون ملک جانے والے سابق وزیراعظم نوازشریف کی ایک اور تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں وہ لندن میں سڑک کنارے ایک ہوٹل میں اہلخانہ کے ساتھ موجود چائے یا کافی پی رہے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛  کھاؤ پیو بیماری کا علاج انتہائی انہماک سے جاری

اس سے قبل بھی مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نوازشریف کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ کسی ہوٹل میں موجود کھانا کھارہے تھے اور اس موقع پر ان کے بھائی شہباز شریف، دونوں صاحبزادے حسن اور حسین نواز کے علاوہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔

نوازشریف کی تصویر وائرل ہونے کے بعد وزیراعظم عمران خان کے ترجمان شہباز گل نے بھی ٹوئٹر پر ان کی تصویر کے ہمراہ ایک پوسٹ کی جس میں مسلم لیگ (ن) کے قائدین کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی اس تصویر کے وائرل ہونے کےبعد ملک میں نظام عدل اور انصاف پر سوالیہ نشان اٹھائے۔

واضح رہے مسلم لیگ (ن) کے قائد علاج کے سلسلے میں اس وقت لندن میں موجود ہیں اور وہ گزشتہ سال دسمبر میں خصوصی طور پر علاج کے لیے عدالت سے ضمانت لے کر لندن گئے تھے۔

The post نوازشریف کی لندن کے ہوٹل میں چائے پیتے ہوئے ایک اور تصویر وائرل appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3cgugje

بلوچستان میں کورونا سے جاں بحق ڈاکٹرز اور طبی عملے کو شہدا پیکج دینے کا اعلان

کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے کورونا سے جاں بحق ہونے والے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو شہدا پیکج دینے کا اعلان کردیا ہے۔

کوئٹہ میں پریس بریفنگ کے دوران بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا کہ گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران بلوچستان میں ایک ہزار 679 کورونا کیسز رپورٹ ہوئے، اسمارٹ لاک ڈاؤن سے قبل اور بعد میں کورونا کیسز کی شرح ایک سی رہی ہے تاہم کورونا سے اموات میں اضافہ باعث تشویش ہے، کورونا سے متاثر کوئی مریض وینٹی لیٹرپرموجود نہیں ہے، کورونا سے حفاظت کے لئے حفاظتی سامان وافر تعداد میں موجود ہے، کورونا ڈیوٹی دینے والے ڈاکٹروں اور طبی عملے کو یکم مارچ سے اضافی تنخواہ ملے گی، کورونا سے جاں بحق ہونے والے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو شہدا پیکج دیا جائے گا۔

ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ملیریا اورٹائیفائیڈ کے کیسز بھی سامنے آرہے ہیں،عوام ملیریا اور ٹائیفائیڈ کے ساتھ ساتھ کورونا کا ٹیسٹ بھی ضرور کرائیں۔

لیاقت شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان حکومت بجٹ کی تیاری کررہی ہے۔ جٹ اور ترقیات سے متعلق شعبوں کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے ، بجٹ اور ترقیاتی شعبے میں کام کرنا ضروری ہے ،اسی بناء پر یہ فیصلہ کیا گیا۔

The post بلوچستان میں کورونا سے جاں بحق ڈاکٹرز اور طبی عملے کو شہدا پیکج دینے کا اعلان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2ZSoUIu

احتیاطی تدابیرپرعمل نہ کرنے کے باعث کورونا کیسزکی تعداد بڑھ رہی ہے، وزیراعلی سندھ

 کراچی: وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ احتیاطی تدابیرپرعمل نہ کرنے کے باعث کورونا کیسزکی تعداد بڑھ رہی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کورونا وائرس کی صورتحال پرکہا کہ اس وقت کورونا کے 13623 مریض زیرعلاج ہیں جن میں 12565 مریض گھروں میں آئسولیشن میں زیرعلاج ہیں، کورونا کے باعث انتقال کرنے والوں کی تعداد 465 ہوگئی ہے، آج مزید 38 مریض انتقال کرگئے، اموات بڑھنے پردل بہت افسردہ ہے۔

وزیراعلی نے کہا کہ اب تک کورونا وائرس کے 176703 ٹیسٹ کئے گئے، ان ٹیسٹوں کے نتیجے میں اب تک 27307 مریض سامنے آئے، 5481 کے نیتجے میں 1247 نئے مریض ظاہر ہوئے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 5481 ٹیسٹ کئے گئے، آج 522 مریض صحتیاب ہوکر گھروں کو چلے گئے تاہم اس وقت 310 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کورونا سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 13272 ہوگئی ہے جب کہ آج 1247 نئے کورونا وائرس کے مریض سامنے آگئے۔ حتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے کے باعث کیسوں کی تعداد بڑھ رہی ہے. وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ضلع کورنگی 215، ضلع شرقی 213 اورضلع وسطی 183 ، ساؤتھ 180، ویسٹ 69 اورضلع ملیر 63 کیسز ، گھوٹکی 29، حیدرآباد 24، لاڑکانہ 23،جیکب آباد 22، سکھر 21 ، جامشورو14، شہید بینظیرآباد 8، ، سجاول 7، خیرپور 7 اور قمبر 5، کشمور 4، دادو4، ٹھٹہ اوربدین 3-3 جبکہ سانگھر1 شامل ہیں۔

The post احتیاطی تدابیرپرعمل نہ کرنے کے باعث کورونا کیسزکی تعداد بڑھ رہی ہے، وزیراعلی سندھ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2MevQre

ایٹمی دھماکے راجا ظفرالحق ، گوہرایوب اور میں نے کرائے، شیخ رشید

لاہور: وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ ساری قوم کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ایٹمی دھماکا راجا ظفر الحق، گوہر ایوب اور میں نے کیا، نواز شریف سمیت ساری کابینہ ایٹمی دھماکے کے خلاف تھی۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران شیخ رشید احمد نے کہا کہ ساری قوم کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ایٹمی دھماکا راجا ظفر الحق، گوہر ایوب اور میں نے کیا، نواز شریف سمیت ساری کابینہ ایٹمی دھماکے کے خلاف تھی۔ ایٹمی دھماکوں کے وقت میری ڈیوٹی ایسی تھی کہ مجھے باہر جانا پڑا ، ڈاکٹر عبدالقدیر کے مسئلے پر میں وہ واحد آدمی تھا جو ایران بھی گیا اور قذافی سے بھی میں ہی ملنے گیا تھا۔

شیخ رشید نے کہا کہ آئندہ 90 روز اہم ہیں، ان 90 دنوں میں 6 اہم چیزیں ہونی ہیں، شریفوں ، گیلانیوں اور زرداریوں نے جس طرح ملک لوٹا ہے، عمران خان کے بیانیے پر عمل ہوکر رہے گا۔ آج بھی یقین رکھتا ہوں کہ کرپٹ عناصر کو معاف نہیں کیا جائے گا، پاکستان کا خون چوسنے والوں کومعاف نہیں کریں گے، یہ میری سیاسی سوچ ہے جو غلط بھی ہوسکتی ہے، قوم عمران خان سے توقع رکھے کہ وہ آٹا چوروں اور چینی چوروں کے خلاف کارروائی کریں۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا کیس سنجیدہ نوعیت کا ہے، جی کا جانا ٹھہرگیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں کورونا کے ساتھ چلنا ہے، ملک میں کورونا پھیل رہا ہے، وزیر اعظم نے کورونا وبا کے دوران جو اقدامات کئے وہ اس قوم کی ضروت تھے۔ مزید 5 ٹرینیں چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ہم ہر صورت ایس او پی پر عمل کریں گے، ہم پہلے ہی خسارے میں ہیں۔ چاروں صوبوں کو ہم نے اکٹھا کیا ہے تاکہ کوئی بڑا اسٹیشن نہ رہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سے درخواست کی ہے لاہور کو ہفتے میں 3 دن کے بجائے دو روز بند کیا جائے۔ جب سے میں پیدا ہوا ہوں میرے پیچھے ایجنسیاں لگی ہوتی ہیں۔ پاکستان ریلوے نے گزشتہ 2 سال میں ایک روپے کی بھی خریداری نہیں کی۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ پاکستان کی فوج نے 72 گھنٹوں میں بھارت کے 2 ڈرون گرائے ہیں، سرحدوں پر کسی نے للکارا اور پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ ہوئی تو یہ آخری جنگ ہوگی۔ بھارت پاکستان سے تو الجھ سکتا ہے لیکن چین سے الجھنے کی کوشش نہیں کرے گا۔ چین ہمارا بہت اچھا دوست ہے، یہ قوم کے چین کےساتھ کھڑی ہوگی۔

The post ایٹمی دھماکے راجا ظفرالحق ، گوہرایوب اور میں نے کرائے، شیخ رشید appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2AoCfxk

کراچی میں ینگ ڈاکٹرز اپنے تحفظ کے لئے سراپا احتجاج

 کراچی: سول اسپتال میں ینگ ڈاکٹرز اپنے تحفظ کے لئے سراپا احتجاج بن گئے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال کراچی میں گزشتہ رات گئے کورونا سے جاں بحق ہونے والے مریض کی میت ورثاء کے حوالے نہ کرنے پرلواحقین کی جانب سے ہونے والی ہنگامہ آرائی کے معاملے پر ڈاکٹرز نے او پی ڈیز میں کام عارضی طور پر بند کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا۔

اس موقع پر ینگ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹرز کو تحفظ دینے میں ناکام ہوگئی ہے، گذشتہ روز کرونا کے انتقال کرجانے والے مریض کی لاش مشتعل لواحقین ہمراہ لے گئے جبکہ لواحقین کی جانب سے سول اسپتال کے مرکزی دروازے پر توڑ پھوڑبھی کی گئی، سینکڑوں افراد کا مجمع اسپتال میں گھس کر ڈاکٹرز کو دھمکاتا رہا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کوہراساں کرنے کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو فرائض ادا کرنا مشکل ہوجائے گا، مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں کے تحفظ کے لئے اسپتال کی سیکیورٹی مزید بڑھائی جائے، احتجاجی ڈاکٹرز نے تحفظ دیا جائے کے درج نعروں کے پوسٹراٹھائے نعرے بازی بھی کی۔

The post کراچی میں ینگ ڈاکٹرز اپنے تحفظ کے لئے سراپا احتجاج appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2XeXtXs

کورونا وبا نے لاہور پولیس کو بھی جکڑلیا

 لاہور: عیدالفطر کے بعد کورونا وبانے لاہور پولیس کو جکڑلیا جس کے سبب سیکڑوں اہلکار آئسولیشن میں چلے گئے ہیں۔ 

لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد سے مریضوں کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہونے لگا ، پولیس افسران سمیت سو سے زائد اہلکار  کورونا کا شکار ہونے کے بعد آئسولیشن میں چلے گئے ، دیگر افسران دفاتر کی بجائے فیلڈ میں رہنے کو ترجیح دینے لگے۔

سی سی پی او ذوالفقار حمید نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں بتایا کہ کورونا کی وبا نے فرنٹ لائن پر فرائض سرانجام دے رہے تمام محکموں میں سے سب سے زیادہ لاہور پولیس متاثر ہوئی لیکن لاہور پولیس ہر قسم کے حالات کو پسے پشت ڈالتے ہوئے شہریوں کو سیکیوریٹی اور سیفٹی کو یقینی بنائے ہوئے ہے۔

ذوالفقار حمید نے بتایا کہ لاہور پولیس میں اب تک افسروں اور اہلکاروں کے ایک ہزار سے زائد کورونا ٹیسٹ کروائے گئے  جن میں سے اب تک  115 کی رپورٹ پازیٹو آچکی ہے جبکہ کورونا وائرس سے 61 اہلکاروں نے صحتیاب ہوکر دوبارہ ڈیوٹیاں سنبھال لیں، لاہور پولیس میں تین اہلکار  شہید ہوکرشمس، رمضان عالم اور راو جاوید اپنے خالق حقیقی سے جا ملے، سی سی پی او دفتر میں سے ایس ایس پی ایڈمن ملک لیاقت بھی کورونا کا شکار ہوئے اور عید کے فوری بعد صحتیاب ہوکر ڈیوٹی سنبھال لی۔

ڈی آئی جی آفس میں عیدالفطر کے فوری بعد ایس پی سیکیورٹی شیخ بلال ظفر کورونا کا شکار ہو کر آئسولیشن میں چلے گئے ، بلال ظفر کے بعد ڈی آئی جی آفس میں سو سے زائد افسروں اور اہلکاروں کے ٹیسٹ کروائے گئے جن کی رپورٹس آناباقی ہیں ، ڈی آئی جی آپریشنز رائے بابر سعید علامات ظاہر ہونے والے اہلکاروں کو ٹیسٹ رپورٹس آنے تک روک دیا جب کہ تمام دفتر کو ڈس انفیکٹ سپرے بھی کیا جارہا ہے ، پولیس افسران میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے بعد ڈی آئی جی آپریشنز رائے بابر سعید ، ایس ایس پی آپریشنز فیصل شہزاد اور چیف ٹریفک آفیسر سید حماد عابد دفاتر کی بجائے فیلڈ میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں ، دفاتر میں سائلین کا داخلہ بھی تاحکم ثانی روک دیا گیا ہے، دفتری عملے کو محدود کرکے صرف ضروری افراد کو بلایا جارہا ہے۔

فیلڈ میں پہلے سے موجود ایس پی انوسٹی گیشن سٹی ڈویژن توحید میمن ، ڈی ایس پی سمن آباد وحید اسحاق ، ایس ایچ او قلعہ گجر سنگھ ظہیرالدین بابر ، ایس ایچ او باغبانپورہ محمد رضا ، انچارج انوسٹی گیشن ڈیفنس عدنان مسعود میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد تمام ایس پیز ، ڈی ایس پیز ، ایس ایچ اوز اور انچارج انوسٹی گیشن بھی دفاتر اور تھانوں کی بجائے فیلڈ میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں ، ڈی آئی جی آپریشنز کے حکم پر کسی سائل کی درخواست آنے پر اس کو تھانے بلوانے کی بجائے متعلقہ ایس ایچ او سائل سے خود رابطہ کرکے تھانے سے باہر شنوائی کررہے ہیں۔

ایس پی ہیڈکوارٹرز جمیل ظفر نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ میں موجود اہلکاروں کے اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ تھا کیونکہ تمام اسپتالوں ، کورنٹائن سنٹرز اور حساس مقامات پر پولیس کی بفری لائن سے ہی بھیجی جارہی ہے لیکن ابھی تک حالات قابو میں ہیں ، پولیس لائنز میں 70 کے قریب اہلکاروں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جن میں سے 30 کے قریب صحت یاب ہوکر واپس ڈیوٹی پر آچکے ہیں ، جمیل ظفر نے مزید بتایا کہ محکمہ صحت کے عملے سے روزانہ کی بنیاد پر پولیس لائنز کے اہلکاروں کے ٹیسٹ کروائے جارہے جبکہ ان کو مکمل حفاظتی سامان کے ساتھ ڈیوٹی پر روانہ کیا جاتا ہے ، پولیس لائنز میں جب اہلکار ڈیوٹی سے واپس آتے ہیں تو سنیٹائزر گیٹ سے گزر کر فوری ہاتھ دھوتے اور حفاظتی کٹ اتار دیتے ہیں ، اس کے علاوہ اسلحہ ڈپو میں جب اسلحہ واپس جمع کروایا جاتا ہے تو وہاں موجود عملہ اس اسلحہ کو بھی ڈس انفیکٹ کرتا ہے۔

The post کورونا وبا نے لاہور پولیس کو بھی جکڑلیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2zITjON

ٹھیکے پر چلتی حکومت نے صحت کے نظام کو بھی ٹھیکے پر دے دیا، ترجمان (ن) لیگ

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ٹھیکے پر چلتی حکومت نے وفاقی دارالحکومت کے صحت کے نظام کو بھی ٹھیکے پر دے دیا ہے اور اس کا وزیر لاپتہ ہے۔

اپنے بیان میں مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹھیکے پر چلتی حکومت نے وفاقی دارالحکومت کے صحت کے نظام کو بھی ٹھیکے پر دے دیا ہے اور کا وزیر لاپتہ ہے، لاپتہ وزیراعظم عمران خان کے پاس شعبہ صحت کا “ لُک آفٹر چارج” ہے، اسلام آباد میں کورونا کے مریض 2100 سے زیادہ ہوگئے لیکن وفاقی دارالحکومت کے اسپتالوں عارضی چارج پہ چلایا جا رہا ہے ،نالائقوں اور چوروں کی حکومت نے ہر شعبے کی طرح صحت کے شعبے کا بھی بیڑہ غرق کر دیا ہے ، وفاقی دارالحکومت کے اسپتالوں میں کورونا کے مریض بے حال ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت سے جان بچانے والی دوائیوں کی درآمد کی آڑ میں اربوں کا ڈاکہ ڈالنے کے لئے نظام عارضی چارج پر چلایا جا رہا ہے، نالائق ، نااہل ، چور حکومت 3 ماہ میں 4 سیکرٹری صحت تبدیل کر چکی ہے ، پمز، پولی کلینک، فیڈرل گورنمنٹ اسپتال، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلی ٹیشن میڈیسن اور ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ عارضی چارج پر چل رہے ہیں،اس کے علاوہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) بھی عارضی چارج پر چلائی جارہی ہے، پی ایم ڈی سی آج تک عمران صاحب کی انّا کا نشانہ بنا ہوا ہے اور مکمل طور پہ فعال نہیں ہو سکا، کورونا متاثرین اور اموات کی بڑھتی تعداد کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے فی الفور مستقل تعیناتیاں کی جائیں۔

The post ٹھیکے پر چلتی حکومت نے صحت کے نظام کو بھی ٹھیکے پر دے دیا، ترجمان (ن) لیگ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3gLDdES

ایک آوارہ کتا لاؤ اور 200 روپے انعام پاؤ، محکمہ لائیو اسٹاک خیبرپختونخوا کی پیشکش

 پشاور: محکہ لائیو اسٹاک خیبر پختونخوا نے شہر میں آوارہ کتوں کو پکڑنے کر لانے پر نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔

پشاور میں آوارہ کتوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے شہری پریشان ہیں، اس پریشانی کو دور کرنے کے لئے محکمہ لائیو اسٹاک نے شہریوں کو خوشخبری سنا دی ہے اور آوارہ کتے کو لائیو اسٹاک کے دفتر پہنچانے پر 200 روپے نقد دینے کی پیشکش کی ہے۔ مذکورہ اسکیم آوارہ کتوں کی آفزائش روکنے کے لئے سامنےلائی گئی ہے اور اس مقصد کے کے لئے لائیو اسٹاک ضلع پشاور نے چنگ چی موٹر سائیکل بھی خریدی ہے تاکہ شہر کے گلی محلوں میں پھرنے والے آوارہ اور پاگل کتوں کو جمع کرکے دفتر منتقل کیا جاسکے۔

اس حوالے سے ڈائریکٹر محکہ لائیو اسٹاک ضلع پشاور معصوم علی خالد نے ایکسپریس کو بتایا کہ آوارہ کتوں کو مارنا ایک غیر شرعی فعل اور جانوروں کے حقوق کے منافی ہے، شہر کی گلیوں کوآوارہ کتوں سے محفوظ کرنے اور ان کی افزائش روکنے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جس میں عوام کو اپنا حصہ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ محکمہ لائیو اسٹاک آوارہ کتوں کی آفزائش روکنے کے لئے ضلعی انتظامیہ پشاور کے تعاون سے منفرد پیکیج لایا ہے جس کے تحت فی کتا 200 روپے ادا کئے جائیں گے۔

معصوم علی خالد نے کہا کہ محکمہ لائیو اسٹاک پشاور میں جانوروں کے لئے خصوصی آپریشن تھیٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس میں جدید الٹراساؤنڈ کی سہولت بھی دستیاب ہے جب کہ جانور کی سرجری 2 سے 5 میں منٹ میں کی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کنٹونمنٹ بورڈ کے اہلکاروں کی جانب سے آوارہ کتوں کو مارنے کی ویڈیو وائرل ہونے پر شدید تنقید کی گئی تھی جس کے بعد مذکورہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت پیش آئی ہے۔

The post ایک آوارہ کتا لاؤ اور 200 روپے انعام پاؤ، محکمہ لائیو اسٹاک خیبرپختونخوا کی پیشکش appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2zBbki9

ملک بھرمیں ٹڈی دل کے خلاف آپریشن کی تفصیلات جاری

 اسلام آباد: این ڈی ایم اے نے ملک بھر میں ٹڈی دل کے خلاف آپریشن کی تفصیلات جاری کردیں۔

این ڈی ایم ترجمان کے مطابق ملک بھرمیں 61 اضلاع ٹڈی دل سے متاثرہیں۔ متاثرہ اضلاع میں بلوچسستان میں 31، خیبر پختونخواہ میں 10، پنجاب میں 9 اورسندھ میں 11 اضلاع شامل ہیں۔ ترجمان کے مطابق ٹڈی دل کے حملہ ذدہ علاقوں کا سروے اور کنٹرول آپریشن جاری ہے۔

ملک بھر میں 1113 ٹیمیں لوکسٹ کنڑول آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں۔ ترجمان کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں 3 لاکھ 66 ہزار ہیکٹررقبہ کا سروے ہوا جبکہ 5600 ہیکٹررقبہ کا ٹڈی مار ادویات سے ٹریٹمنٹ کیا گیا۔

ترجمان کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بلوچستان میں 2800 ہیکٹر اور پنجاب میں 700 ہیکٹرپرسپرے کیا گیا۔ خیبر پختونخواہ میں 900 ہکٹررقبہ جبکہ سندھ میں گذشتہ روز 1200 ہیکٹر رقبہ ٹریٹمنٹ کیا گیا۔ ترجمان کے مطابق اب تک 4لاکھ 87ہزار ہیکٹر رقبہ پراسپرے کیا جا چکا ہے۔

The post ملک بھرمیں ٹڈی دل کے خلاف آپریشن کی تفصیلات جاری appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2ZRR0nk

فلورمل مالکان کا پنجاب میں آٹے کی نئی قیمتوں کا اعلان

 لاہور: فلورمل مالکان نے آج سے پنجاب میں آٹے کی نئی قیمتوں کے تعین کے فارمولہ کا اعلان کردیا ہے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق فلورملزایسوسی ایشن کے صدرعبدالروف مختارکی جانب سے جاری بیان کے مطابق حکومت کی درخواست پر رمضان المبارک کے دوران ہم نے آٹا قیمت نہیں بڑھائی لیکن اب اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت 1600 سے 1700 روپے من ہو چکی ہے لہذا ہم نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ ہرضلع میں گندم کی قیمت میں 100 روپے گرائنڈنگ چارجز جو کہ حکومت کے منظور شدہ ہیں شامل کر کے ایکس مل قیمت مقرر ہو گی اور یوں ہر ضلع کی آٹا قیمت مختلف ہوگی۔ جیسے جیسے اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت کم ہوگی اسی تناسب سے آٹا قیمت میں کمی آئے گی۔

علاوہ ازیں سیکرٹری فوڈ اور فلورملز مالکان کے درمیان آج 12 بجے مزاکرات ہوں گے۔ حکومت چونکہ اس وقت سرکاری گندم فروخت نہیں کر رہی اس لئے اوپن مارکیٹ کی گندم قیمتوں کی اوسط قیمت کے مطابق ہی آٹا قیمت مقرر کرنے پر اتفاق کرنا ہوگا۔حکومت کی بلا جواز ہٹ دھرمی اور دباو آٹا قلت کو بڑھا سکتی ہے۔زرائع کے مطابق حکومت کو بھی علم ہے کہ اوپن مارکیٹ میں گندم بلند قیمت پر فروخت ہو رہی ہے اور فلورملز کیلئے مالی خسارہ کے ساتھ آٹا سپلائی جاری رکھنا ممکن نہیں ہےلہزا سینئر وزیر عبدالعلیم خان نے محکموں کو ہدایت کی ہے کہ زخیرہ اندوزوں اور بیوپاریوں کے خلاف کارروائی کو مزید سخت کر کے گندم قیمت کو کم کروایا جائے۔

سینئر ووزیر خوراک پنجاب عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں گندم کی قیمتوں میں فرق ہوتا ہے، جہاں گندم سستی ہوگی وہاں آٹے کے نرخ بھی کم ہوں گے۔عبدالعلیم خان نے کہا کہ آٹا قیمت وہی ہو گی جو حکومت سے مشاورت کے بعد طے ہو گی۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ مل اونرز عوام کی تکلیف کا احساس کرتے ہوئے تعاون کریں گے لیکن اگر فلور ملز ایسوسی ایشن نے تعاون نہ کیا تو حکومت اپنا طریقہ کار خودطے کرے گی۔

The post فلورمل مالکان کا پنجاب میں آٹے کی نئی قیمتوں کا اعلان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3gBFmCV

حکومتی ناسمجھی اورعاقبت نااندیشی سے کورونا وبا تیزی سے پھیل رہی ہے، شہبازشریف

 اسلام آباد: قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ حکومتی ناسمجھی، غیردانشمندی اور عاقبت نااندیشی سے کورونا وبا اس رفتار سے پھیل رہی ہے۔

قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے ایک دن میں کورونا سے 72 افراد کے جاں بحق ہونے پر تعزیت اورتشویش کا اظہارِکرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ناسمجھی، غیردانشمندی اورعاقبت نااندیشی سے کورونا وبا اس رفتارسے پھیل رہی ہے، اموات کی بڑھتی تعداد ڈاکٹرز، ماہرین، تجزیہ نگاروں اوررہنماوٴں کے خدشات کی تصدیق ہے، حکومتی مجرمانہ لاپرواہی سے ڈاکٹرزاورسمجھ رکھنے والا ہرباشعور شخص گھبرایا ہوا ہے، مشترکہ مفادات کونسل کا فوری اجلاس بلایا جائے جس میں وفاق اورصوبے حالات کا ازسرنو جائزہ لے کر اقدامات کریں۔ کورونا کے خلاف جنگ لڑنے والے ڈاکٹرز کے جاں بحق ہونے کی بڑھتی تعداد بھی انتہائی تشویشناک ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ بے حسی اورغفلت کا نتیجہ خدانخواستہ بڑی تباہی کی صورت نکلنے کوہے، ہوش کے ناخن لئے جائیں، ٹڈی دل کو ڈھول سے بھگانے اور کورونا کے پھیلاوٴ اور اموات پر خاموشی کی حکومتی پالیسی ناکام ہوچکی ہے، جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت کی دعا، پسماندگان سے دلی تعزیت اور ہمدردی کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ انہیں صبرِ جمیل دے اوراپنے ان شہید ڈاکٹر بیٹوں اور بیٹیوں پر فخر ہے، اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل دے۔

The post حکومتی ناسمجھی اورعاقبت نااندیشی سے کورونا وبا تیزی سے پھیل رہی ہے، شہبازشریف appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2yKwBoU

پی آئی اے طیارہ حادثے کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل

 کراچی: پی آئی اے کے حادثے کا شکار ائیر بس 320 طیارہ کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پی آئی اے کے حادثے کا شکار ائیر بس 320 طیارہ کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہے۔ حادثے کی تحقیقات کے لیے فرانس سے آنے والی ماہرین کی ٹیم نے اہم شواہد اکھٹے کرلیے ہیں،11 رُکنی ٹیم اتوار کو تحقیقات مکمل کرلے گی اور پیر کو واپس روانہ ہوجائے گی، ٹیم اپنے ہمراہ بلیک باکس اور کاک پٹ وائس ریکارڈر ڈی کوڈ کرنے کیلئے فرانس لے جائے گی۔

دوسری جانب جائے حادثہ سے طیارے کا ملبہ اٹھانے کا کام آج مکمل کئے جانے کا امکان ہے، تباہ شدہ جہاز کا ایک انجن ابھی بھی جائے حادثہ پر موجود ہے، انجن کو کرین کی مدد سے مکان کی چھت سے اتارا جائے گا۔

ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان نے بتایا ہے کہ قومی سانحے میں جاں بحق 60 افراد کی شناخت ہوگئی ہے جن میں سے 51 میتیں ورثاء کے حوالے کردی گئی ہیں۔ ورثا نے41 میتوں کی شناخت فزیکل طریقے سے کی، 18 جاں بحق افراد کی شناخت ڈی این اے کے ذریعے ہوئی جب کہ ایک جاں بحق شخص کی شناخت ڈینٹل ریکارڈ کے ذریعے ممکن ہوئی، 37 میتیں اس وقت مختلف سرد خانوں میں موجود ہیں

واضح رہے کہ 22 مئی کو لاہور سے آنے والا پی آئی اے کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

The post پی آئی اے طیارہ حادثے کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3gDsFY3

وزیر مملکت برائے امور کشمیر شہریار آفریدی بھی کورونا کا شکار

وزیر مملکت برائے امور کشمیر شہریار آفریدی بھی کورونا کا شکار ہوگئے ہیں۔

شہریار آفریدی نے اپنی ٹوئٹ میں کورونا کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور انھوں نے خود کو ڈاکٹرز کی ہدایت پر اپنے آپ کو گھر پر آئسولیٹ کرلیا ہے۔

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ رب ذوالجلال سے دعا ہے کہ وطن عزیز کو موذی وباء سے محفوظ بنائے اور وزیراعظم عمران خان سرخرو ہوں۔

واضح رہے کہ شہریار آفریدی سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی سمیت کئی منتخب ارکان پارلیمنٹ کورونا کا شکار ہوچکے ہیں۔

The post وزیر مملکت برائے امور کشمیر شہریار آفریدی بھی کورونا کا شکار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2XFJ8T2

متاثرین کا علاج کرنے والے 55 ڈاکٹروں میں کورونا کی تشخیص ، دو جاں بحق

 کراچی: کورونا وائرس  کے مریضوں کا علاج کرنے والے مزید55  ڈاکٹروبا سے متاثر ہوگئے جب کہ طبی عملے کے دو افراد جان کی بازی ہار گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کورونا وائرس کی وبا سے متاثر ہونے والوں کا علاج کرنے والے 55 مزید ڈاکٹر اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جب کہ وبا سے متاثر ہونے والے طبی عملے کے دو افراد جان کی بازی ہارگئے ہیں۔ اب تک  مجموعی طور پر 19 سو 4 ہیلتھ ورکرز میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے۔وبا سے طبی عملے اور ڈاکٹروں سمیت 17 افراد جان سے جا چکے ہیں۔

دوسری جانب  پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے کورونا وائرس کے باعث  پاکستان میں ڈاکٹروں کی بڑھتی ہوئی اموات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ پی ایم اے کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹوں میں دو ڈاکٹر اس مہلک وائرس سے موت کا شکار ہوئے ہیں ان میں سے ایک ڈاکٹر ثناء فاطمہ تھیں جن کا تعلق لاہور سے تھا اور دوسرے ڈاکٹر زبیر احمد تھے جن کا تعلق کوئٹہ سے تھا۔

پی ایم اے کے مطابق  چند دن پہلے کوئٹہ میں ڈاکٹر نعیم آغا بھی کرونا وائرس کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے۔یہ تمام ڈاکٹر کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں صفِ اول کے سپاہی تھے ہم ان ڈاکٹروں کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہیں ۔

بیان میں کہا گیا کہ  وبا کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن سپاہی ہونے کے ناتے سب سے زیادہ ڈاکٹر کرونا وائرس کے خطرے سے دوچار ہیں اسی لئے ڈاکٹروں میں کورونا مثبت ہونے کے کیسز بڑھ رہے ہیں اور وہ آئیسولیشن میں جا رہے ہیں جس کی وجہ سے ڈاکٹروں کی کمی ہو رہی ہے۔ڈاکٹروں کا تحفظ ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے ہم اس کے خلاف مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں۔ہم وزیر اعظم پاکستان اور تمام صوبوں کے وزراء اعلیٰ کو خطوط کے ذریعے صورتحال کی سنگینی سے آگاہ کر چکے ہیں۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اب لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد تقریباً تمام کاروبار کھلے ہوئے ہیں اور ان حالات میں ملک میں روز بروز کووڈ۔19 کے کیسز اور اموات بڑھ رہی ہیں۔کورونا کے مریضوں میں اس اضافے کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت کو چاہیے کہ ہسپتالوں میں سہولیات میں اضافہ کیا جائے فوری طور پر تربیت یافتہ عملے کی تعداد بڑھائی جائے ۔ ہسپتالوں میں بیڈز ، وینٹی لیٹرز ، سی پیپ اور بائی پیپ کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔

 

The post متاثرین کا علاج کرنے والے 55 ڈاکٹروں میں کورونا کی تشخیص ، دو جاں بحق appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2XFfSfj

کورونا مریضوں کا نجی اسپتال میں سرکاری خرچ پرعلاج کیلیے 3 کمیٹیاں تشکیل

کراچی: محکمہ صحت سندھ نے کورونا کے مریضوں کا نجی اسپتالوں میں سرکاری خرچ پرعلاج  معالجے کے حوالے سے 3کمیٹیاں تشکیل دے دی۔

کورونا سے متاثرہ تشویشناک حالت میں مبتلا مریضوں کو علاج کے لیے نجی اسپتال بھیجا جائے گا، مریض کے علاج و معالجے کا خرچہ محکمہ صحت سندھ اٹھائے گا، محکمہ صحت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کورونا سے متاثرہ تشویشناک حالت میں مبتلا آئی سی یو یا ایچ ڈی یو کے ضرورت مند مریضوں کو علاج و معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے محکمہ صحت سندھ نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ،کمیٹی کے چیئرمین اسپیشل سیکریٹری صحت ہوںگے، کمیٹی میں ڈاکٹر سکندر علی میمن اور ڈپٹی سیکریٹری صحت برائے بجٹ بھی شامل ہوں گے۔

کمیٹی سرکاری اسپتالوں میں جگہ نہ ہونے پر تشویشناک حالت میں مبتلا مریضوں کو نجی اسپتال بھیجنے کا فیصلہ کرے گی، کمیٹی نجی اسپتال میں متاثرہ مریض کے بل چیف سیکریٹری سندھ کو جمع کروانے کی پابند ہوگی، محکمہ صحت کی جانب سے نجی اسپتالوں میں بھیجے جانے والے کورونا کے مریضوں کے علاج و معالجے کے حوالے سے جائزہ لینے کے لیے بھی 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر ڈاکٹر اعجاز احمد خانزادہ ہوں گے جبکہ دیگر ممبران میں ڈائریکٹر کلینیکل گورننس سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن، ڈائریکٹر کمپلینٹس سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن، ڈپٹی سیکریٹری محکمہ صحت ریاض احمد جاکھرانی شامل ہیں،کمیٹی نجی اسپتالوں کی انسپیکشن اور مانیٹرنگ کرے گی۔

ہر ہفتے نجی اسپتالوں کا دورہ کرے گی،کمیٹی سندھ حکومت کی جانب سے بھیجے گئے مریضوں کے علاج کا جائزہ بھی لے گی،محکمہ صحت سندھ نے چیف ٹیکنیکل آفیسر ڈاکٹر سکندر علی میمن کو فوکل پرسن قرار دیا ہے،سرکاری اسپتالوں میں وینٹیلیٹر اور ایچ ڈی یو( ہائی ڈیپینڈینسی یونٹ) نہ ملنے پر مریض کو نجی اسپتال بھیجا جائے گا، محکمہ صحت سندھ کی تشکیل کردہ کمیٹی کی جانب سے تشویشناک حالت میں مبتلا مریضوں کو نجی اسپتال بھیجا جائے گا۔

The post کورونا مریضوں کا نجی اسپتال میں سرکاری خرچ پرعلاج کیلیے 3 کمیٹیاں تشکیل appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2Xi7xzg

نیویارک : اقوام متحدہ کی طرف سے پاکستانی سپاہی کو ایوارڈ تفویض

 اسلام آباد: اقوام متحدہ امن مشن میں پاکستان کی قربانیوں اور کوششوں کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔

نیویارک میں امن مشن کے حوالے سے خصوصی تقریب کا اہتمام کیاگیا، ورچوئل تقریب میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو نے شرکت کی، یو این نے یوم امن کی یاد دلاتے ہوئے ، کوٹلی ، آزاد جموں و کشمیر ، سے آئے سپاہی عامر اسلم کی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اسے خصوصی ایوارڈ سے نوازہ گیا۔

یو این ایچ کیو میں منعقدہ تقریب میں سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس نے ڈاگ ہامرسکلوڈ ایوارڈ سپاہی محمد عامر کو پیش کیا، محمد عامر مونسکو میں خدمات انجام دے رہا ہے۔

 

The post نیویارک : اقوام متحدہ کی طرف سے پاکستانی سپاہی کو ایوارڈ تفویض appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2AlowHS

پلوامہ ڈرامہ، مبینہ حملہ آورعادل ڈار 2017ء سے بھارتی حراست میں ہونے کا انکشاف

 اسلام آباد: بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہو گیا۔مبینہ طور پر پلوامہ حملہ کرنے والے عادل ڈارکے2017سے بھارت فوج کی حراست میں ہونے کاانکشاف ہواہے۔

کشمیر ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فورسز نے عادل ڈار کو10ستمبر2017 کو بہاربھگ آپریشن میںگرفتارکیاتھا جبکہ اس آپریشن میں  2کشمیری نوجوان کو شہید  بھی کر دیا تھا اور بھارت نے ان تینوں کا تعلق حزب المجاہدین سے ظاہر کیا تھا ۔ پلوامہ حملے کے فوراً بھارتی فورسز نے اسی عادل ڈارکا تعلق جیش محمد سے جوڑ دیا۔اس طرح بھارت کی بمبئی حملوں کے بعد پلوامہ حملے کی ہنڈیا بھی بیچ چوراہے میں پھوٹ گئی۔بھارتی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہودا نے اعتراف کیا ہے کہ پلوامہ حملے میں بھارت کا ہی بارود استعمال کیا گیا۔

حملے میں ساڑھے سات سو پاؤنڈ بارود استعمال کیا گیا۔ بھارتی لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہودانے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ یہ ممکن نہیں کہ اتنی بڑی مقدار میں بارود در اندازی کرکے اتنی دور لایا جاسکے۔ انکی رائے میں جموں شاہراہ کو چوڑا کرنے کیلئے پہاڑوں کو اڑانے کی غرض سے بارود جمع کیا گیا تھا اور دھماکے کیلیے یہی استعمال کیا گیا، یہ وہی شاہراہ ہے جہاں حملہ ہوا جبکہ اس کے 6کلومیٹر دور حملہ آور کا گھر ہے۔

The post پلوامہ ڈرامہ، مبینہ حملہ آورعادل ڈار 2017ء سے بھارتی حراست میں ہونے کا انکشاف appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/2MevCka

کورونا سے متاثرہ کاروباری افراد کے 432 ارب کے قرضے موخر، سود دینا ہوگا

 اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے اثرات سے کاروباروں کو تحفظ دینے کیلیے اعلان کردہ اسکیم کے تحت اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ری فنانس اسکیم کے تحت 432 ارب روپے کے قرضوں کی وصولی مؤخر کردی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گذشتہ ماہ میں پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے اشتراک سے قرضہ کی اصل زر کی وصولی کو مؤخر کرنے کی اسکیم شروع کی تھی۔ ری فنانس کی سہولت سے استفادہ کیلئے قرض داروں کو 30 جون سے قبل متعلقہ بینک کو تحریری درخواست جمع کرانا ہو گی اور متفقہ شرائط و ضوابط کے تحت قرض کے سود کی ادائیگی کریں گے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق استفادہ کرنے والوں کی کریڈٹ ہسٹری متاثر نہیں ہو گی اور نہ ہی ان کی تفصیلات کریڈٹ بیورو کے ڈیٹا میں دی جائیں گی۔ اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ سال تک واجب الوصول مجموعی اصل زر 4.70 کھرب روپے ہے۔

The post کورونا سے متاثرہ کاروباری افراد کے 432 ارب کے قرضے موخر، سود دینا ہوگا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3eCffKl

یواے ای میں پھنسے 411 پاکستانی واپس پہنچ گئے

 راولپنڈی / ملتان: یواے ای میں پھنسے 411 پاکستانی 2 پروازوں کے ذریعے پاکستان پہنچ گئے۔

قومی ایئرلائن کی خصوصی پروازیواے ای میں پھنسے265  مسافروں کو لیکر گزشتہ روزاسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچی جہاں محکمہ ہیلتھ کی ٹیموں نے مسافروں کی اسکرینگ کی۔

اسکریننگ میں2 مسافروں کا درجہ حرارت زیادہ نکلا جنھیں اسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ دیگر263 مسافروں کے ٹیسٹ لینے کے بعد کوائف نوٹ کرکے قرنطینہ کے لیے گھروں کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔دوسری ابوظہبی سے آنیوالی پرواز پی کے8264 کے ذریعے146 مسافر ملتان پہنچ گئے۔

The post یواے ای میں پھنسے 411 پاکستانی واپس پہنچ گئے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو » پاکستان https://ift.tt/3dhvr3o

رحیم یارخان میں 14 سالہ لڑکے سے دو سگے بھائیوں کی اجتماعی زیادتی

رحیم یار خان:  اوباش بھائیوں نے 14 سالہ لڑکے کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل...